مجاہد عالم ندوی
اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ جو شخص بھی اسلام کو چھوڑ کر کوئی دوسرا دن اور طریقہ تلاش اور اختیار کرے گا تو وہ اللّٰہ تعالیٰ کی نظر میں قابل قبول نہیں ہو گا ، اور وہ شخص آخرت میں بہت نقصان اٹھائے گا ۔
اس صاف صاف اعلان کے بعد ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ اب اسلام ہی انسانوں کا اصل مذہب ہے اور دنیا کے ہر گوشے میں بسنے والے انسان اسی مذہب کو مان کر اور اسی پر عمل کر کے کامیاب ہو سکتے ہیں ، اس سے یہ بات بھی اچھی طرح معلوم ہوگئی کہ کسی پرانے مذہب کو اب یہ اتھارٹی نہیں حاصل ہے کہ وہ یہ دعویٰ کرے کہ وہ اب بھی باقی اور زندہ ہے ، اس کا کام اب بھی جاری ہے ، کیونکہ اسلام کے آنے کے بعد کسی اور طریقے ، یا زندگی کے کسی اور فلسفے کے باقی رہنے کی گنجائش ختم ختم ہوگئی اور انسانیت کی کامیابی اور زندگی کا پیغام اب صرف مذہب اسلام ہی کے اندر رہ گیا ہے ۔
اس مذہب کو کو اللہ تعالی نے تو نیا انسان اور زندگی ہر ایک کی ضرورت اور اس کے تقاضے کے مطابق بنایا ہے ،اس لیے حکم دیا ہے کہ لوگ اللہ کی عبادت یعنی اور کریں ،دل سے اسلام کو مان کر اس کو اختیار کرکے ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں ، یعنی اپنے مال میں میںغریبوں کا حصہ مقرر کرکے ان پر خرچ کریں اور اسی کا نام ہے دین قیم ، یعنی ایسا مذہب جو بالکل انسانی نیچر کے مطابق ہے اور اس میں کوئی کمی زیادتی اور کسی قسم کا کوئی غلو نہیں ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ سب لوگوں سے علی الاعلان یہ کہہ دیں کہ میرے ربّ کا مجھ پر بڑا احسان ہے کہ انہوں نے مجھے سیدھے راستے ( Rightway ) کی رہنمائی کی ، اور وہ سیدھا راستہ دراصل مذہب اسلام ہے ، وہ کسی حال میں اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت میں کسی کو شریک یعنی پارٹنر نہیں مانتے تھے اور تنہا ایک خدا کی عبادت کرتے تھے ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دوسرے آسمانی مذاہب جیسے یہودیت اور نصرانیت وغیرہ اسلام کے آنے کے بعد اپنی صلاحیت کھو چکے ہیں اور ان کے اندر انسان کو اپنی تمام ضرورتوں کے پوری کرنے کے لیے سامان نہیں اور نہ زندگی کو خوشحالی عطا کرنے کے لیے ان کے پاس تعلیمات ہیں ، اس لیے جب آسمانی مذاہب اسلام کے آنے کے بعد منسوخ ہوگئے اور ان کی ضرورت ختم ہوگئی ، تو کسی اور انسانی طریقے اور نظریے اور کسی فلسفے کی کیا حقیقت رہ جاتی ہے ۔
اس لئے ہم کو یہ بات مان لینے کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے مذہب اسلام کو انسان کی زندگی کو بنانے اور اس کو اونچا اٹھانے کے لئے ایک ایسا مذہب اور طریقہ بنا کر بھیجا ہے جو ہمیشہ ہمیش قائم رہے گا اور جب تک یہ دنیا آباد رہے گی ، اسلام زندہ رہے گا ،اسی کے جھنڈے کے نیچے ہم کو پناہ ملے گی ، اسی کے سایہ تلے ہم اطمینان اور سکون کا سانس لے سکتے ہیں اور جب بھی ہم اس سے منہ موڑ لیں گے، دوسری تہذیبوں اور دنیا کی چمک دمک کی طرف نظر اٹھائیں گے تو ہمارا ہی نقصان ہوگا ، زندگی کا سکون ختم ہو جائے گا ، طرح طرح کی پریشانیاں اور مصیبتیں جنم لیں گی ۔ جو لوگ اسلام سےمنہ موڑ کر زندگی گزار رہے ہیں اور ان کو اسلام کی سچائی اور اس کی بڑائی پر یقین نہیںرہتا ہے، وہ ہمیشہ پریشان حال ہوںگے اورنئے نئے مسائل ان کو ہر طرف سے جکڑتے رہیں گے۔
[email protected]