Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: February 24, 2023 1:02 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE

سوال : ہمارے محلے میں مسجد شریف میں لائوڈ اسپیکر کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور وہ بھی اونچے Valumeپر۔صبح کی اذان ،اُس کے بعد نماز سے پہلے کی تسبیح نماز اور نماز کے بعد کی دعائیں،یہ سب کچھ لاوئڈ اسپیکر کو رکھ کےON کیا جاتا ہے۔اس عمل میں تقریباً ایک گھنٹہ لگ جاتا ہےاور اس دوران ہم اور جملہ عیال ،جن میںشیر خوار بچے ،طلاب اور بزرگ بھی شامل ہیں ،زبردست کوفت محسوس کرتے ہیں۔اذان دینے کے لئے لاوئڈ اسپیکر اور وہ بھی مدھم Valumeپراستعمال کیا جاسکتا ہے لیکن باقی چیزوں کے لئے اور وہ بھی صبح کے وقت ۔کیا اس عمل کو غیر اسلامی عمل سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہے؟مسجد کے اندر عباد ت کرنے والے شائد باہر کے ہمسائیگان کی مشکلات اور پریشانیوں کو نہیں سمجھتے ۔اس حوالے سے شرعی احکام و اصولوں کی وضاحت کی ضرورت ہے تاکہ مسجد شریف کے امام صاحب اور باقی انتظامیہ ،آپ کے مشورہ پر عمل کریں اور لوگوںکو راحت ملے۔
عبدالحمید خان ۔راولپورہ ،سرینگر
مساجد میں لائوڈ اسپیکروں کا استعمال
شرعی حدود کی وضاحت
جواب : نماز میں بھی اور نماز کے علاوہ وعظ ،نعت خوانی ،اَوردخوانی اور دُعائے صبح وغیرہ میںبھی مسجد کے باہر کا لائوڈ سپیکر استعمال کرنا شرعاً دُرست نہیں ہے۔اس لئے کہ نماز میں قرآن کریم کتنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھنا شریعت میں مطلوب ہے ،اس کے لئے خود قرآن کریم میں ارشاد ہے ،ترجمہ: اپنی نماز یں نہ اونچی آوازمیں پڑھو اور نہ ہی بالکل آہستہ پڑھو،بلکہ اس کے درمیان کا رویہ اختیار کرو(سورہ اسرا۔۱۱۰)اب اگر مائک اور وہ بھی مسجد کے باہر کا مائک استعمال کیا جائے اور مسجدمیں پڑھی جانے والی نماز کی آواز پورے محلہ میں گونجتی ہو تو یہ عمل خلاف شریعت ہے۔لہٰذا جب نماز کی آواز میں مائک استعمال کرنا ہو تو وہ صرف مسجد کے اندر والا مائک استعمال کرنے کی اجازت ہے۔باہر کا ہرگز نہیں۔
اسی طر ح وعظ ،چاہے وہ جمعہ کے موقعہ پر ہو یا مخصوص راتوں ،مثلاً شبِ قدر یا شبِ برأت میں ہو ،یا مسجد میں کوئی دینی جلسہ ہو تو مائک کا استعمال صرف مسجد کے اندر کے لئے کرنے کی اجازت ہے۔جو لوگ نماز،وعظ ،اَوراد ،دُعائے صبح ،ختمات وغیرہ کے لئے مسجد کے باہر کا لائوڈ اسپیکر استعمال کرتے ہیں ،وہ ایسا کام کررہے کہ جس کے جواز کی کوئی دلیل نہیں۔اور ساتھ ہی یہ باہر لوگوں کو اذیت پہنچانے کا عمل ہے۔دنیا بھر کے مسلمانوں میں کہیں یہ کام نہیں ہوتا ۔صرف یہاں کشمیر میں اور وہ بھی محدود مساجد میں۔خلاصہ یہ کہ شرعی حکم کے مطابق مسجد کے باہر کا مائک صرف اذان کے لئے استعمال کرنا درست بلکہ بہتر ہے۔اس لئے کہ اذان کی آواز دُور سےدُور تک پہنچانا مطلوب ہے۔اس سلسلے میں یہ بات قابل غور ہے کہ اگر کوئی شخص وعظ کرے،دعائے صبح پڑھے ،نعت خوانی کرے اوراد ِ شریف پڑھے تو اُس کی خواہش یہ کیوں ہوتی ہے کہ باہر دُور دُور تک میری آواز پہنچے۔کیا یہ خواہش اس لئے ہوتی ہے کہ وہ ایک شرعی حکم کی بجا آوری کا جذبہ رکھتا ہے ۔اگر ایسا ہے تو شریعت نے یہ حکم کہاں دیا ہے کہ وعظ ،دُورود شریف اور کلمات وغیرہ کی آواز دُو ر دُور تک ضرور پہنچے؟ اگر شریعت کا حکم ہوتا تو یہ کسی ایک مسجد یا چند مساجد کے لئے یا کسی مخصوص علاقہ کے لئے کیسے ہوگا۔اسلام تو عالمگیر اور بین الاقوامی دین ہے،تو دوسرے مقامات کے مسلمان اس پر عمل پیرا کیوں نہیں؟اور پھر جب مائک نہیں تھا تو اس پر عمل کیسے ہوتا تھا ۔