Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

عظمت ِ قرآن۔ دستور ِحیات اور اخلاقی ضابطہ عمل کلام الٰہی

Mir Ajaz
Last updated: January 6, 2023 1:03 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

ندیم خان۔ بارہمولہ

ایک جدید تحقیق کے مطابق انسانی دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی اور سنی جانے والی کتاب قرآن مجید ہے۔ مسلمانوں کی نظری اور عملی اعتبار سے ان کی کیا صورتحال ہے۔ لیکن قرآن پاک کا ایک نسخہ ہر گھر میں موجود ہوگا۔اسکی تلاوت اسکی عزت اور اسکی عظمت کا احساس مسلمان کے ایمان وایقان کا ایک حصہ ہے۔دنیا کی کوئی مسجد ،کوئی دینی مدرسہ، کوئی خانقاہ ،کوئی زیارت گاہ اور گھرانہ ایسا نہیں ہوگا، جہاں انفرادی یا اجتماعی سطح پر اسکی تلاوت نہ ہوتی ہو اور کرۂ ارض پر اس وقت جتنی کتابیں، مخطوطات اور مطبوعات موجود ہیں، ان میں اسی کتاب کو اولیت اور بے پناہ عظمت حاصل ہےاور ہر بستی میں اسی کے قاری اور حافظ موجود ہیں۔ اگر عالم اسلام میں اس کے حفظ کرنے والوں کی تعداد کا سروے کیا جائے گا،تو کروڑوں کی تعداد ہمارے سامنے آجائے گی۔
نزولِ قرآن کا سلسلہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہوا ہے اور 23 سال تک مکہّ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حالات و واقعات،گردوپیش کے حالات اور معاشرتی ضروریات کے مطابق اس کا نزول جاری رہا۔کتاب اللّٰہ کی عبادت اس قدر بھاری یا قرآن کے الفاظ میں ’’قولِ ثقیل‘‘ ہوا کرتی تھی کہ نزول وحی کے اوقات سے فراغت کے بعد رسولِ رحمتؐ کی جبینِ مقدس پر پسینے کے قطرے نمودار ہوجاتے تھے۔ نزول وحی کے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے حضرت زیدؓ فرماتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ میری ران کے ساتھ ٹیگ لگائے تھے کہ ’’آقائے نامدار اس قدر بھاری ہوگئے کہ میری ران ٹوٹنے کے قریب آگئی‘‘۔ اور کبھی آپؐ اونٹنی پر ہوتے تو وحی کا سلسلہ شروع ہوجاتاتو اونٹنی کے پاؤں ریت میں دھنس جاتے تھے۔یہ اعجاز تھا اس کلامِ ربانی کا،جو انسانوں کے لیے آخری دستور حیات اور اخلاقی ضابطہ عمل ہے، جو ہدایت کے ان ابدی اصولوں پر مشتمل ہے جن کے بغیر انسانی دنیا کا تصور ممکن نہیں۔
قرآن کا صحیح مطالعہ نہ ہونے کے سبب اور جدید سائنسی علوم سے مرعوب ہونے کے نتیجے میں چند اہلِ قلم حضرات نے قرآن اور جدید سائینس کا رشتہ جوڑنا شروع کیا ہے۔ اگر سائنس کے لفظی معنی ذہانت اور ذکاوت کے معنوں میں قرآن اور سائنس کو پیش کرنے کی مساعی ہو ،تب یہ ایک معقول اور مستحسن بات ہے لیکن جدید سائنسی افکار، تجربات، آلات اور تجزیات سے قرآن کا تعلق اور انسلاک قائم کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ ایک لاحاصل عمل ہے، اس میں قرآن شناسی اور قرآن پسندی نہیں بلکہ قرآن دشمنی موجود ہے۔کیونکہ ہم بدلتی دنیا کے بدل جانے والے اصولوں کو قرآن کے تابع نہیں بنا سکتے ہیں۔یہ کتاب بنیادی طور پر انسانی دنیا کو تین اساسی موضوعات کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ تصورِ وحدانیت،تصورِ رسالت اور تصورِ آخرت۔ یہ بات یقیناً کہی جاسکتی ہے کہ جدید سائنس کائنات کی تخلیق،مخلوقات عالم،مظاہر فطرت اور اشیائے مرئی وغیرہ کے بارے میں جو انکشافات کئے ہیں،اس حوالے سے قرآن میں اشارات موجود ہیں اور تشبیہہ و استعارے کی زبان میں قرآن بےشمار امور کی نشاندہی کرچکا ہے۔
