پریس انفارمیشن بیورو
سرینگر //وزیراعظم نریندر مودی نے سنیچر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے روزگار میلے کا آغاز کیا جو 10 لاکھ کیلئے ایک بھرتی مہم ہے۔ تقریب کے دوران نئے بھرتی ہونے والے 75,000 افراد کو تقرری نامے دیئے گئے۔وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن روزگار میلے کی شکل میں ایک نئی کڑی ملک میں روزگار اور خود ملازمتی مہموں سے منسلک کی جارہی ہے جو گذشتہ 8 برسوں سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے 75 برسوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت ایک پروگرام کے تحت 75 ہزار نوجوانوں کو تقرر نامے دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو خود کفیلی کی راہ پر گامزن کرنے میں جدت طرازوں، کاروباریوں، صنعت کاروں، کسانوں اور مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا اہم کردار ہے۔
وزیر اعظم نے سب کا پریاس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سفر میں سب کی کوششیں اہم ہیں اور سب کے پریاس کا یہ احساس تبھی ممکن ہے جب تمام اہم سہولیات سب تک پہنچیں۔ انہوںنے کہا کہ چند ماہ میں لاکھوں اسامیوں کے لیے سلیکشن کا عمل مکمل کرنا اور تقرر نامے کا اجرا اس تبدیلی کا اشارہ ہے جو گذشتہ 7-8 برسوں میں حکومتی نظام میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کام کا کلچر بدل رہا ہے ،سرکاری محکموں کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔، انتخاب میں جانبداری اور بدعنوانی بڑے پیمانے پر ہوتی تھی، ان کی حکومت کے ابتدائی برسوں کے دوران مرکزی حکومت کے گروپ سی اور گروپ ڈی عہدوں پر خود تصدیق کرنے اور انٹرویو کو ختم کرنے جیسے اقدامات سے نوجوانوں کو مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، یہ کارنامہ گذشتہ 8 برسوں میں کی گئی اصلاحات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہم نے گذشتہ 7-8 برسوں میں 10 ویں سے 5 ویں مقام پر چھلانگ لگائی ہے۔ ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت منفی نتائج پر کافی حد تک قابو پانے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کیونکہ گذشتہ 8 برسوں میں ہم نے ملکی معیشت کی ان خامیوں سے چھٹکارا حاصل کیا ہے جو رکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آج ہم نوجوانوں کی ہنرمندی کی ترقی پر سب سے زیادہ زور دے رہے ہیں۔ اسکل انڈیا ابھیان کے تحت 1.25 کروڑ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں کوشل وکاس کیندر اور سینکڑوں اعلیٰ تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ڈرون پالیسی کو لبرل بنانے، خلائی پالیسی کھولنے اور مدرا یوجنا کے تحت 20 لاکھ کروڑ روپے کے قرض جیسے اقدامات نے اس عمل کو مزید آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس سے پہلے کبھی بھی ملک میں اس پیمانے پر خود روزگار پروگرام نافذ نہیں کیا گیا تھا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پہلی بار کھادی اور دیہی صنعتوں کی مالیت 4 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور کھادی اور دیہی صنعتوں میں 4 کروڑ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ حقیقت اجاگر کی کہ اسٹارٹ اپ انڈیا مہم نے پوری دنیا میں ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو قائم کیا ہے۔ اسی طرح وبائی مرض کے دوران ایم ایس ایم ای کو بڑے پیمانے پر مدد فراہم کی گئی ، جس سے تقریباً 1.5 کروڑ ملازمتوں کا تحفظ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ منریگا ملک کے 7 کروڑ لوگوں کے لیے روزگار دیتا ہے۔اکیسویں صدی میں ملک کے لیے سب سے اہم پروجیکٹ ‘میک ان انڈیا’ اور آتم نربھر بھارت رہا ہے۔ آج، ملک ایک بڑھتی ہوئی درآمد کنندہ سے بہت سے معاملات میں ایک بہت بڑا برآمد کنندہ بن رہا ہے، ایسے بہت سے شعبے ہیں جن میں بھارت آج عالمی مرکز بننے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ریکارڈ توڑ برآمدات بھی روزگار میں مضبوط اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔، گذشتہ آٹھ برسوں میں ملک بھر میں ہزاروں کلومیٹر طویل قومی شاہراہوں کی تعمیر کی گئی ہے اور ملک بھر میں ریلوے لائنوں کو ڈبل کرنے، گیج کی تبدیلی اور بجلی کی فراہمی پر مسلسل کام کیا جارہا ہے، ملک میں نئے ہوائی اڈے تعمیر کیے جا رہے ہیں، ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنایا جا رہا ہے اور نئی آبی گزرگاہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ مودی نے کہا کہ وزیر اعظم آواس یوجنا کے تحت تین کروڑ سے زیادہ مکانات بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت ملک میں زیادہ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے متعدد محاذوں پر بیک وقت کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے حکومت ہند کو بنیادی ڈھانچے کے سلسلے میں ایک سو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے ہدف کے ساتھ کام کرنے کی جانکاری دی۔ انہوںنے کہا کہ بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کیے جارہے ہیں جس سے مقامی سطح پر نوجوانوں کے لیے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہورہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی سب سے بڑی طاقت ملک کے نوجوانوں میں مضمر ہے۔ وہ آزادی کا امرت کال میں ایک ترقی یافتہ بھارت کی تشکیل کے پیچھے محرک قوت ہیں۔ وزیر اعظم نے نئی تقرریوں پر زور دیا کہ وہ دفاتر کے دروازوں سے گزرتے وقت اپنے ‘کرتویہ پتھ’ کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں۔