Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: October 28, 2022 12:09 am
Mir Ajaz
Share
12 Min Read
SHARE

سوال:-میں ایک نوجوان ہوں ۔ جدید تعلیم سے وابستہ ہوں ۔آج کل بہت سارے نوجوان انٹرنیٹ سے جڑ ے ہوئے ہیں ۔اس بارے میں آپ سے گذارش ہے کہ کیا ہم کسی اسلامی ویب سائٹس سے اسلام کے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔اس بارے میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں اور جو ضروری باتیں ہوںگی وہ ضرور بتائیں ۔
کامران سجاد …سرینگر
انٹرنیٹ حدسےزیادہ مفید،بےانتہاخطرناک
اسلامی معلومات کیلئے مستند سائٹس کا انتخاب کرناضروری
جواب:-انٹرنیٹ ہرقسم کی معلومات حاصل کرنے کی ایک پوری کائنات کاخزانہ ہے ۔ یہ بے انتہا مفید بھی ہے اور حد سے زیادہ خطرناک بھی ۔اس مفید ترین ذریعہ سے معلومات کا بڑے سے بڑا ذخیرہ بھی حاصل کیاجاسکتاہے اور اس کے ذریعہ انسان اُن خرابیوں اورخباثتوں کا شکار بھی ہوسکتاہے جن کے بارے میں انسان سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔ گندی اور فحش ویب سائٹس کا حال توجیساہے وہ بتانے کی ضرورت نہیں ۔بظاہر اس کی اچھی ویب سائٹوں کا حال بھی بہت خراب ہے ۔الا ماشاء اللہ۔
مثلاً مذہبی ویب سائٹس دیکھئے ۔غیر اسلامی مذاہب کے تعارف وتبلیغ کے لئے ہزاروں بلکہ لاکھ سے زیادہ ویب سائٹس سرگرم ہیں ان میں تو ہماتی اور خرافاتی باتوں کو طرح طرح سے پُرکشش بناکر پیش کیا جاتاہے تاکہ ان ویب سائٹس سے استفادہ کرنے والا لاعلم نوجوان اس سے متاثر ہوسکے ۔ اسلام کے نام پر بہت کم ویب سائٹس ہیں اور وہ بھی زیادہ تر ایسے افراد کے ذریعے جو خود اسلام سے نہ صحیح طور پر واقف ہیں نہ اسلامی ذہنیت سے آراستہ ۔ نہ اسلام کے بنیادی افکار وتصورات کے متعلق اُن کی ذہنی حالت درست ہے ۔ اس لئے وہ صحیح ترجمانی کر ہی نہیں سکتے ۔ کہیں وہ مغربی تصورات سے متاثر، کہیں وہ اپنے علاقائی یا گروہی اثرات لئے ہوئے ہیں ۔یاتجدد پسندی کے نتیجے میں پیداہونے والے خیالات کو وہ اسلام بناکرپیش کرتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہوتاہے کہ دینِ حق کی ترجمانی غلط ہاتھوں سے ہوتی ہے اور طرح طرح سے تحریف کردہ تعلیمات پیش کی جاتی ہیں ۔
اسی طرح کچھ لوگ اسلام کا لبادہ اُوڑھ کر اسلام کی ایسی ترجمانی کرتے ہیں جس سے اسلام سے نفرت پیداہوجائے یا اُس کے متعلق شکوک پیدا ہوجائیں یا استفادہ کرنے والے کنفیوژن کا شکار ہوجائیں ۔چنانچہ یہودی وغیرہ او راس قسم کے دوسرے طبقات جس انداز اور ترتیب سے اسلام کے کسی بھی نام سے کوئی ویب سائٹس یا چینل چلائیں اُن میں یہی صورتحال ہوتی ہے ۔ اس لئے جب کسی اسلامی ویب سائٹس سے رسائی حاصل کرنا ہوتو پہلے اچھی طرح یہ تحقیق کریں کہ یہ کس کی لانچ کی ہوئی ہے یا کسی مستند شخص سے پہلے اس کی تصدیق کرالیں کہ کیایہ ویب سائٹ قابل استفادہ ہے ؟اسی طرح کسی بھی فتویٰ ڈاٹ کام سے ہرگز فتوے حاصل نہ کریں جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ اس پر جواب دینے والا مستند ہے یا نہیں ۔ آج بے شمار لوگوں نے اسلام کی تشریح ، اس کے احکام بیان کرنے، اُس پرلیکچر دینے ،اُس پر تبصرے کرنے اور اس پر اپنی رائے بطورحکم شرعی بیان کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جن کا اسلامی علم مستند ومعتبر نہیں ہے۔اس لئے نیم حکیم چاہے وہ کتنی اچھی زبان واسلوب اور کتنے ہی ماڈرن انداز میں سامنے آئے ہیںوہ جان کے لئے خطرہ ہوتا ہے۔نیم حکیم خطرہ جان ،اسی طرح نیم مولوی خطرۂ دین۔ آج کل نیم سکالر اور دانشورخطرہ دین وایمان ہیں ۔دراصل وہ اسلام کے اسکالر ہوتے ہی نہیں بنے ہوئے ہیں ۔
