غزلیات

دنیا کوئی سراب سہانا فریب ہے
جی اس کے ساتھ خوب لگانا فریب ہے
کچھ فاصلہ دلوں کے اگر درمیاں رہا
ہاتھوں سے روز ہاتھ ملانا فریب ہے
آنگن کے پھول دھوپ کو ترسینگے ایک دن
اتنا مکاں بلند بنانا فریب ہے
پُرنور ہو گئے رخِ جاناں سے بام و در
محفل میں اب چراغ جلانا فریب ہے
اس تیرگی کے شہر میں کیا راستی وفا
اپنا لہو کسی کو پلانا فریب ہے
ممکن نہیں پلٹ کے کبھی آ سکوں گا میں
بہتر ہے بھول جا، منانا فریب ہے
زنجیرِ ضبطِ غم سے نہ عارفؔ کبھی نکل
ہر زخم چارہ گر کو دکھانا فریب ہے

جاوید عارف ؔ
شوپیان کشمیر
موبائل نمبر؛7006800298

احمدفرازؔ کی نذر
اس قدر وہ رہتا ہے کیوں خفا نہیں معلوم
اب کے پھر سے دے گا وہ کیا سزا نہیں معلوم
زندگی ہماری تو کھیل اک ادھورا ہے
“کون کس سے ہوتا ہے کل جُدا نہیں معلوم”
یہ مرض تو گھٹنے کا نام ہی نہیں لیتا
اب مسیحا دیتا ہے کیا دوا نہیں معلوم۔
اس سے میری حالت تو ٹس سے مس نہیں ہوتی
کس طرح میں کرتا ہوں اب دُعا نہیں معلوم
موسموں کے سارے رنگ اب مجھے ڈراتے ہیں
رنگ کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم
راستہ نہیں کوئی اور نہ کوئی منزل ہے
کس طرف کو جاتا ہے قافلہ نہیں معلوم
رام اُس کو کرنے کی رائیگاں ہوئی کاوش
اور مجھکو کرنا ہے کیا سے کیا نہیں معلوم
آو آج ہم بسملؔ اُس سے دور ہوجائیں
جس کو اپنے ہونےکاکچھ پتہ نہیں معلوم

خورشیدبسملؔ
تھنہ منڈی ، راجوری۔ ،موبائل نمبر؛9622045323

 

پہلے پیار کی پہلی باتیں یاد رہتی ہیں میاں
درد دیتی ہیں جو راتیں یاد رہتی ہیں میاں

وصل ہو یا ہجر دونوں ظالم ہوتے ہیں بہت
ان دونوں میں دی سوغاتیں یاد رہتی ہیں میاں

دیتے ہیں جو قسمیں وعدے ساتھ چلنے کے یہاں
پھر اوروں سے وہ ملاقاتیں یاد رہتی ہیں میاں

بیٹھا ہو اگر چھت پہ کوئی یاد میں کھویا ہوا
بن بادل کی ہوئی برساتیں یاد رہتی ہیں میاں

بھول جائو آدمی اگر منتظرؔ سب یاں مگر
کچھ زخم اور کچھ یادیں یاد رہتی ہیں میاں

منتظر یاسر
فرصل کولگام کشمیر
موبائل نمبر؛ 9682649522

 

موسم یہ ساز گار نکلا آخر
بے رحم اب میرا یار نکلا آخر

ہم جس کے انتظار میں تھے اے دل
سرِ رہ وہی شکار نکلا آخر

بوئے یہ بیج تھے محبت کے مگر
قاضی ہی نہ طرف دار نکلا آخر

جو نہ جانتا تھا یہ قتل کرنے کا فن
وہ دیکھو بے اعتبار نکلا آخر

سب لائقِ اعتبار تھے گر لیکن
طلحہ تو ہی بے کار نکلا آخر

طلحہ ؔ جنید رشید راتھر
آونورہ شوپیان

 

کوئی پرچھائی نہ ملے
مجھے اس سے جدائی نہ ملے
ہمارے ساتھ ہوجائے کچھ ایسا
کہ یار ہمیں بے وفائی نہ ملے
سبک ہونٹ سے لے لے میرا نام
اللہ کرے مجھے تنہائی نہ ملے
پارک میں ہوجائے ہماری ملاقات
سوچتا ہوں کہ اسکا بھائی نہ مل ے
ملے تو اس سے بے وفائی نہ ملے
ہنس کر بول دے جدائی نہ ملے
کہ شمس تجھے بھلائی نہ ملے
اسکی باہو میں تیرا چار پائی نہ ملے

شمس قمرشمس،بہار
طالب، دار الہدی پنگنور

 

زندہ لاشوں
سے لپٹے ہوئے لوگ
جو مشینوں کے سہارے
سانس کا ڈھونگ رچائیں
دل دھڑکنے کی خاطر
پر لحظ لے دوائیں
اور جان کے نام پر
ہندسوں کی نوائیں

ایسی زندہ لاشوں سے
محبت کا دھرم
نبھاتے ہیں لوگ

پھر اک لمحہ ، موت
محبت کی ادا بن کر
یقین کی ہر امید پر
یاس کی دوا بن کر

ہر دعا کی تردید ہوکر
زندگی بحال کرتی ہے
محبت کی طرح!

شہزادہ فیصل
بخشی نگر، جموں،
موبائل نمبر؛ 8492838989

 

غمِ زندگی
اے غم زندگی سکھایا تو نے کیا کیا
جنم سے لے کر آج تک دکھایا
تو نے کیا کیا
وہ مالک ہے کُن کا وہی محافظ
وہ آزماتا گیا کھویا تو نے
کیا کیا پایا تو نے کیا کیا
اے غم زندگی ۔۔۔۔
وجود کے پہلے دن سے
وہی کشمکش کس لیے
کس لیے۔۔۔۔ کس لیے
اے زندگی ۔۔
کبھی دھوپ میں کبھی چھاؤں میں
کبھی خوشیوں میں
کبھی غم کے صحراؤں میں
کبھی انتظار میں
کبھی اشکبار میں
تو کھو گئی گردشِ
نفس امار میں
اے غم زندگی
میں بھول گیا مجھے اب یاد نہیں
کہ کیوں وہاں سے جدا ہوا
میں انکے فراق میں اِک مسافر بے بس
نہیں کوئی راستہ تلاش میں
نہ میرے خیال میں
اے غم زندگی ۔۔۔۔
یہ جو سامنے آج ہے
یہ سفر ہے مختصر
نہیں کوئی پردہ
رہے گا
وہ پیالہ پی کر

وہ جب کھول دینگے
تمہاری کتاب اے زندگی

سبدر شبیر
اوٹو اہربل
موبائل نمبر؛9797008660