مجاہد عالم ندوی
خواتین سے کہوں گا صرف تین بنیادی باتیں اپنا لیں، چاہے آپ کسی بھی عمر کی ہیں یا کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتی ہیں ، دعوے سے کہتاہوں، ان شاء اللّٰہ آپ پُر سکون اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزاریں گی ۔
۱۔ عورت کا اپنی زبان پر قابو : شوہر کے اور ساس سسر کے ساتھ ہمیشہ اپنا لہجہ نرم رکھنا ہے ، تلخ کلامی لڑائی جھگڑے ہر گھر میں ہو جاتے ہیں ، لیکن جہاں بیوی شوہر کے ساتھ بدتمیزی شروع کر دے ، بدکلامی شروع کر دے ، بد اخلاقی شروع کر دے ، اپنی آواز کو شوہر کی آواز سے بلند کر دے ، تو واللّٰہ یہاں آکر بیوی شوہر کے دل سے اترنا شروع ہو جاتی ہے ، خواہ شوہر کی ہی غلطی ہو ، شوہر میں ہی بُرائی ہو ، شوہر میں ہی خامی ہو ، لیکن بیوی کے لیے شرعی و اخلاقی جواز یہی بنتا ہے کہ وہ اپنا لہجہ انداز گفتگو ہمیشہ نرم و دھیما رکھے ، شوہر کے اندر خامیاں ہیں تو بیوی اپنے اچھے اخلاق خوبصورت اعمال اور مدد باری تعالیٰ کے ذریعے ان خامیوں کو اچھائیوں میں بدلے ، اسی طرح ساس سسر ہیں ،ہزار خامیاں ہوں لیکن بہو ساس سسر کے ساتھ ہمیشہ اپنا لہجہ نرم و دھیما رکھے، یہاں بھی وہ اپنے اچھے اخلاق اور مدد باری تعالیٰ کے ذریعے ساس سسر کا دل جیتنے کی مکمل کوشش کرے ، اگر تمام تر کوششوں کے باوجود خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلتا تو پھر شوہر سے الگ گھر کا مطالبہ کرے ، اور شوہر کے اوپر واجب ہے کہ بیوی کے اس مطالبے کو پورا کرے ، تمام باتوں کا لب لباب یہ ہے کہ بیوی اپنے تمام شرعی حقوق کا استعمال کرے ، لیکن شوہر اور ساس سسر کے ساتھ گفتگو میں ہمیشہ ادب و اخلاق کا خاص خیال رکھے ۔
۲۔ شوہر کے لیے سجنا سنورنا : خوشگوار ازدواجی زندگی میں بیوی کا اپنے شوہر کے لیے سجنا سنورنا نہایت ضروری ہے ۔ خواتین اس چیز میں بےحد لاپرواہ ہیں ، شادی کے کچھ وقت بعد ہی سجنا سنورنا بند کر دیتی ہیں ، جواب ملتا ہے کہ بچے ہو گئے ہیں ،گھر میں ہزار کام ہے ، وقت نہیں ملتا ، ساس اجازت نہیں دیتی وغیرہ وغیرہ ۔ دس منٹ تو ایک عورت شوہر کے لیے نکال ہی سکتی ہے کہ کپڑے تبدیل کر لیے ،بال بنا لیے، چہرا صاف کر لیے ، کوئی کریم پاؤڈر ہی لگا لی ، ہلکی خوشبو لگا لی کہ میرے شوہر آنے والے ہیں ، یہ تمام مختصر اور چھوٹے چھوٹے کام ہیں جو نہیں ہوتے ۔ دوسروں کی شادیوں میں دیگر تقریبات میں جانے کی بات ہو تو مہنگے سے مہنگا چمکتا دمکتا لباس زیب تن کیا جائے گا، میک اپ کے ڈبے ختم کردئیے جائیں گے، پرفیوم اڑا دئیے جائیں گے اور یہ سب کس کے لیے؟ غیروں کو دکھانے کے لیے؟
اپنے شوہر کے لیے ایک لپسٹک لگانے کی فرصت نہیں ، اپنے شوہر کے لیے زیب و زینت اپنائیں ، غیروں کے لیے سجنا سنورنا تمہیں نقصان دے گا اور اللّٰہ ناراض ہوگا ۔ شوہر کے لیے سجنا سنورنا تمہیں فائدہ دے گا ، اور اللّٰہ راضی ہوگا۔ لہٰذا! ان باتوں کو اپنائیں اور گھروں کو جنت بنائیں ۔شادی کو دو سال دس سال بیس یا 50 سال کتنا ہی عرصہ گزر جائے، لیکن ایک بیوی کو یہ عمل کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے ۔
۳۔ فرض نمازوں کی پابندی : جو عورت اپنی زندگی میں پنجگانہ نمازوں کی پابند رہے گی ، اسے اِن شاءاللّٰہ زندگی میں کبھی کسی بات کا غم نہ ہو گا ، جو عورت باقاعدگی سے نماز کی پابند ہو رب تعالیٰ اس کے معاملات اس کی پریشانی اس کے مسائل کے حل کی ذمہ داری خود لے لیتا ہے۔ اتنا ہی نہیں اس عورت کی نمازوں سے گھر میں بے شمار برکتیں و رحمتیں نازل ہوتی ہیں ، بیوی کی نمازوں سے شوہر کے جان و مال میں برکت ہوتی ہے ، گھر سے بیماریاں مصیبتیں دور بھاگتی ہیں ، اور تو اور اس عورت کی ازدواجی زندگی پر بھی رب تعالیٰ خصوصی فضل و کرم فرماتا ہے ، اگر کہیں شوہر کے ساتھ خراب معاملات ہوجائیں تو انہی نمازوں کی بدولت اس عورت کی غیب سے مدد فرماتا ہے ۔
حاصل کلام : افسوس صرف اس بات کا ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر خواتین ان تین باتوں سے مکمل محروم ہیں جو کہ ازدواجی زندگی کو خوبصورت بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان تین باتوں کو اپنائیں ، میں دعوے سے کہتا ہوں اِن شاء اللّٰہ 80 فیصد مسائل کو ختم ہوتے دیکھیں گے ۔ رب تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
(رابطہ نمبر : 8429816993)
[email protected]