میر امتیاز آفریں
۱۔ حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانیؒ (المتوفیٰ 1386ء)
’’ میں نے ان (یعنی شاہ ہمدانؒ)کی صحبت میں اتنا فائدہ اٹھایا کہ بیان میں نہیں لا سکتا۔ وہ مثل خورشید کے تھے اور میں ذرہ کی طرح ان کے ہمراہ تھا۔‘‘(لطائف اشرفی)
۲۔علمدار کشمیر حضرت شیخ نور الدّین نورانیؒ (المتوفیٰ 1438ء)
رسول خدایَس شاہِ سلطانَس
یُس امت پننی ہییہ پانَس سیتی
نُندٕ ریش عرض کَرِ شاہِ ہمدانَس
تَتہِ جنتَس ہیتَم پانس سیتی
(کلیاتِ شیخ العالمؒ)
ترجمہ: حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم وہ عالی مرتبت بادشاہ اور سلطان ہیں جو شفاعت عظمیٰ کے ذریعے آخرت میں اپنی امت کو اپنے ساتھ جنت میں لے جائیں گے۔ نند ریشیؒ بھی (رسول اللہؐ کے ساتھ نسبت رکھنے والے اپنے مرشد) حضرت شاہ ہمدانؒ کی خدمت میں بارگاہِ رسالت میں ان کے خصوصی مقام کے پیشِ نظر عرضداشت پیش کریں گے کہ وہ انہیں اپنی رفاقت میں جنت میں لے جائیں۔
۳۔ حضرت نور الدّین محمد عبد الرّحمٰن جامیؒ (المتوفیٰ1492ء)
’’آپ علومِ ظاہری و باطنی کے جامع تھے ۔ان کی اہل باطن کے علوم میں مشہور تصانیف ہیں۔‘‘ (نفحات الانس)
۴۔ حضرت شیخ یعقوب صرفی کشمیریؒ (المتوفیٰ 1594ء)
(شاگردِ رشید علامہ ابن حجر مکیؒ و استادِ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیؒ)
علی ثانیؒ آن سلطان اعظم
علی نام وزِ اولاد علیؓ ہم
دریں رہِ مرشد حقانی آمد
کہ ثانی علی مرتضٰیؓ آمد
امام العارفین و قطب الاقطاب
علیٌ بابہا را گشتہ بوّاب
بحمد للہ کہ مارا پیشوا اوست
براہِ عشق مارا مقتدا اوست
(کلیاتِ صرفیؒ)
ترجمہ: (شاہ ہمدان) علی ثانیؒ (اسرارِ شریعت و طریقت میں) سلطانِ اعظم ہیں، وہ حضرت علیؓ کے ہمنام ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی اولاد میں سے ہیں۔ جب یہ مرشدِ برحق(کشمیر) تشریف لائے تو ایسا لگا جیسے خود حضرت علی المرتضیٰؓ تشریف لائے ہوں۔ حضرت شاہ ہمدانؒ امام العارفین اور قطب الاقطاب ہیں۔ حضرت علی المرتضٰیؓ جس علمِ محمدیؐ کے دروازہ ہیں تو یہ (یعنی شاہ ہمدانؒ) اس دروازے کے بوّاب یعنی دربان ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں(شاہ ہمدانؒ) جیسا پیشوا ملا ہے جو راہِ عشق و وفا میں ہمارے مقتدا ہیں۔
۵۔ امام الہند شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ (المتوفیٰ 1762ء)
’’کامل محققِ صمدانی علی ثانی امیر سید علی ہمدانی قدس سرہ(کے ذریعے) یہ اوراد (یعنی اوراد فتحیہ) ایک ہزار چار سو اولیاء کاملین کے بابرکات کلام کے تبرکات سے جمع کئے گئے ہیں، ان میں سے ہر ایک کو ایک کلمہ کے ذریعے فتح حاصل ہوئی ہے جو شخص حضور کے ساتھ ان اوراد کو اپنا معمول بنالے۔ وہ برکت اور صفائی محسوس کرے گا اور اسے ایک ہزار چار سو اولیاء کی ولایت سے بہرہ عطا ہوگا اگر ان اوراد کے فضائل اور خواص بیان کئے جائیں تو بات کافی طویل ہوجائے گی۔ اس لئے کہ حضرت شیخؒ نے تین مرتبہ پوری دنیا کی سیر کی ہے۔‘‘ (الانتباہ فی سلاسلِ اولیاء)
