رتبہ فاروق
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے سب سے بہترین استاد اور مثالی شخصیت ہیں۔ آپ ایک اعلی درجے کے رہنما، محرک اورمعلم تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شاگرد کو سمجھانے کی ہر ممکن کوشش کیا کرتے۔ تاکہ آ پ انہیں بے خبری کے عالم سے نکال کر دنیا و آخرت کی جان پہچان کروا سکھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیم دینے کے طریقے بہت ہی مخلف اور خاص تھے اور ان کے تعلیمات دینے کے طریقوں کے کچھ اہم خصوصیات یوں ہیں:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سبق کو دہراتے، خاص کر تین بار۔ تاکہ سیکھنے والے اچھی طرح سمجھ سکھے اور سمجھنے میں کوئی کوتاہی نہ رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی جینے کا صحیح طریقہ سکھاتے تاکہ زندگی جینا آسان اور دین کے مطابق ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تصورات کو سمجھانے کے لئے کچھ کہانیاں بھی بولا کرتے۔ جو کہ کچھ پرانے پیغمبروں اور ان کے قوم کی ہوا کرتی تھیں تاکہ شاگرد اِن سے کوئی سبق حاصل کر سکھے۔
آپ جو بھی سکھاتے اس کو عمل میں ضرور لاتے تاکہ قول و فعل میں کوئی فرق نہ رہے۔مثال کے طور پر وضوع بنانا وغیرہ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے سکھانے والوں سے پیار و محبت اور شفقت سے پیش آتے اور کبھی بھی کسی شخص پر تنقید نہیں کرتے اور ان کی اصلاح بہترین طریقے سے کرتے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ وہی سکھا تے جس پر آپ نے خود عمل کی ہو اور وہ کبھی نہ سکھاتے جس کی پیروی خود نہ کی ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوال و جواب کا سیشن بھی رکھتے تاکہ وہ جان پائے کہ سیکھنے والے کتنا کچھ سیکھ پائے اور ساتھ میں انہیں بھی سوالات پوچھنے کی ترغیب دے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی عقل کے مطابق انہیں تعلیم دیتے تاکہ سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم مظاہرہ کرکے بھی سمجھانے۔ مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کا طریقہ خود پڑھ کے سکھاتے تھے۔
آپ بطور استاد زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں علم فراہم کرتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمدرد استاد اور خوبیوں کے مظہر تھے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے دئے ہوئے تعلیم کے طریقے اپنا اور ان کے ہی نیچے قدم پر چلیں۔
[email protected]>
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