فحش ویب سائٹس سے دور رہنا لازم ہے ۔اس طرح انٹرنیٹ پر چیٹنگ کرنا وقت ضائع کرناتو ہے ۔ بسااوقات یہ بہت ساری خرابیوں میں مبتلا ہونے کا سبب بھی بنتاہے ۔ اسی طرح اگر چیٹ کرکے دوسرے کو دھوکا دیا جائے تو حرام ہے ۔ اگرکسی بھی ویب سائٹ پر کسی سے چیٹنگ ہو تو اسلام کا تعارف ، اوراس کی حقانیت کے متعلق بس وہی باتیں کہیں جو مستند ہوں یا کسی مستند ومعتبر سائٹ کا پتہ بتائیں ۔
ذاتی ونجی زندگی یا تفریحات ومنکرات کوزیر گفتگو لانا دراصل اپنے آپ کوزہردیناہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وراثت کی تقسیم سے پہلے قرض کی ادائیگی ضروری
سوال:۱۔ ایک شخص کی وفات ہوگئی، اس کے ذمہ لوگوں کا قرضہ بھی ہے اور وارث بھی ہیں۔ اس کی چھوڑی ہوئی جائیداد صرف اتنی ہے یا تو قرضہ ادا ہوگا یا اس کے وارثوں کو وراثت کے طور پر دیا جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ پہلے وارثوں کو وراثت دی جائے یا قرض داروں کو قرض دیا جائے؟
سوال :۲۔اسی طرح اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہ کیا و اور وہ مر جائے تو اس کی بیوی کو وراثت ملے گی یا مہر ملے گا یا دونوں چیزیں؟
یاسمین جان…سرینگر
جواب:۱ -وفات پانے والے شخص کے ذمہ اگر قرض ہے تو پہلے قرض ادا کرنا لازم ہے اور اگر وارثوں کو وراثت میں لینے کے لئے کچھ نہ بچے اور سارا مال قرض کی ادائیگی میں خرچ ہو جائے تو یہی کرنا ضروری ہے۔ وارثوںکا حقِ وراثت قرض کی ادائیگی سے پہلے نہیں ہے۔ چنانچہ قرآن نے وارثوں کے حصے جہاں بیان کئے ہیں وہاں جگہ جگہ یہی کہا ہے کہ قرض کی ادائیگی کے بعد یہ حصہ وراثت وارث کو دیا جائے۔بہرحال قرض مقدم ہے اور وراثت میں حصہ لینا اس کے بعد ہے۔
جواب: ۲۔ جس عورت کا مہر باقی ہو اسے اپنے شوہر کی جائیداد سے مہر لینے کا بھی حق ہے اور وراثت لینے کا بھی حق ہے اور یہ دونوں چیز لینا اس کا شرعی حق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٔسوال(۱)نکاح ہوچکا ہے ،ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے تو بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا یا نہیں؟
سوال(۲) زوجہ شوہر کے ظلم و ستم کی بناء پر میکے میں مقیم ہو اور شوہر اُس کی کوئی خبر گیری نہ کرے تو زوجہ کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا یا نہیں؟
سوال (۳) اگر زوجہ کو طلاق ہوگئی ہو اور اُسے طلاق تسلیم ہو یا تسلیم نہ ہو ،دونوں صورتوں میں اس طلاق شدہ عورت کو نفقہ ملے گا یا نہیں؟اگر نفقہ ملے گا تو کتنے عرصہ تک ملے گا؟
عبدالمجید راتھر ، سرینگر
اختصار کے ساتھ جوابات درج ہیں۔
رخصتی سے قبل نفقہ لازم نہیں
