سرینگر//حکام کی جانب سے قصابوں کے خلاف کارروائی اور دکانوں کو سربمہر کرنے سے پیدا حالات کے بیچ تجارتی پلیٹ فارم نے ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ہے،جس کے نتیجے میں بدھ کو الائنس محکمہ شہری رسدات و امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ساتھ میٹنگ کر رہی ہے۔حکومت کو مٹن ڈیلروں کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ گوشت کی قیمتیں مقرر کرنے کا مشورہ دیتے کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ یک طرفہ فیصلے کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ کا خدشہ ہے۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ گزشتہ2ہفتوں سے محکمہ قصابوں کے خلاف کاروائی کر رہا ہے،جس کے نتیجے میں100سے زائد دکانوں کو سیل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیل کے چلتے سرینگر میں گوشت کی مصنوعی قلت بھی پیدا ہوئی ہے او بلیک مارکیٹنگ بھی ہو رہی ہے۔ ڈار نے کہا کہ سال2020میں الائنس نے بیرون منڈیوں کا دورہ کرکے سرکار کو ایک رپورٹ پیش کی تھی،جس کے بعد گوشت کی قیمت535روپے ایک سال کیلئے مقرر کی گئی تھی،تاہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ایک سال کے بعد گوشت کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا،اور مزید10ماہ گزرنے کے بعد بھی صورتحال یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوشت کی قیمتوں کو طے کرنے کے دوران اس سے منسلک کاروباریوں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہے ۔انہوں نے انتظامیہ اور گوشت ڈیلروں کے درمیان اس معاملے کو حل کرنے میں اپنی ثالثی بھی پیش کی۔ڈار نے کہا کہ سرکار کو چاہیے کہ وہ مٹن ڈیلروں کو بھی اعتماد میں لے،تاکہ افہام و تفہم کے ساتھ معاملہ حل ہو۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ مٹن ڈیلرس مشترکہ پلیٹ فارم کی ایک اکائی ہے،اس لئے ان پر لازم ہے کہ وہ یہ معاملہ حکومت کی نوٹس میں لائے۔ ڈار نے کہا کہ اس رویہ سے بازاروں میں گوشت کی مصنوعی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے،اور بلیک مارکیٹنگ کے خدشات کا بھی احتمال ہے،جس کے نتیجے میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