شبیر احمد بٹ ۔باغ مہتاب
ہر سال کی طرح اس بار بھی مبارک اور افضل مہینہ آرہا ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو اللہ تبارک وتعالی اس با برکت اور افضل ماہ کے فیوض و برکات سے نوازتا رہتا ہے ۔ اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جہاں ملک اور بیرون ملک کے کئی حصوں میں اس مہینے کی عظمت اور فضیلت کو دیکھ کر عوام کے لئے ہر طرح کی سہولت کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ ہر طرح کا سامان مارکیٹ میں دستیاب رکھا جاتا ہے ۔وہی ہمارے یہاں اس مقدس مہینے کی آمد سے قبل ہی بقول منتظر؎
چولہوں کے بدلے دل جل رہے ہیں
نیا ہے مہینہ نئی روشنی ہے
دنیا کے کئی ملکوں میں مختلف تہواروں کے موقع پر عوامی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ بھی یہ تہوار مناسکیں ۔لیکن ہمارے یہاں اس مہینے بالکل اس کے برعکس ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے اس بابرَکت مہینے میں گِراں فروش (یعنی چیزوں کو مہنگا کرکے بیچنے والے) عناصرخوب فَعال (Active) ہوجاتے اور موقع غنیمت جان کر لُوٹ مار کا بازار گرم کردیتے ہیں۔ رَمَضانُ المبارک اور مذہبی تہواروں کے مواقع پر گِراں فروشی ایک معاشرتی ناسُور بنتا جارہا ہے۔ ماہِ مقدس یعنی رمضان المبارک کی آمد پر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں ۔ دنیا بھر کے مہذب ممالک میں ان خصوصی دنوں اور تہواروں کے موقع پر اشیائے ضرور یہ کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہے جب کہ ہمارے یہاں اُلٹی گنگابہتی ہے۔ یہاں ہر سال رمضان المبارک میں ہی قیمتیں اپنے عروج پر پہنچی ہوتی ہے۔ دودھ، آٹا، روٹیاں ،گھی، تیل، پھل ، سبزیاں اور کھجور وغیرہ سب نہ صرف مہنگے ہو جاتے ہیں بلکہ ان سب چیزوں میں سب سے زیادہ ملاوٹ اسی بابرکت ماہ میں ہوتی ہے۔ غرض ہم رمضان کی برکتیں سمیٹنے کےبجائے رمضان میں عوام کو لُوٹنے میں مصروف رہتے ہیں۔ رمضان ہمیں بھوک برداشت کر کے غریب پروری کا درس دیتا ہے، مگر ہم اس کے بر عکس رمضان میں غریب کو مارنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔
بہت سے غیر اسلامی ممالک میں رمضان کی مناسبت سے سیل لگائی جاتی ہیں، جہاں پر مسلمانوں کو باقی مہینوں کے مقابلے میں کم نرخوں پر اشیائے خوردونوش دستیاب ہوتی ہیںاور اس طرح امیر و غریب دونوں اس بابرکت مہینے کی برکتوں و رحمتوں سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ خصوصی رمضان ڈسکاؤنٹ پیکیج متعارف کروائے جاتے ہیں۔ مسلم بھائیوں کے لئے بڑے بڑے افطاری کے دستر اخوان سجائے جاتے ہیں لیکن کتنے شرم کی بات ہے کہ مسلم علاقوں میں غیر مسلم لوگ یہ کہتے ہوئے بھی پائے جاتے ہیں کہ اس مہینے مہنگائی رہے گی، رمضان کا مہینہ گزرنے دو تب جاکے قیمتوں میں کچھ کمی ہوگی ۔
