سرینگر //حکمران سمارٹ سٹی کے نام پر شہر سرینگر کی لیپاپوتی اور اس کے بے تحاشہ تشہیر میں مصروف ہے لیکن زمینی سطح پر اس ’سمارٹ سٹی‘ کے لوگوں کو کن مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے، اس کی جانکاری حاصل کرنے اور پھر سدباب کرنے کے ساتھ حکومت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ نے شہر سرینگر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفود، معزز شہریوں اور پارٹی عہدیداروں و کارکنان کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہرسرینگر کی بیشتر آبادی اس وقت زبرست مشکلات سے دوچار ہے، گذشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے شہری آبادی سب سے زیادہ متاثرہوئی ہے۔ بے روزگاری اور کساد بازی نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ لوگوں کو روز مرہ کی ضروریاتِ زندگی میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ ’’75سال میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے ، اتنی دہائیوں میں ویسا ہورہا ہے‘‘ لیکن حکمرانوںکو اس بات سے کوئی لینا دینا نہیں کہ گذشتہ 75برسوں کے دوران جموںوکشمیر کے لوگوں کو سب سے زیادہ مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
گذشتہ برسوں سے مسلسل طور پر لوگوں کے مسائل و مشکلات، بے روزگاری، لوگوں کی اقتصادی بحالی، نوجوانوں میں پائی جارہی تنائوی صورتحالی کو ان دیکھا کیا جارہا ہے۔ تنویر صادق نے کہا کہ شہر سرینگر کے لوگ اس وقت مشکل ترین دور سے گذر رہے ہیں۔ حکومت کی عوام کُش پالیسیوں سے یہاں کی آبادی کو نااُمیدی اور مایوسی کے دلدل میں دھکیلا جارہا ہے۔ بجلی اور پینے کے پانی کی فیس میں بے تحاشہ اضافے اور حد سے زیادہ مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ سٹی کے نام پر شہر کی لیپا پوتی کی جارہی ہے لیکن یہاں کے نوجوانوں کو روزگا رکے مواقع دینے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے اُلٹا پہلے سے ہی مختلف محکموںمیں کام کررہے ہیں ملازمین کو برخواست کیا جارہا ہے اور بھرتی عملوں کے مکمل ہونے کے بعد انہیں منسوخ کیا جارہا ہے۔ ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت زمینی سطح پرشہر سرینگر کے حالات کا احاطہ کرے اور لوگوں کی راحت رسانی کیلئے ایک جامع منصوبہ مرتب دے، جس میں غریبوں اور ناداروں کی مدد و اعانت کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا شامل حال ہو۔ تنویر صادق نے کہا کہ شہر کی ایک اچھی خاصی تعداد دستکاری شعبہ سے وابستہ وابستہ ہے لیکن حالات نے اس طبقہ کو راستے پر لاکھڑا کیا ہے اور بیشتر لوگ اب اس کام کو خیرباد کہنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ اس شعبے کو زندہ رکھنا اور اس سے منسلک افراد کی زندگی بہتر بنانا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ کھوکھلے نعروں اور بلند بانگ دعوئوں کے بجائے زمینی سطح پر عملی کام کریں۔