طبی ماہرین
امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ مگر طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ درمیانی اور زائد العمر افراد کی جانب سے نیند کے دورانیے اور اوقات میں تبدیلی سے ان میں عارضہ قلب سمیت شریانوں میں چربی بڑھنے کی بیماری ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق درمیانی اور زاقد عمر کے افراد کی جانب سے ہفتے میں دو گھنٹے تک نیند کے اوقات اور دورانیے میں تبدیلی کرنے سے ان میں ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) اگرچہ بیماری نہیں بلکہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جو عارضہ قلب اور فالج سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) میں انسان کے شریانوں میں چکنائی بن جاتی ہے، جس سے شریانیں جسم کے مختلف اعضا میں خون کی ترسیل درست انداز میں نہیں کر پاتیں اور عام طور پر مذکورہ حالت میں دل، گردن، دماغ اور سینے کی حدود میں موجود اندرونی اعضا کو خون کی درست ترسیل نہیں ہو پاتی، جس سے بعض اوقات اچانک موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔طبی جریدے جاہا میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے نیند کے دورانیے اور اوقات میں تبدیلی کا تعلق ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) سے جاننے کے لیے 2030 افراد پر تحقیق کی۔تحقیق کے دوران ماہرین نے تمام رضاکاروں کے ہاتھوں میں ایک پٹی باندھی جو کہ ان کے نیند کے دورانیے، اوقات اور نیند کے دوران سانس لینے، دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو مانیٹر کرتی رہی۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں میں سے نصف خواتین تھیں اور ان کی عمریں 45 سے 84 سال کے درمیان تھیں اور رضاکاروں کی اوسط عمر 69 سال تھی۔
ماہرین نے تحقیق کے بعد تمام رضاکاروں کے نیند کے دورانیے اور اوقات سمیت ان میں نیند کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کو چیک کرنے کے بعد نتائج اخذ کیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کے دورانیے اور اوقات میں تبدیلی کی براہ راست تعلق ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) سے ہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ہفتے میں نیند کے اوقات میں دو گھنٹے تک تبدیلی کرنے والے افراد میں ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) کے بڑھنے کے واضح امکانات تھے۔اسی طرح ہفتے میں نیند کے دورانیے اور اوقات میں ڈیڑھ گھنٹے کی تبدیلی کرنے والے افراد میں بھی ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) کے بڑھنے کے امکانات موجود تھے۔ماہرین کے مطابق ہفتے میں نیند کے دورانیے اور اوقات میں میں آدھے گھنٹے تک تبدیلی کرنے سے ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) کے امکانات نہیں بڑھتے۔ماہرین نے نیند کے دورانیے اور اوقات کا ایتھیروسلی روسس (atherosclerosis) سمیت عارضہ قلب اور فالج سے تعلق دریافت کرنے کے لیے مزید تحقیق پر زور بھی دیا۔اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ نیند کی کمی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی سنگین بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
—اِدھربرطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منہ کی معمولی اور غیر اہم سمجھی جانے والی بیماریوں سے بعض سنگین امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔عام طور پر دانتوں کے ٹوٹنے، مسوڑوں میں سوزش اور درد سمیت دانتوں میں کیڑا لگنے جیسی بیماریوں کو معمولی سمجھا جاتا ہے، تاہم ایسی بیماریوں کے مسلسل رہنے سے بعض افراد دماغی اور ذہنی امراض سمیت دل کے عارضے اور کینسر کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
طبی جریدے ہیلتھ لائن کے مطابق منہ کی بیماریوں کا دماغی اور ذہنی امراض سے تعلق کو دریافت کرنے کے لیے برطانوی ماہرین نے 40 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے جن افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان کی عمریں 55 سال سے زائد تھیں اور ان میں سے زیادہ تر لوگ دانتوں یا منہ کی معمولی سمجھی جانے والی بیماریاں لاحق تھیں۔ماہرین نے مذکورہ تمام افراد میں دماغ اور ذہنی بیماریوں کی سطح کو جانچا اور معلوم ہوا کہ جو افراد دانتوں یا منہ کی بیماریوں میں مبتلا تھے، ان میں دماغی اور ذہنی بیماریاں بھی پائی گئیں۔ایسے افراد میں ڈیمینشیا اور الزائمر جیسی بیماریوں کی بھی تشخیص ہوئی جب کہ ایسے افراد کے دماغ میں بھی کئی مسائل اور پیچیدگیوں کی نشاندہی ہوئی۔
ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ تحقیق سے قبل اسی طرح کی ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ منہ کی معمولی بیماریاں کا دل کے امراض سے گہرا تعلق ہے، تاہم اب ایسی بیماریوں سے ذہنی و دماغی بیماریاں بھی پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ تحقیق ابتدائی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم زیادہ تر ماہرین نے منہ کی صحت کو پورے جسم کے ساتھ جوڑتے ہوئے بتایا کہ اگر منہ کی بیماریاں طویل عرصے تک برقرار رہیں تو ان سے کئی سنگین امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔دانتوں کے ماہرین ڈاکٹرز نے بتایا کہ جس طرح عام طور پر دانتوں میں کیڑے کو ٹوتھ پیسٹ اور برش سے صاف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاہم بعض کیڑے ایسے ہوتے ہیں جو ٹوتھ برش اورپیسٹ سے نہیں نکلتے، انہیں نکالنے کے لیے ڈاکٹرز کے پاس جانا پڑتا ہے۔اسی طرح ماہرین نے بتایا کہ دانتوں اور منہ کے بعض مسائل ایسے ہیں جنہیں باضابطہ طور پر علاج کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے منہ کی بیماریوں سے بچنے کے لیے دانتوں کے ڈاکٹرز کے پاس مستقل بنیادوں پر جانا چاہئیے۔حالیہ تحقیق سے قبل نومبر 2022 میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ دنیا کی 45 فیصد آبادی یعنی ساڑھے تین ارب لوگ کسی نہ کسی طرح کی منہ کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ادارے کے مطابق منہ کی عام بیماریوں میں دانتوں کی خرابی، ان میں درد، مسوڑوں کی سوجن اور دانتوں کے گرنے سمیت منہ میں درد رہنا شامل ہے جب کہ خطرناک بیماریوں میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے۔درین اثناجرنل آف ایگریکلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری میں شائع ایک تازہ تحقیق کے مطابق گلابی رنگت کی حامل سبزیوں، پھلوں اور خشک میوہ جات میں جسمانی سوزش، تیزابیت اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں جب کہ ان میں شامل خصوصی اجزا غذائی نالی میں موجود اچھے بیکٹیریاز کو طاقتور بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گلابی یا سرخ رنگت کی سبزیوں اور پھلوں میں پیاز، گاجر، شلجم، آلو، بینگن، ٹماٹر، اسٹرابیریز، بیریز، کھجور، انگور، انار اور دیگر شامل ہیں۔
اوقات ِ نیندمیں تبدیلی سے امراضِ قلب بڑھ جاتے ہیں | منہ کی معمولی بیماریاں سنگین امراض پیدا کرسکتی ہیں فکر ِصحت
