عاصف بٹ
کشتواڑ//سنیچر کو ضلع کشتواڑ کے درابشالہ علاقے میں زیرتعمیر ریٹلے پاور پروجیکٹ میں پتھر اور پسیاں گر آنے کے نتیجہ میں تعمیراتی کمپنی کا انجینئر اور پولیس کانسٹیبل سمیت 4افراد ہلاک ہوئے۔مہلوکین میں ایک انجینئر اور ایک پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔ ایک پولیس آفیسر سمیت 6افراد کو زخمی حالت میں بچالیا گیا۔ملبے کے نیچے پھنسے افراد کو بچانے کی کارروائی جاری تھی۔پاور پروجیکٹ کے تعمیری کام کے دوران بعد دوپہر قریب 3بجے اوپر پہاڑی سے مٹی کے تودے گر آئے جس کے نتیجے میں جے سی بی آپریٹر جاںبحق ہوا ۔
اس کی شناخت منوج کمار ولد ہری لال ساکن گوجر کوٹھن کے طور ہوئی۔پہاڑی سے بھاری پتھروں کو ہٹانے اور ڈرائیور کو زندہ باہر نکالنے کیلئے بچائو کارروائی شروع کی گئی لیکن اس دوران شام ساڑھے 6بجے کے قریب دوسری پسی گر آئی جس کی زد میں آئی ریسکیو ٹیم آگئی جو کم سے کم ایک پولیس افسر سمیت 12افراد پر مشتمل تھی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ڈرائیور کی لوش باہر نکالنے کے دوران ریسکیو ٹیم ملبے کے نتیجے آگئی جنہیں بچانے کیلئے ایک اور ریسکیو ٹیم نے کارروائی شروع کی۔ رات قریب 10بجے تک ملبے کے نیچے زندہ دفن ہونے والے 8افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا جنہیں جی ایم سی ڈوڈہ اور ٹراما اسپتال ٹھاٹری منتقل کیا گیا۔جن افراد کو زخمی حالت میں بچالیا گیا ان میںاے ایس آئی محمد افضل،ونود کمار،عاصف مشتاق، بابو رام،زبیر احمد،بودھ راج پریہار،پنچم سنگھ اورمحمد یاسین نجار شامل ہیں۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع ترقیاتی کمشنر اور ایس ایس پی یہاں پہنچ گئے اور بچائو کارروائی کی نگرانی کرنے لگے۔پولیس نے کہا شام دیر گئے اس بات کا خلاصہ کیا تھا کہ وہ وثوق سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ ملبے کے نیچے کتنے لوگ ہیں، البتہ اندازہ ہے کہ 3یا 4افراد ہوسکتے ہیں۔ جنہیں باہر نکالنے کی کوشش جاری ہے۔رات دیر گئے پولیس نے کہا کہ ملبے کے نیچے کے سے مزید 3افراد کی لاشیں باہر نکالی گئیں ۔البتہ ریسکیو آپریشن جاری ہے تاکہ ملبے کے نیچے پھنسے افراد کو نکالا جاسکے۔ مہلوکین میں سے ایک پولیس کانسٹیبل محمد ایوب، انجینئر سچن کمار اور ریسکیو ٹیم کامعین احمد متو شامل ہیں۔ڈپٹی کمشنر کشتواڑ ڈاکٹر دیونش یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں کے لواحقین کے حق میں ایک لاکھ روپے مالی امداد دی جائیگی۔