مجاہد عالم ندوی
پیارےطالب علمو! مطالعہ ، مشاہدہ اور تجربہ تین ایسے الفاظ ہیں ، جنہیں تم نے ضرورسُنا اور پڑھا ہوگا ، کسی کام کا کوئی نتیجہ ہمارے سامنے آیا ، مثلاً بے تحاشہ دوڑنے سے ہم گر پڑے اور پیروں میں موچ آ گئی۔ یہ تجربہ ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم بے تحاشہ دوڑ نہ لگائیں ۔ ایک آدمی دائیں بائیں دیکھے بغیر سڑک پار کر رہا تھا ، ہم نے دیکھا کہ وہ کسی سواری سے ٹکرایا اور زخمی ہو گیا۔ یہ مشاہدہ ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم راستہ میں احتیاط اور ہوشیاری سے چلیں اور سڑک پار کرنی ہو تو پہلے ٹھیک سے دیکھ لیں۔ ہم نے کوئی کتاب پڑھی ، لکھا تھا کہ زمین پر اکڑ کر نہ چلو ، یہ مطالعہ ہے جو ہمیں چلنے کے آداب سکھاتا ہے گویا پڑھ کر سیکھنا سمجھنا مطالعہ سے فائدہ اٹھانا ہے ۔مطالعہ کا لفظ ہماری زبان میں عربی زبان سے آیا ہے ۔ مطالعہ کے معنی کسی چیز یا لکھی ہوئی عبارت کو بغور اور توجہ کے ساتھ پڑھنے کے ہیں ، مطالعہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم فائدہ مند اور اچھی کتابوں یا رسالوں کا انتخاب کریں ۔مطالعہ کے کئی فائدے ہیں ، اچھی اور معلوماتی کتابیں ، میگزین اور اخبارات پڑھ کر آپ متاثر ہوتے ہیں اور کار آمد باتیں عمل میں لا کر اپنی زندگی اور مستقبل سنوارتے ہیں ، کتابوں کے مطالعہ سے آپ کے علم اور جانکاری میں اضافہ ہوتا ہے ۔
اچھی کتابیں انسان کو باصلاحیت ، ذہین اور ذکی بناتی ہیں کیونکہ ان میں عقل مندی ، نصیحت اور سمجھ کی باتیں ہوتی ہیں۔ بڑے بزرگوں کے اچھے اچھے اقوال ہوتے ہیں، جن سے ہم یقیناً متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔ کتابیں انسان کی سب سے اچھی دوست اور تنہائی کی ساتھی ہوتی ہیں اور ان سے دوستی ہمیشہ فائدے کا سبب بنتی ہے ، اس لیے زندگی میں اچھی کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ آپ کی نصابی کتابوں کے علاوہ بھی علمی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے بہت ساری کتابیں ہیں، جنہیں پڑھنے کا شوق جگانا چاہیے ، کہا گیا ہے کہ اچھی کتابیں صرف آج کے لئے ہماری دوست نہیں بلکہ ہمیشہ ہماری دوست رہتی ہیں : ” A good book is the best of friends , the same today and for ever.” ( Martin Tupper ) کسی دانشور نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ہمیشہ اچھی کتابوں کی کا مطالعہ کرنا چاہیے: ” Never read but always good books.” مطالعہ علم کی پیاس بجھاتا ہے اور یہ خیالات کے بہتر اظہار کے لئے ہر طرح سے مدد گار بنتا ہے ، کتابوں کے مطالعے سے تقریر اور تحریر دونوں میں روانی آتی ہے ، اس لیے اچھی کتابوں یا رسالے کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں اور انہیں پڑھا کریں ۔
فرانسس بیکن کا قول ہے کہ ” Knowledge is Power ” اور یہ نالج ہمیں کتابوں سے ہی ملتا ہے اور ہمیں ایسی طاقت دیتا ہے جس کا کوئی بدل نہیں ، فارسی کے مشہور شاعر فردوسی نے کہا ہے ، ٫’’ توانا بود ہر کہ دانا بود ٬‘‘ یعنی جو آدمی عقل و دانائی رکھتا ہے، وہی طاقت ور ہوتا ہے اور یہ عقل و دانائی ہمیں بہرحال مطالعہ سے ہی ملتی ہے اور مل سکتی ہے ۔
مطالعہ ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے ، خوشی اور فرحت بخشتا ہے ، یہی نہیں مطالعہ ہماری یاد داشت کو بڑھاتا ہے ، اچھی نیند لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور ہمیں وقت کی بربادی سے محفوظ رکھتا ہے ۔ مطالعہ سے قابل دید مقامات کی تاریخی باتیں ہم تک پہنچتی ہیں اور ان کے قدرتی مناظر بھی ہماری آنکھوں کے سامنے آتے ہیں ۔ غرض یہ کہ مطالعہ کتب سے ہمیں طرح طرح کے فائدے حاصل ہوتے ہیں ، ہمارا تعلیمی معیار اونچا ہوتا ہے ، ہمارا اخلاق و کردار بنتا ہے اور سماج میں ہماری قدر ہوتی ہے ۔
کتب بینی کسی بھی قوم کی ذہنی استعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جس حد تک ممکن ہو سکے، ہر روز کتابیں پڑھیں تاکہ مختلف موضوعات پر ہمارا مطالعہ وسیع ہو ، اور ہم دوسروں کو اپنی بات بہتر انداز میں سمجھا سکیں۔ مطالعہ انسانی ذہن کے دریچے کھولتا ہے، نتائج سے باخبر کرتا ہے ، دانائی کی باتوں پر مطلع ہونے میں بہم مدد کرتا ہے ، فصیح اللسان بناتا ہے ، غور و فکر کی قوت میں اضافہ کرتا ہے ، حصول علم کے ساتھ پختگی کی شاہراہیں استوار کرتا ہے ، اور شکوک و شبہات کا ازالہ کرتا ہے ، دردِ فرقت اور غمِ تنہائی کو دور کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے ، غور و فکر کرنے والے کے لیے دلچسپی کا سامان اور مسافر کے لیے اندھیری رات کا چراغ ہوتا ہے۔ بقول پیر زادہ عاشق کیرانوی :
سرورِ علم ہے کیف شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر
(رابطہ نمبر۔ : 8429816993)
[email protected]