جس شخص کو یہ شوق ہو کہ وہ اپنی آوازدُور دُور تک پہونچائے ،وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے کہ اس شوق کے پیچھے جذبہ اتباع دین کا ہے یا شہرت طلبی کا۔اور پھر سوال یہ ہے کہ کیا اسلام کسی ایسی عبادت کا حکم دیتا ہے ،جس میں دوسروں کو اذیت پہنچے ؟ جواب ہے کہ ہرگز نہیں۔ہاں! اذان کا مقصد چونکہ اہل ایمان کو نماز کے لئے دعوت دینا ہوتا ہے اور یہ دعوت اُس صورت میں زیادہ کامل ہوگی جب آواز دُور دُور تک پہونچے،تو اذان کے لئے مائک استعمال ہو ۔اس لئے واعظین اورخطباء اپنے مواعظ کو مسجد کے اندر کریں اور دعائے صبح ،اورادِ شریف اور ختمات شریفہ پڑھنے والے اپنے اس عمل میں وہ اخفاء اختیار کریں جو شریعت کا مطلوب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-بہت سارے نوجوانوں کی حالت یہ ہے کہ اُنہیں بہت بُرے بُرے خیالات آتے ہیں ۔ میرا حال بھی ایسا ہی ہے۔ یہ خیالات اللہ کی ذات کے بارے میں ،حضرت نبی علیہ السلام کے متعلق ، ازواج مطہراتؓ کے متعلق ،قرآن کے متعلق ہوتے ہیں۔اُن خیالات کوزبان پر لانا بھی مشکل ہے ،اُن خیالات کو دفع کرنے کے جتنی بھی کوشش کرتے ہیں اتنا ہی وہ دل میں ،دماغ میں مسلط ہوتے ہیں ۔اب کیا یا جائے ؟
کامران شوکت … سرینگر
بُرے خیالات:۔
شیطان وہیں حملہ کرتاہے جہاں ایمان کی دولت ہو
جواب:-بُرے خیالات آنا دراصل شیطان کا حملہ ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابیؒ نے یہی صورتحال عرض کرکے کہاکہ یا رسول اللہ ؐ میرے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر میں اُن کو ظاہر کروں تو آپؐ ہم کو کافر یا منافق قرار دیں گے ۔
اس پر حضرت ؐ نے ارشاد فرمایا کہ واقعتاً تمہارے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ہاں ایسے خیالات آتے ہیں۔ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ایمان کی علامت ہے ۔ عرض کیا گیا کیسے ؟تو ارشاد فرمایاچور وہاں ہی آتاہے کہ جہاں مال ہوتاہے ۔ جب ایسابُرے خیال آئیں تو باربار استغفار اور لاحول پڑھنے کا اہتمام کریں اور اپنے آپ کو مطمئن رکھیں کہ یہ آپ کا اپنا خیال ہے ہی نہیں ۔ آپ کاخیال تو وہ ہے جو آپ کی پسند کے مطابق ہو ۔ یہ خیال آپ کو نہ پسند ہے نہ قبول ہے تو اس کا وبال بھی آپ کے سر پر نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :-بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ فون پر ’’ہیلو ‘‘ کہناسخت غلط ہے۔ وجہ یہ بتاتے ہیں کہ یہ انگریزی لفظ “HELL”سے مشتق ہے ۔ گویا اس کے معنی یہ ہیں کہ ہم ہیلو کہہ کر اپنے مخاطب کو جہنمی کہتے ہیں۔اس کی کیا حقیقت ہے ؟کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پہلے ’’ہیلو‘‘ کہنا حدیث کے خلاف ہے ۔ اس لئے کہ حدیث میں ہے : السلام قبل الکلام ۔ پہلے سلام پھر کلام کا حکم ہے ۔کیا یہ واقعتاً حدیث کے خلاف ہے ۔کچھ حضرات نے یہ بھی کہاکہ سعودی عرب کے نوّے یا ستّر علماء نے اس کو حرام قرار دیاہے ۔ کیا یہ دُرست ہے ۔ ضرور آپ کا جواب انشاء اللہ سب کے لئے تشفی بخش ہوگا ۔
خورشید احمد میر …عید گاہ سرینگر
ہیلو کہنے پہ اعتراض…کوئی شرعی جواز نہیں
جواب:-فو ن پر ہیلو سے آغاز کرنا بالکل دُرست ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہیلو کہہ کر فون کرنے والا صرف یہ جاننا چاہتاہے کہ مخاطب تک میری آواز پہنچ رہی ہے یا نہیں ۔اسی وجہ سے دوران گفتگو بھی بولنے والے کو اگر یہ شک ہو جائے کہ نہ معلوم مخاطب سُن رہاہے یا نہیں اور لائن کٹ تو نہیں گئی تو بات چیت چھوڑ کر ہیلوہیلو کہتاہے۔گویا ہیلو کہہ کر وہ یہ معلوم کرنا چاہتاہے کہ مخاطب تک آواز پہنچ رہی ہے یا نہیں ۔اب جب حقیقت یہ ہے کہ ہیلو کہہ کر بولنے والا صرف یہ جاننا چاہتاہے کہ مخاطب تک میری آواز پہنچ گئی تو اب سلسلۂ کلام شروع کرنا ہے۔لہٰذا حدیث کے حکم کے مطابق اب پہلے سلام کرکے پھر بات چیت شروع کرے۔