جواب(۱) زوجین کے درمیان حقوق لازم ہونے کے لئے صرف نکاح ہونا کافی نہیں ہے بلکہ رخصتی ہونا ضروری ہے۔اس رخصتی کو شریعت کی اصطلاح میں تسلیم نفس کہتے ہیں ۔لہٰذا اگر صرف نکاح ہوا ہے مگر تسلیم نفس یعنی رخصتی نہیں پائی گئی ہے تو زوجہ کا نفقہ شوہر پر لازم نہ ہوگا ۔
میکے میں مقیم خاتون کے لئے نفقہ لینا جائز
جواب(۲) اگر کوئی زوجہ شوہر کے ظلم و زیادتی کی بنا پر میکے میں مقیم ہو اور شوہر اُس کی خبر گیری نہ کرتا ہو تو زوجہ کو حق ہے کہ وہ شوہر سے نفقہ کا مطالبہ کرےاور جب وہ مطالبہ کرے تو شوہر کو نفقہ دینا لازم ہوگا۔
ایام عدت کے بعد مطالبہ غیر شرعی
جواب(۳) اگر کسی خاتون کو طلاق ہوگئی ہو تو اس عورت کو صرف عدت کے ایام کا نفقہ لینے کا شرعاً حق ہے۔جونہی عدت گذر جائے گی ،یہ مرد اُس کے لئے مکمل طور پر اجنبی بن جائے گا اور اجنبی سے کوئی رقم بطور ِ نفقہ لینا شرعاً درست نہیں ہے۔عورت کو طلاق کا علم ہو یا نہ ہو ،اور اُسے طلاق تسلیم ہو یا نہ ہو ،نفقہ صرف عدت کے ایام تک لازم ہوتا ہے ،اُس کے بعد نفقہ کا مطالبہ اور حصولیابی غیر شرعی ہے۔
(نوٹ : یہ مسائل مسلم پرسن لا کے ضوابط کے مطابق لکھے گئے ہیں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۱- جس امام کی داڑھی چھوٹی ہو کیا اس کے پیچھے نماز درست ہے ۔نیز داڑھی کتنی لمبی ہونی چاہیے ؟
سوال۲-مقتدی نماز ظہریا نماز عصر کے لئے مسجد میں امام صاحب کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں تو امام صاحب خاموشی سے قرأت شروع کرتے ہیں۔اگر امام صاحب خودکوئی سورت پڑھیں اور مقتدی اپنے دل میں کوئی دوسری سورت پڑھے گا۔کیا اس کی نماز دُرست ہے ؟
منجانب: – ایک سائل، کولگام
شرعی داڑھی
جواب:۱-ہرمسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ شرعی اصول کے مطابق داڑھی رکھنے کا حکم پوراکرے ۔ اگر کسی امام کی داڑھی نہ ہوتو اُس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے ۔داڑھی کی کم سے کم مقدار ایک قُبضہ یعنی ایک مشت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقتدی کے لئے نماز میں سورت پڑھنا لازم نہیں
جواب:۲-مقتدی کونماز میں کوئی سورت پڑھنالازم ہی نہیں ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجائو تو پہلے صفیں اچھی طرح خوب سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی شخص امام بنے ، پھر وہ امام جب تکبیرپڑھے تو تم بھی تکبیرپڑھو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔ یہ حدیث مسلم شریف میں ہے ۔ اس حدیث میں مقتدی کو خاموش رہنے کاحکم دیا گیا ۔ سنن ،نسائی ،ابودائود اور ابن ماجہ میں حدیث ہے ۔ ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے امام اس لئے مقرر کیا جاتاہے کہ اُس کی اقتداء کی جائے …پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو او رجب وہ قرأت کرے تو تم خاموش ہو جائو ۔ ان کے علاوہ قرآن کریم میں بھی یہی حکم ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم سنو اور خاموش رہو۔ اس لئے مقتدی پر کوئی سورت پڑھنا لازم ہی نہیں ہے ۔ جب لازم نہیں تو امام سے مختلف سورت پڑھنے کا سوال ہی نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?