نیوز ڈیسک
نئی دہلی // 15ویں کور کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) کے جے ایس ڈھلون نے کہا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا 26 جون 2019 کو سرینگر کا دورہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو حتمی شکل دینا تھا۔ ‘کتنے غازی آئے کتنے غازی گئے’، ڈھلون کی تصنیف، 14 فروری کو سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 40 اہلکاروں کے احترام کے طور پر ریلیز کی جائے گی، جو 2019 میں جنوبی کشمیر کے لیتہ پورہ کے قریب ایک خودکش کار بم حملے میں مارے گئے تھے۔کتاب میں انہوں نے لکھا ہے’’26 جون 2019 کو امیت شاہ کے دورے کو پہلے ہی ڈرامائی اعلان کا پیش خیمہ قرار دیا جا رہا تھا اور “مجھے صبح 2 بجے فون آیا، جس میں مجھے وزیر داخلہ سے صبح 7 بجے ملاقات کی اطلاع دی گئی”۔وزیر داخلہ کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں کچھ بتائے بغیر، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے، جو فوج کے اسٹریٹجک سرینگر میں قائم پندرویں کور کے سربراہ تھے، نے لکھا کہ “بہت سے حساس معاملات اور اہم نکات کے علاوہ قابل ذکر معاملات بات چیت کے دوران زیر بحث آئے،میز پر بریک فاسٹ کے دوران ‘آلو پراٹھا’ اور مشہور گجراتی پکوان ‘ڈھوکلا’ شامل رہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت میں “پاتھ بریکنگ ڈیکلریشن” پر پاکستان کے ردعمل کو سمجھنا شامل تھا جس پر اب عمل ہونا یقینی تھا۔ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے کہا، ’’مجھے بالکل معروضیت اور زبردست پیشہ ورانہ ان پٹ کے ساتھ بتانا چاہیے کہ وزیر داخلہ مکمل کنٹرول میں تھے اور ایجنڈے سے پوری طرح واقف تھے اورانہوں نے واضح طور پر وسیع تحقیق اور ہوم ورک کیا تھا،‘‘۔ ڈھلون نے کتاب میں کہاکہ میٹنگ کے اختتام پر، “مجھ سے میرے صاف اور ذاتی نقطہ نظر کے بارے میں پوچھا گیا، (اور) میرا فوری جواب تھا ‘اگر تاریخ لکھنی ہے، تو کسی کو تاریخ بنانا پڑے گا’ (ہم تاریخ صرف اس صورت میں لکھ سکتے ہیں جب ہم تاریخ بنائیں)۔5 اگست 2019 کوسرینگر میں یہ آخری میٹنگ تھی۔ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ حکام کو انٹرنیٹ بند کرنا پڑا کیونکہ سرحد پار سے جھوٹ کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا، اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو۔انہوں نے کتاب میں لکھاجب یہ فیصلہ لیا گیا”اس کے اختتام پر، میں اپنے پورے فخر کے ساتھ یہ کہوں گا کہ مقصد حاصل کر لیا گیا،” ۔