قرآن حکیم کی آیاتِ بیانات سے جدید سائنسی نظریات کی صحت وعدم صحت کو جوڑنا قرآن کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے،اس لیے کہ یہ کتاب ہدایت ہے جس میں یقیناً علوم و اسرار کے کلیات و قوانین اور مبادیات موجود ہیں۔ہدایت کے چاہنے والوں، اپنے اعمال اور اخلاق کو درست کرنے والوں،اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ایک صحت مند تبدیلی لانے والوں اور خوف خدا سے لرز اٹھنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک نسخہ ہدایت ہے۔کتابوں کے مطالعہ سے قاری کا ذہن روشن،براق اور آفاقی نظر کا حامل بن جاتا ہے۔لیکن عموماً دیکھا گیا ہے اور یہ مشاہدے کی بات بھی ہے کہ کثرتِ مطالعہ سے بہت سارے لوگ خدا بیزاری،تشکیک،الحاد،انکار اور ارتعاش میں گرفتار ہو گئے لیکن تاریخ انسانی گواہ ہے کہ جن عام لوگوں،خواص، رہنماؤں،پیشواؤں اور حکمرانوں نے قرآن کی رہنمائی میں اپنے فرائض اور ذمّہ داریاں انجام دیں وہ انسانی دنیا کے لیے خیرعام،باعث آرام اور موجبِ رحمت ثابت ہو گئے۔ اسکی نمناک آنکھوں سے تلاوت پر زور دیتے ہوئے حضرت علی مرتضیٰؓ نے اپنے فرزند حضرتِ امام حسینؓ سے ایک بار تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اس کتاب کی تلاوت ایسے ہوکہ آنکھیں آنسوؤں کی مالا بن جائیں اور خشوع و خضوع کے تمام انداز سامنے آجائیں۔‘‘
یہ کتاب خالص انسانی،اخلاقی، معاشرتی اور اجتماعی زندگی کے اصول و اقدار پر مشتمل ایک دستور حیات ہے۔یہ عظیم کتاب فرائض، عقائد اور حقوق اللّٰہ کے بعد حقوق العباد کے مسئلہ کو مقدم گردانتی ہے یہ بات نہایت ہی واضح ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے حقوق معاف کردے گا لیکن بندوں کا اپنے حقوق و مطالبات کو معاف کرنا بندوں کے حد ِ اختیار میں ہے۔حدیث میں آیا ہے ’’جس کے ذمہ اپنے کسی مسلمان بھائی کا مطالبہ ہو،عزت و ناموس کی بات ہو یا کسی اور قسم کی چیز مثلاً جائداد،وراثت،مال وغیرہ تو آج ہی اس دنیا میں صفائی کرلے، اس سے پہلے جب نہ دینار ہوگا نہ درہم۔اگر اس کا کوئی نیک عمل ہوگا تو اس بقدر مدعی کے مطالبہ اور حق سے لیا جائے گا،اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو صاحبِ حق کے گناہ اس مدعی علیہ پر ڈال دئے جائیں گے۔‘‘اس بےمثال دستورِ زندگی نے عدل،برابری اور میزان کو دنیا میں قائم کرنے پر شدت کے ساتھ زور دیا ہے اور ہر قسم کے توازن کو بنائے رکھنے کی تاکید کی۔ یہ کتاب تمام امتیازات سے بالا تر ہوکر اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ ’’آپ کو کسی قوم یا گروہ کی دشمنی اس بات کے لیے مجرم نہ بنائے کہ آپ عدل نہیں کرو گے ، عدل سے کام لو یہی تقویٰ (خدا پرستی) کے بہت ہی قریب ہے۔‘‘
ظاہر ہے کہ اس وقت دنیا کو مادی بنیادوں پر استوار نظریات نے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی ہیں،لیکن اخلاقی،روحانی اور انسانی نقطۂ نگاہ سے تمام نظریات کی عمارتیں اندر سے کھوکھلی ثابت ہورہی ہیں۔ انسان ایک بار سکون کی تلاش میں ہے۔داخلی دنیا میں اطمانیت،قرار اور ٹھہراؤ کا متمنی ہے۔ مشینی دنیا کی بےقراریوں اور اضطراب سے نجات پانا چاہتا ہے۔ تو ان حالات میں دنیا کے اخلاقی پیغامات اور اللّٰہ کے نیکوکار بندوں کے ارشادات اور تقویٰ کے اصولوں پر عمل پیرا ہوکر عصرِ حاضر کا انسان نجات کا حقدار بن سکتا ہے ۔
(رابطہ۔6005293688)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بارہمولہ میں آتشزدگی ،کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کو نقصان
تازہ ترین
ٹریڈ یونینوں کا بھارت بند: حکومت کی مزدور و کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف 25 کروڑ ملازمین سڑک پر
برصغیر
جھلسانے والی گرمی سے راحت ،اگلے48گھنٹوں کے دوران بارشوں کا امکان
تازہ ترین
امرناتھ یاترا:بھگوتی نگر بیس کیمپ سے 7 ہزار سے زیادہ یاتریوں کا آٹھواں قافلہ کشمیر روانہ
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?