پی آئی بی
سرینگر//بھارت کے اعلیٰ انتخابی کمشنر راجیو کمار نے انتخابی کمشنر انوپ چندر پانڈے کے ساتھ انتخابی بندو بست سے متعلق اداروں کے رول، فریم ورک اور صلاحیت کے موضوع پر ایک دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد نئی دلّی میں بھارت کے انتخابی کمیشن نے انتخابات کی دیانتداری میں یکسانیت کے موضوع کے تحت کیا۔ راجیو کمار نے اپنے خطبے میں کہا کہ آزادانہ، شفاف، سب کی شمولیت والے، قابل رسائی، اور کسی چھیڑ چھاڑ سے پاک انتخابات، جو جمہوریت کا خاص جزو ہے، امن اور ترقیاتی تنوع کی پیشگی شرط ہے۔ یہ بنیادی تصورات ایک مفاہمت کا یہ پیکر پیش کرتے ہیں کہ خود مختاری کا تعلق ملک کے عوام سے براہ راست ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب کی شمولیت کا مطلب نا برابری ، خاص طور پر خواتین، معذور افراد، معمر افراد، نوجوان ووٹروں اور پسماندہ سماج کے تئیں ختم کردینا ہے۔ سی ای سی جناب راجیو کمار نے بھارت میں جمہوریت کے نظریئے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت ہمیشہ بھارتی اقدار کا حصہ رہی ہے، جو ایک طرز زندگی ہے۔ اختلاف رائے، مذاکرات، مباحثے، برداشت، غیر جارحانہ انداز ہماری ثقافت کا اہم حصہ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتخابات کے نتائج پر عوام کا اعتماد ایک صحت مند جمہوریت کا سب سے زیادہ بنیادی عنصر ہوتا ہے۔ کانفرنس کے موضوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابی بندو بست سے متعلق اداروں کا رول فریم ورک اور صلاحیت انتخابات کی دیانت داری کے لئے بنیادی تعمیری عنصر ہے، کیونکہ اس میں کسی بھی انتخابی جمہوریت کے ، بنیادی اور کارکردگی دونوں پہلو شامل ہیں۔
قیدیوں کے حق رائے دہی کا معاملہ
سپریم کورٹ کا مرکزو الیکشن کمیشن سے جواب طلب
نیوز ڈیسک
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے پیر کو مرکز اور الیکشن کمیشن سے عوامی نمائندگی ایکٹ کی ایک شق کے جواز کو چیلنج کرنے والی ایک مفاد عامہ عرضی پر جواب طلب کیا جو قیدی کو ووٹ دینے سے روکتا ہے۔چیف جسٹس ادے امیش للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے وکیل زوہیب حسین کی عرضیوں کا نوٹس لیا اور وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) اور پولنگ پینل کو نوٹس جاری کیا۔یہ عرضی 2019 میں نیشنل لاء یونیورسٹی کے ایک طالب علم آدتیہ پرسنا بھٹاچاریہ نے دائر کی تھی، جس میں عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 62(5) کی آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا تھا جو جیل میں بند شخص کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے منع کرتا ہے۔بنچ نے PIL کی مزید سماعت 29 دسمبر کو مقرر کی ہے۔ایکٹ کی غیر منقولہ شق کے مطابق”کوئی بھی شخص کسی بھی الیکشن میں ووٹ نہیں دے گا اگر وہ جیل میں قید ہو، چاہے وہ قید یا نقل و حمل کی سزا کے تحت یا کسی اور صورت میں، یا پولیس کی قانونی حراست میں ہو۔ بشرطیکہ اس ذیلی دفعہ میں کوئی بھی چیز کسی ایسے شخص پر لاگو نہیں ہوگی جسے کسی بھی وقت کے لیے کسی بھی قانون کے تحت احتیاطی حراست کا نشانہ بنایا گیا ہو،” ۔