بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر حکومت نے مزید 5 سرکاری ملازمین کو ملی ٹینسی روابطہ ،ملک دشمن سرگرمیوں نیزمنشیات فروشی میں ملوث ہونے کی پاداش میں برطرف کر دیا ہے۔ اس سے قبل 39ملازمین کو اسی طرح کی سرگرمیوں میں ملوث پا کر برطرف کیا جاچکا ہے۔صرف دو روز قبل جموں کشمیر پولیس کے 36اہلکاروں کو جبری طور ریٹائر کردیا گیا ہے۔ان 5ملازمین کی سرگرمیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے منفی نوٹس میں آئی تھیں، کیونکہ وہ ریاست کی سلامتی کے مفادات کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔30جولائی 2020کو گورنمنٹ آرڈر زیر نمبرJK(GAD) of 738کے تحت ایسے معاملات کیلئے قائم مخصوص کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ،جو مشکوک یاخلاف قانون سرگرمیوںمیں ملوث ملازمین کے بارے میں دستیاب معلومات ،، ریکارڈز اور قابل شناخت مواد کی جانچ پڑتال کااختیار رکھتی ہے ۔مذکورہ کمیٹی نے 5سرکاری ملازمین کی برطرفی یابرخواستگی کی سفارش کی۔جن پانچ سرکاری ملازمین کی برطرفی کی سفارش کی گئی ہے ،اُن میں جموں و کشمیر پولیس ہوم گارڈسمیں کانسٹیبل تنویر سلیم ڈار،ولدغلام رسول ڈار، محکمہ دیہی ترقی میں بطورولیج لیول ورکر (پنچایت سیکریٹری) سید افتخار اندرابی ولد سید عتیق اللہ اندرابی،جل شکتی محکمہ میں چوکیدار ارشاد احمد خان ولد غلام احمد خان،منیجر بارہمولہ سنٹرل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ آفاق احمد وانی ولد غلام رسول وانی اوراسسٹنٹ لائن مین، پی ایچ ای سب ڈویڑن ہندوارہ عبدالمومن پیرولد محمد اشرف پیرشامل ہیں۔اعلیٰ اختیاری جانچ کمیٹی نے اپنی سفارش میں لکھاہے کہ تنویر سلیم ڈار نے ہمیشہ علیحدگی پسند اور بنیاد پرست نظریے کی حمایت کی ہے۔ وہ کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اور عسکریت پسند تنظیموں کا ایک فعال کورئیر ہے۔ وہ کیس ایف آئی آر نمبر114/2002زیرسیکشن307،302اور120Bکے علاوہ پولیس تھانہ کوٹھی باغ سرینگرمیں درج ایک کیس زیر ایف آئی آرنمبر145/2003زیرسیکشن307،302اور120Bمیں بھی بطورملزم شامل ہے۔ سید افتخار اندرابی، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے لیے بالائی ورکر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ اس نے پی او کے میں مقیم دہشت گردوں کے ساتھ قریبی روابط استوار کئے تھے اور وہ نارکو دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث تھا۔ اسے ایک ڈبل ایجنٹ کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس نے ہندوستانی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ بھی بہت قریبی تعلقات رکھے ہوئے تھے،وہ پولیس تھانہ ہندوارہ میں درج ایف آئی آر نمبر183/2020میں بطورملزم ہے ۔کمیٹی نے مزید کہاکہ ارشاد احمد خان دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے میں دہشت گردوں کی مدد کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ وہ دہشت گردوں کو ہندوستان سے باہر جانے کے لئے سہولت فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا ہے۔ وہ کیس ایف آئی آر نمبر 201/2013کے علاوہ ایف آئی آرنمبر101/2015،مقدمہ زیر ایف آئی آرنمبر106/2015اورایف آئی آرنمبر336/2017میں بھی بطورملزم شامل ہے ۔آفاق احمد وانی نارکو ٹیرر ماڈیول کا حصہ رہے ہیں۔ وہ کیس ایف آئی آرنمبر183/2020جوپولیس تھانہ ہندوارہ میں درج ہے ،میں بطورملزم ہے۔ اس کے قبضے سے بھاری مقدار میں نقدی اور ہیروئن برآمد ہوئی ہے۔ وہ نشہ آور منشیات ہیروئن کی فروخت، خریداری، نقل و حمل، گودام اور قبضے میں ملوث ہے۔کمیٹی کے مطابق عبدالمومن پیر، نارکو ٹیرر فائنانسنگ میں ملوث، ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کا حصہ رہا ہے۔اُس نے 2016 اور 2017 میں پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں کی مہموں کے وسیع تر مقاصد کو سمجھنا ہے۔ اس کے قبضے سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی ہے۔ وہ مقدمہ زیر ایف آئی آر نمبر 183/2020 جوپولیس تھانہ ہندوارہ میں درج کیاگیاہے ،میںبطور شریک ملزم ہے۔بیان کے مطابق ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے حکومت نے ملک دشمن عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے جو سرکاری مشینری سے وابستہ ہونے کی وجہ سے پناہ لے رہے ہیں۔ ان5برطرفیوں سے پہلے جموں وکشمیرمیں 39سرکاری ملازمین کوہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 311 کی دفعات کے تحت برطرف کردیا گیا ہے۔
۔5سرکاری ملازمین کی برطرفی،کل تعداد44ہوگئی | سینٹرل کواپریٹوبینک منیجراورہوم گارڈ اہلکار بھی شامل
