‘جموں//جموں و کشمیر حکومت نے آج مزید پانچ سرکاری ملازمین کو عسکری تعلقات رکھنے، نارکو ٹیرر سنڈیکیٹ چلانے اور دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے میں ممنوعہ عسکری تنظیموں کی مدد کرنے کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔
سرکاری ملازمین کو آئین کی شق 311(2)(C) کے تحت برطرف کیا گیا ہے۔
سرکاری ترجمان نے بتایا کہ جموں و کشمیر حکومت انتظامی نظام کے اندر موجود دہشت گرد عناصر کا پتہ لگانے اور انہیں ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ پچھلی حکومتوں کے دوران ایسے کئی دہشت گرد عناصر کو بیک ڈور سے ملازمتیں فراہم کی گئیں۔
ترجمان نے دہشت گردی سے تعلق کے الزام میں برطرف کیے گئے پانچ سرکاری ملازمین کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
اُن کے مطابق،
تنویر سلیم ڈار (پولیس کانسٹیبل):ان کی تقرری 1991میں ہوئی تھی۔ جولائی 2002 میں، تنویر نے بٹالین ہیڈ کوارٹر میں ‘آرمرر کے طور پر اپنی پوسٹنگ سنبھالی۔ تنویر کے کیس کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نے یہ پوسٹنگ دہشت گردوں کے آتشیں اسلحے کی مرمت اور ان کے لیے گولہ بارود کا بندوبست کرنے کے لیے کی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ وہ سری نگر میں لشکر طیبہ کے اہم ترین جنگجو کمانڈر اور رسد فراہم کرنے والے کے طور پر جانا جاتا تھا۔ تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تنویر سری نگر میں ہونے والے جنگجویانہ حملوں میں ملوث تھا اور اس نے ایم ایل سی جاوید شالہ کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
آفاق احمد وانی:آفاق بارہمولہ سنٹرل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ میں بطور منیجر تعینات۔
افتخار اندرابی:افتخار کو پلانٹیشن سپروائزر کے طور تعینات تھے۔
ارشاد احمد خان:ارشاد 2010میں محکمہ جل شکتی میں بطور آرڈرلی تعینات تھے۔
عبدالمومن پیر:عبدل کو 2014میں پی ایچ ای سب ڈویژن میں اسسٹنٹ لائن مین کے طور پر تعینات تھے۔
عسکری روابط کے الزام میں 5 سرکاری ملازمین برطرف