یہاں کے حاکم بھی اس مہینے کے آغاز میں معمول کے مطابق ڈھول پیٹتے ہیں کہ ہر دکاندار کے لئے ریٹ لسٹ چسپاں کرنا لازمی ہے اور سرکاری نرخوں کے مطابق سبزیاں ،پھل ،گوشت وغیرہ بیچنا ہے۔ یہ ڈرامہ بھی یوں ہی ہر رمضان میں چلتا رہتا ہے، جب کہ یہاں ان معاملوں میں ’سر ‘کی کم اور’ کار‘ کی ہی زیادہ چلتی ہے ۔محکمہ جات ظہر سے پہلے گشت تو کرتے ہیں تاکہ دفتری سطح پر سند رہے اور مسند سجا رہے ۔ یہاں ہر دکاندار طبقے کا الگ صدر اور سیکریٹری ہے ۔ہر ریڑی والے کا اپنا اپنا چیرمین ہے جو اکثر حکام کے چیرمین اور سیکریٹریوں کے ساتھ اپنی اپنی لنک کے ذریعے جڑا ہوا ہے اور بھولی بھالی عوام کو سبز باغ دکھا کے سب کچھ آپس میں مل بانٹ کر باہمی بھائی چارے کو برقرار رکھ کر روایتوں کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔اس لئے کہا تو بہت کچھ کہا جاتا ہے، دکھایا جاتا ہے،لیکن زمینی سطح پر کسی بھی گراں فروش اور ملاوٹی بابو کو سزا نہیں ملتی ۔یہاں کئی سالوں سے لوگ ان ڈراموں اور کہانیوں کو دیکھ رہے ہیں، کبھی دکانوں کو بند کرایا جاتا ہے ۔کبھی فیس بک پر ریٹ لسٹ مشتہر کر دی جاتی ہے لیکن جہاں دیکھو کھلے عام ،بازاروں میں ان ریٹ لسٹوں پر اپنی اپنی من مانی کی مہر چسپاں ہوتی ہیں ۔ہر فرد اسی فکر اور حرص میں مبتلا ہے کہ کیسے اور کس طرح سے اس افضل مہینے میں زیادہ سے زیادہ گراں فروشی کرکے منافع کمایا جائے اور عوام میں بھی ایک طبقہ ایسا ہے جو اس مہینے میں کھانے کو اتنی ترجیح دیتے ہیں، جیسے سال میں رمضان کا مہینہ ہی پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے آیا ہے ۔یہاں جو چیز مہنگی کر دی جاتی ہے ،اسی کے سب متلاشی ہو جاتے ہیں اور یوں اس گراں فروشی میں لوگ بھی اپنا اپنا کردار نبھاتے رہتے ہیں ۔
کتنا اچھا ہوتا اگر ہم بھی سال بھر بالخصوص اس بابرکت اور افضل مہینے میں عوام کی راحت اور خوشیوں کا ذریعہ بننے کی کوشش کرتے۔ چیزوں کے دام کم کرتے ۔اگر سب کے لئے نہیں تو کم ازکم نزول قرآن کے اس مہینے میں جو حافظ قرآن ہیں، ان کی خاطر ، درسگاہ کے بچوں اور قرآن پڑھانے اور سکھانے والوں کے لئے خصوصی رمضان ڈسکاونٹ پیکیجز کا اعلان ہوتا ۔بوڑھے بزرگ روزہ داروں کے لئے خصوصی رعایتیں بھرتی جاتیں ۔غریب روزہ داروں کے لئے مفت ضروری دوائیں دستیاب رکھی جاتیں۔ یتیم بچوں کی افطاری کے لئے خصوصی انتظام کیا جاتا ۔دیہاڑی پہ کام کرنے والے مزدوروں کے لئے پھلوں ،سبزیوں اور دیگر اشیاء خوردنی پر ڈسکاونٹ دیا جاتا، تاکہ کوئی غیر یہ نہ کہتا کہ ہم اس مہینوں کے سردار کہلانے والے ماہ میں بھی مظلومانہ انداز میں ظالمانہ رویہ دکھا رہے ہیں ۔
موبائل 9622483080