بلال فرقانی
سرینگر//روشنیوں کا تہوار’’دیوالی‘‘سوموارکو پورے جموں کشمیر میں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا ،جس کے دوران وادی کشمیر میں مقیم پنڈتوں،سکھوں،غیر ریاستی ہندوشہریوں اور سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے پٹاخے سر کے اور آتش بازیوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔ اس موقعہ پرمندروں میں پوجا پاٹ کا خصوصی اہتمام بھی کیا گیا۔ دیوالی کے موقعہ پر وادی کشمیر کے کئی علاقوں میںایک مرتبہ پھرمذہبی بھائی چارے کی روایات کو دہراتے ہوئے مسلمانوں نے ہندئووں کے گھر جاکر انہیں مبارکباد دی اور مٹھائیاں و تحائف تقسیم کئے۔ ہندو عقیدے کے مطابق دیوالی کا تہوار ہندئووں کے اوتار’رام چندرجی‘کی’ بنواس‘ سے 14سال بعد گھر(ایودھیا)واپسی کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جموں صوبے میں بھی اکثریتی فرقے نے حسب روایات یہ تہوارمذہبی عقیدت کے ساتھ منایا ۔ اتوار کی شام خاص کر سرینگر میں قائم ہنو مان اور شنکر آچاریہ مندروں میں خصوصی پوجاپاٹ کی تقاریب منعقد کی گئی اور شام کے بعد آتش بازی اور پٹاخے سر کنے کا سلسلہ شروع ہوا۔شہر سرینگر میں شام سے ہی ہر طرف پٹاخے سرکنے کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور مندروں و دکانوں میں چراغاں کیا گیا۔ شہر اور وادی کے دیگر قصبوں اور دیہات میں قائم سیکورٹی فورسز کیمپوں اور چوکیوں پر بھی چراغاں کیا گیا اور فورسز اہلکار بڑھ چڑھ کر آتش بازی کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔جموں اور سرینگر میں ہندو برادری سے وابستہ افراد نے اپنے مکانوں اور دکانوں کے آس پاس رنگا برنگی موم بتیاں جلا رکھی تھیں اور کئی عمارات پر چراغاں کیا تھا۔ اُدھرسرحدی قصبہ اوڑی کے ان علاقوں میں دیوالی کے سلسلے میں انتہائی جوش وخروش پایا گیا جہاں ہندو برادری سے وابستہ لوگ رہتے ہیں۔بارہمولہ قصبہ کے مین چوک میں واقعہ مندراور شلپتری مندر خانپورہ میں علی الصبح خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں جن میں قصبے میں مقیم کشمیری پنڈتوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔وہاں بھی پنڈتوں نے اپنی دکانوں اور مندر کے باہر چراغ اور موم بتیاں جلاکر دیوالی منائی اور آتش بازی کا مظاہرہ کیا۔بیہامہ گاندربل میں مقامی مسلمان پنڈتوں کے گھر گئے اور دیوالی کی مبارکباد دی۔