سرینگر//مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے40؍ویں یوم وصال پرانہیں خراج عقیدت ادا کرنے کی غرض سے ان کے مزار نسیم باغ میں پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے گلباری کی۔اجتماعی فاتحہ خوانی میں پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، میاں الطاف احمد، چودھری محمد رمضان، رکن پارلیمان محمد اکبر لون، حسنین مسعودی، ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق، نذیر احمد خان گریزی، میر سیف اللہ، شمی اوبرائے، شمیمہ فردوس، عرفان احمد شاہ، محمد سعید آخون، شیخ اشفاق جبار، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، پیر آفاق احمد، قیصر جمشید لون، جاوید احمد ڈار، غلام محی الدین میر، محمد خلیل بند، پیر محمد حسین، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، کفیل الرحمن، میر غلام رسول ناز، عمران نبی ڈار، علی محمد ڈار، منظور احمد وانی، سلمان علی ساگر، جگدیش سنگھ آزاد، شیخ محمد رفیع، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، ڈاکٹر سجاد شفیع،شوکت حسین گنائی، سید توقیراحمد، شبیر احمد کلے، انجینئر صبیہ قادری، سید رفیع شاہ، غلام حسن راہی، غلام نبی بٹ، احسان پردیسی، مدثر شاہ میری، سیف الدین بٹ، فاروق احمد شاہ، سلام الدین بجاڑ، ڈاکٹر محمد شفیع، ایڈوکیٹ شاہد علی، ایڈوکیٹ ہلال لون، ارشاد رسول کار، پروفیسر عبدالمجید متو،عفرا جان، عبدالرشید ننگرو، صفدر علی خان، حاجی عبدالاحد ڈار،حاجی غلام نبی راتھر،نیلوفر مسعود ، حاجی غلام قادر آخون، نثار احمد نثار کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔ اس سے قبل صبح صادق ہی ریڈنگ روم نسیم باغ میں حسب قدیم قرآن خوانی کی مجلس بھی آراستہ ہوئی۔اس دوران پارٹی لیڈران نے شیخ محمد عبداللہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے دور قیادت کو فکر مندانہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کیلئے حکیمانہ قرار دیا ہے۔دریں اثناء پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے مزارپر خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے پارٹی عہدیداران اور کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ پارٹی عہدیداران اور کارکنوں نے مزار پر حاضری دیکر اپنا فرض انجام دیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ نیشنل کانفرنس ایک تحریک کا نام ہے اور ہمیشہ سے ریاست کی سالمیت ، فرقہ وارانہ اتحاد اور عوامی مفادات کو تحفظ دینے کیلئے کام کرتی آئی ہے۔دریں اثناء سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے مرحوم شیخ محمد عبداللہ کو ان کی برسی پرخراج عقیدت پیش کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ مرحوم جموں و کشمیر کی سیکولر حیثیت کے تحفظ کے لیے ایک ایسے وقت میں کھڑے رہے جب پورا برصغیر فرقہ وارانہ تصادم اور خونریزی سے جل رہا تھا۔