حکومت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانے اور عوام و سرکار کے درمیان موجود خلیج پاٹنے کی غرض سے بیک ٹو ولیج مہم کاچوتھا مرحلہ جاری ہے۔پہلے تین مرحلوں کے برعکس اس بات 5ہزار سے زیادہ گزیٹیڈ افسران پنچایتوں میں قیام کررہے ہیں جس دوران وہ گرام سبھائوں کے ذریعے براہ راست لوگوں سے روبرو ہورہے ہیں اور اُن کے مسائل سن کر ان کا موقعہ پر ہی نپٹارا یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔بیک ٹو ولیج کے چوتھے مرحلہ کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کیلئے ایک وسیع عوامی مہم21رو ز تک چلی جس دوران نہ صرف خود لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے عوامی پروگراموں میں شرکت کرکے اُن کے مسائل سنے بلکہ اُن کے مشیروں سے لیکر چیف سیکریٹری ، انتظامی سیکریٹریوں ،صوبائی کمشنروں اور تمام ضلعی ترقیاتی کمشنروں نے پروگراموں میں شرکت کی ۔اب عوامی رسائی مہم کے چوتھے مرحلے میں ڈپٹی کمشنروں سے لیکر سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور اعلیٰ حکام پنچایتوں میں منعقدہ تقریبات میں شرکت کرکے عوامی مسائل سن رہے ہیں اور جن مسائل کا موقعہ پر ہی نپٹارا ممکن ہے ،وہ حل کئے جارہے ہیں اور باقی مسائل کو منصوبوںمیں شامل کیاجارہاہے۔اتنا ہی نہیں ،جاریہ عوامی رسائی مہم کے دوران ڈومیسائل اسناد سے لیکر آمدن اسناد،ریزرویشن اسناد،پنشن معاملات کے کاغذات کے علاوہ حکومتی امداد سے متعلق موقعہ پر ہی عوام میں تقسیم بھی کئے جارہے ہیں ۔حکومت نے 3نومبر تک چلنے والے اس پروگرام کے دوران 2لاکھ سے زائد اسناد جاری کرنے ،65ہزار نوجوانوں کے خود روزگارکیس نمٹانے ،ہنر سازی کیلئے ایک لاکھ نوجوانوں کی نشاندہی کرنے ،جموںوکشمیر بنک کے ذریعے قرضوں سے منسلک سکیموں کے فوائد عوام تک پہنچانے ،حکومت کی تمام 225آن لائن سروسز تک رسائی کیلئے عوام کو آگا ہ اور تیار کرنے ،4200پانی سمیتوں کے ذریعے پانی کے مسائل کے نپٹارہ اور 10لاکھ سے زیادہ کسانوں میں لینڈ پاس بک تقسیم کرنے کا ہدف رکھا ہے اور جس رفتار سے یہ مہم جاری ہے ،ایسے میں لگ رہا ہے کہ تمام سرکاری اہداف مکمل ہونگے۔اس مہم کے دوران عوام اور سرکار کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنے کی کوشش ہورہی ہے اوراسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت سرکار کے اعلیٰ عہدیدار ہر پنچایت میں قیام کررہے ہیں اور اس دوران مقامی ضروریات کانہ صرف آڈٹ کیاجارہا ہے بلکہ مقامی لوگوں کی مشاورت سے گائوں دیہات کی ضروریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے پنچایتوں کے منصوبے ترتیب دئے جارہے ہیںتاکہ عوام کی جانب سے نشاندہی شدہ کاموں کو ہی ترجیحی بنیادوںپر دردست لیکر اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچایاجاسکے۔قابل ذکر ہے کہ بنیادی سطح پر حکمرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کیلئے پہلے 5کروڑ روپے فی ضلع کو دئے گئے تھے تاکہ پنچایتی سطح پر بیک ٹو ولیج کے پہلے مرحلوں کے تحت نشاندہی شدہ کاموں کو مکمل کیاجاسکے ۔اس کے بعد ایک دوہفتہ قبل ہر پنچایت کو دس لاکھ روپے گئے تاکہ بیک ٹو ولیج مرحلہ دوم کے کام مکمل کئے جاسکیں اور اس میں سے 20ہزار روپے دیہی سطح پر کھیل کود کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی غرض سے مختص رکھے گئے تھے جن سے دیہی سطح پر مقامی نوجوانوں میں کھیل کود کے سامان کے کٹس تقسیم کئے گئے۔چونکہ بیک ٹوولیج مہم کا مقصد جمہوری نظام کو بنیادی سطح پر مضبوط بنا نے کے علاوہ ایک جوابدہ اور متحرک انتظامیہ لوگوں کی دہلیز تک پہنچانا ہے اور اگر یہ مقصد ہی فوت ہوا تو پروگرام بے سود ہی رہے گا،تو امید کی جانی چاہئے کہ اس مہم کو سنجیدگی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچا یاجائے گا ۔گزشتہ تین مرحلوں کی خامیوں سے مفر نہیں تاہم اتنا وثوق کے ساتھ کہاجاسکتا ہے کہ بیک ٹو ولیج مہم نے جموںوکشمیر میں حکمرانی کا تصور ہی تبدیل کردیا۔ایک زمانہ ایسا تھا جب سیکریٹریٹ کے بند کمروں سے لیکر ڈپٹی کمشنروں کے دفاتر میں گائوں دیہات کے ترقیاتی منصوبے بنتے تھے اورلوگ اس عمل سے بالکل بے خبر رہتے تھے ۔یہاں تک کہ سرکاری عہدیدار گائوں دیہات کا دورہ کرنے کی زحمت تک نہیں کرتے تھے تاہم اب یہ دور ہے کہ اب ضلعی یا بلاک سطح پر نہیں بلکہ پنچایت اور دیہات کی سطح پر عوام کی مکمل شراکت کے ساتھ ان کی ضروریات کے مطابق دیہی منصوبے بنائے جارہے ہیں اور سرکار کو اوپر سے نیچے تک ان کے گھروں تک پہنچایا گیا ہے ۔ عوام کو اس انقلابی پروگرام کے ثمرات اٹھانے میں پیش پیش رہنا چاہئے ۔آج کل چونکہ ہر پنچایت میں ایک گزیٹیڈ افسر کی سربراہی میں ایک بڑی سرکاری ٹیم تین دن تک قیام کررہی ہے تو لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس قیام کا فائدہ اٹھائیںاور سرکاری افسران سے سوال و جواب کریں تاکہ ان کے خدشات کا ازالہ بھی ہوجائے اور جوابدہی کا عنصر بھی قائم ہو ۔عوامی شرکت سے سرکاری مشینری کو بھی لگے گا کہ وہ عوام کے سامنے جوابدہ ہیں اور وہ ان کے مالک نہیںبلکہ خدمتگار ہیں ۔عوام جتنا زیادہ سرکاری مشینری کو جوابدہ بنانے کے عمل میں شامل ہوجائیں گے ،اُتنا ہی یہ پروگرام کامیاب رہے گا اور جتنا عوام اس انقلابی پروگرام سے دوری بنائیںگے،اُتنا ہی ان کیلئے نقصان دہ ہوگا ۔