اس طرح کلام سے پہلے سلام پایا گیا ۔ ہیلو کوئی کلام ہے نہیں بلکہ صرف متوجہ کرنے ، مخاطب بنانے اورآواز پہنچنے کے متعلق جاننے کا ایک تمہیدی لفظ ہے ۔
سعودی عربیہ کے ستّر یا نوّے علماء کا ناجائز قرار دینا تو حقیقت یہ ہے کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ اس طرح کا کوئی فتویٰ ہمارے علم میں نہیں آیاہے اور خود سعودی عرب میں اس سلسلے میں جو معلومات مل سکیں اُن سے بھی یہی پتہ چلا کہ ایسا کوئی فتویٰ کسی ایک شخص نے بھی نہیں دیا۔ ستّریا نوّے علماء کی تو بات ہی نہیں ہے اور یہ کہنا کہ ہیلو کا لفظ انگزیزی کے”HELL”سے ماخوذ ہے ،جس کے معنی جہنم کے ہیں ، یہ بھی سراسر غلط ہے ۔اس میں شک نہیں کہ HELL کے معنی جہنم کے ہی ہیں مگر کیا ہیلو اسی سے ماخوذ ہے ؟ یہ صریحاً غلط ہے ۔ دراصل جو شخص دور ہوتاہے اُس کو مخاطب بنانے اور اُسے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ہر زبان میں کوئی لفظ ہوتاہے جس کو بول کر انسان دوسرے کو مخاطب اور متوجہ کرنے کا کام لیتاہے ۔ مثلاًکشمیری میں ’’ہیو‘‘ بولتے ہیں اسی طرح عربی میں الا یا ھلّابولتے ہیں ۔اسی ھلّا سے ہیلو بنایا گیا ہے ۔پھر غورکرنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہیلو کہنے والا اپنے ذہن میں یہ تصوررکھتاہے کہ وہ اپنے مخاطب کو جہنمی کہے؟آخرانسان اپنے والدین ، اپنے احباب واقارب ،اپنے اساتذہ ومشائخ ، اپنے اعزہ ومتعلقین کو بھی ہیلو کہہ کر ہی بات شروع کرتاہے تواس کے حاشیۂ خیال میں بھی اس کا شائبہ نہیں ہوتا کہ وہ اِن کو ہیلو کہہ کر جہنمی کہنا چاہتاہے ۔
خلاصہ یہ کہ ہیلو کا لفظ صرف کسی شخص کو مخاطب بنانے ،متوجہ کرنے او راُس تک آواز پہنچانے کا پتہ کرنے کے لئے مستعمل ہے اور یہ خود کوئی مستقل کلام نہیں ہے ۔ صرف او رصرف استفہام ہے ۔ اس لئے پہلے ہیلو کہنا پھر سلام کرنا دُرست ہے ۔اگر مخاطب اجنبی ہو تو اپنا تعارف کرانا اور اُس کے بعد بات چیت کرنا صحیح ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-نماز ظہر کی چار رکعت، جو امام صاحب پڑھاتے ہیں ، میں مقتدی کو کیا کرنا چاہئے ۔
عمرمختار…سرینگر
نمازِ ظہر میں اقتداء
جواب:-امام کی اقتداء میں مقتدی کلمات افتتاح (سبحانک) پڑھے ۔ اگر امام کے تکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی مقتدی نے بھی تکبیرتحریمہ پڑھی ہو تو امام و مقتد ی کاافتتاح پڑھانا ایک ہی وقت پر ہوگا ۔ اگر مقتدی تاخیر سے شامل ہوا تو امام کے رکوع میں جانے سے پہلے تک یہ کلمات افتتاح پڑھ سکتے ہیں ۔ یہ حکم ظہر وعصر کی پہلی رکعت میں شرکت کرنے کی حدیث میں ہے جن نمازوں میں جہری قرأت ہوتی ہے اُن نمازوں میں امام کی قرأت شروع کرنے سے پہلے پہلے افتتاح (کنجی)پڑھیں ۔ امام کے قرأت شروع کرنے کے بعد نہیں ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کپواڑہ میں حزب کمانڈر کی جائیداد قرق: پولیس
تازہ ترین
صدرِ جمہوریہ نے لداخ ایل جی کو ’گروپ اے‘سول سروس عہدوں پرتقرری کا اختیار دیا چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی کی تقرری کے لیے مرکزی حکومت کی منظوری بدستور لازمی
تازہ ترین
پونچھ ضلع جیل میں جھگڑے میں  قیدی زخمی
پیر پنچال
جموں و کشمیر میں موسلا دھار بارشیں، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?