سکمز میں ہر دن بریسٹ کینسر سے متاثر 15خواتین کا اندراج

Towseef
5 Min Read

پرویز احمد 

سرینگر //پوری دنیا میں جہاں ہر 4منٹ میںبریسٹ کینسرسے ایک خاتون کی موت ہوتی ہے، وہیںہر 8منٹ میں ایک خاتون اسبیماری میں مبتلا ہورہی ہے۔وادی میںبریسٹ کینسر کے ماہرین نے بتایا کہ سکمز میں ہر دن بریسٹ کینسر کے 15معاملات کا اندراج ہورہا ہے اور کینسر انسٹی ٹیوٹ میں سالانہ کینسر مریضوں کی تعداد 4500سے زائد ہورہی ہے۔ اتوار کو زیر تعلیم طالبات میں بریسٹ کینسر کے متعلق جانکاری بڑھانے کے سلسلے میںنگین باغ میں ایسوسی ایشن آف بریسٹ سرجنز آف انڈیا نے کشمیر کینسر ایورنیس نیٹ ورک کے اشتراک سے  ایک پروگرام کا اہتمامکیا تھا ۔بریسٹ کینسر کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پروگرام کی آرگنائزر اور بریسٹ کینسر کی ماہر ڈاکٹر شبنم بشیر نے کہا ’’30سے 50فیصد کینسروں متاثرین کو احتیاط کرنے سے بچایا جاسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہر سال 2کروڑ کینسر مریضوں کا طبی اداروں میں اندراج ہوتا ہے لیکن اگر طبی سہولیات تک نہ پہنچنے والے مریضوں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 6کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ ڈاکٹر شبنم بشیر نے کہا ’’خطہ افلاس سے نچے اور متوسطہ طبقے سے تعلق رکھنے والے 70فیصد مریض کینسر سے فوت ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر شبنم نے کہا’’ کینسر وبائی صورت اختیار کرچکا ہے کیونکہ بھارت میں ہر سال2سے 2.3لاکھ کینسر مریضوں کی موت ہوجاتی ہے ‘‘۔ڈاکٹر شبنم کا کہنا تھا کہ اگر ہم عام لوگوں کو کینسر بیماری کے بارے میں جانکاری فراہم کریں اور انہیں احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتائیں تو ان میں 30سے 50فیصد کینسرمریضوں کو بچاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ بہت کم لوگوں کو معلوم میں ہے کہ انفیکشن سے بھی کینسر ہوسکتا ہے لیکن  یہ دیکھا گیا ہے کہ متوسطہ اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے لوگوں میں 33فیصد میں کینسرانفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شبنم نے کہا کہ دنیا میں ہر 4منٹ کے اندر کینسر سے ایک مریض مرتا ہے جبکہ ہر 8منٹ میں ایک خاتون بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ سکمز میں ہر دن اوسطاًبریسٹ کینسر کے 10 معاملات سامنے آتے ہیں اور سالانہ 4000سے 4500کینسرمریضوں کا اندراج کیا جاتا ہے۔  انہوں نے کہا’’کینسر ہونے کی بڑی وجوہات میں طرز زندگی میں تبدیلی، تمباکو نوشی، شراب اور موٹاپا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خواتین 50سال کے بعد اپنا وزن قابو میں رکھیں تو وزن کی وجہ سے ہونے والے کینسر میں کمی آسکتی ہے جن میں بریسٹ کینسر بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے بریسٹ میں تبدیلی کینسر کی نشانی ہوسکتی ہے اور جن خواتین کے بریسٹ میں کوئی تبدیلی آئی ہو، انہیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے سامنے آنا چاہئے۔ اس موقع پر ماہر سرطان ڈاکٹر شاد سلیم نے کہا ’’ کینسر کا بہترین علاج بچائو ہے اور اس بچائو کیلئے ہمیں خواتین کو جانکاری فراہم کرنا ہوگی‘‘۔ ڈاکٹر سلیم نے کہا ’’بریسٹ کینسر پر کافی کام ہورہا ہے اور اس پر جتنا کام ہوگا وہ کم ہے، کینسر کا علاج کیسے کرنا ہے ،  ہر گززرتے دن کے ساتھ ہم سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک چیز جو ہم نے سیکھی ہے ، وہ یہ ہے کہ جتنی جلدی تشخیص ہوگی ، اتنے مواقع  مکمل طور پر ٹھیک ہونے کے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلد تشخیص اور جلد علاج سے ٹھیک ہوسکتا ہے اور ایسے پروگرام اس میں کافی مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔ پروگرام میں جی ایم سی اننت ناگ، جے کے حسینی کلب، کلسٹر یونیورسٹی ، اسلامیہ کالج اور دیگر تعلیمی اداروں سے آئے بچوں نے حصہ لیا جبکہ اس دوران بوٹ ریس کا بھی انعقاد کیا گیا ۔

Share This Article