۶۔ حکیم الامت علامہ اقبالؒ (المتوفیٰ 1938ء)
سید السادات سالار عجم
دست اومعمار تقدیر امم
خطہ را آں شاہ دریا آستیں
داد علم و صنعت وتہذیب و دیں (جاوید نامہ)
ترجمہ: وہ (میر سید علی ہمدانیؒ) سادات کے سردار اور عجم کے سردار ہیں۔ ان کے ہاتھ امتوں کی تقدیر کا معمار ہیں۔اس خطہ کشمیر کو اس دریا آستیں (فیاض) شاہ نے علم اور صنعت اور تہذیب و دین عطا کیا۔
۷۔ شیخ محمد اکرام (المتوفیٰ 1973ء)
’’ امیر کبیر سید ہمدانیؒ ایران سے کشمیر تشریف لائے۔ آپ بڑے صاحب علم بزرگ گزرے ہیں اور اسلامی دنیا کی روحانی تاریخ میں آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کی ذات میں جلالی اور جمالی شانیں دونوں موجود تھیں اور مذہب سے واقفیت اور روحانی عزومرتبت کے علاوہ منتظمانہ قابلیت بھی آپ میں بدرجہ اتم تھی۔آپ کی اور آپ کے رفقاء کی کوششوں سے اسلام کشمیر میں مستحکم بنیادوں پر قائم ہوگیا۔‘‘ (آبِ کوثر)
۸۔ امیر شریعت علامہ قاسم شاہ بخاری کشمیریؒ (المتوفیٰ 1999ء)
’’آپ سیدنا حضرت میر سید علی ہمدانیؒ کی سیرت و صورت اور تقوٰی و طہارت دریافت کریں اور آنجنابؒ کی سینکڑوں کتابوں کا مطالعہ کریں تو آپ آنجنابؒ کو شریعتِ محمدی ؐ کا پابند، طریقت کا ہیرو، حقیقت کا جوہری اور معرفت کا نچوڑ پائیں گے۔ وہ کونسی خوبی ہے جو حضرت امیرؒ میں موجود نہ تھی؟ وہ کون سے آداب و مستحبات تھے جن پر آپ عمل پیرا نہ تھے؟ ان ہی خوبیوں اور محاسن کی بنا پر مختصر مدت میں آپ نے وہ کامیابی حاصل کی جو دوسرے مبلغوں کو صدہاسال میں بھی حاصل نہ ہوئی۔‘‘(انفاسِ قدسیہ فی مقدمہ اوراد فتحیہ)
۹۔ علامہ سید ابو الحسن علی ندویؒ (المتوفیٰ 2000ء)
’’میر سید علی ہمدانی قدس سرہ عارف باللہ تھے، ولی کامل تھے،عاشق خدا تھے، عاشق رسولؐ تھے، خدا شناس ، دین کے مزاج آشنا اور نبّاض تھے، اس لئے آپ کو دین کے بارے میں غیرت بھی ایسی تھی کہ لاکھوں کروڑوں آدمیوں میں ایسی نہیں ہوتی۔حضرت سید ہمدانیؒ کو جو چیز کھینچ کر یہاں لائی ، وہ غیرت توحید تھی۔ یہ بھی آپ یاد رکھئے کہ سید علی ہمدانیؒ نے اس سرزمین کو بزور شمشیر فتح نہیں کیا ، محبت سے فتح کیا ہے، روحانیت سے فتح کیا ہے، خلوص سے فتح کیا ہے، درد سے فتح کیا ہے، میں نے عربوں کے ایک جلسے میں بھی یہ بات کہی، میں نے کہا کہ کوئی اندازہ کرسکتا ہے ، اس شخص کی روحانیت کا ، اس شخص کی تاثیر کا؟ جس نے تین دورے کئے، اور پورے کے پورے خطّہ کو مسلمان بنالیا۔‘‘(تحفہ کشمیر)
۱۰۔ مولانا وحید الدین خاں (المتوفیٰ 2021ء)
’’میر سید علی ہمدانیؒ کو ریاست جموں و کشمیر میں ‘معمارِ کشمیر کا درجہ حاصل ہے۔کشمیری مسلمان عام طور پر ان کو امیر کبیرؒ کہتے ہیں۔انہوں نے کشمیر میں اسلام کی تاریخ بنائی۔ موجودہ کشمیر زیادہ تر انہی کی دعوتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔کشمیر کے لوگ انہیں کے مشن پر قائم تھے۔‘‘ (صبح ِ کشمیر)
[email protected]