بلال فرقانی
سرینگر// انتظامیہ کی طرفسے بغیر اُوجڑی اے کلاس گوشت 530 روپے میں فروخت کرنے کی واضح ہدایات کے باوجود، بیشتر مقامات پر قصاب سرکاری فرمان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔سری نگر کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ مختلف مقامات پر قصاب گوشت 650 روپے فی کلو فروخت کرتے ہیں۔ قصابوں کی جانب سے مان مانی قیمتوں سے خریدار پریشان ہے تاہم قصابوں کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے جو قیمت فروری2021میں مقرر کی گئی تھی ،وہ سال بھر کیلئے تھی جس میں رواں سال مارچ میں6ماہ کیلئے توسیع کی گئی،جس کے نتیجے میں انہیں پرانی قیمتوں پر گوشت فروخت کرنے میں خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مختار احمد نامی دکاندار نے کہا’’تمام قیمتیں جو مطلع کی جا رہی ہیں وہ زمین پر کام نہیں کرتی ہیں، اگر ہم حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر گوشت فروخت کریں گے ، تو ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘‘نواکدل کے ایک اور مقامی نوجوان محمد عمران نے بتایا کہ زیادہ ترقصاب حکومتی ہدایات پر عمل نہیں کرتے اور اپنے مقررہ نرخ کے مطابق گوشت فروخت کرتے ہیں۔گزشتہ سال حکومت اور ڈیلرز کے درمیان مٹن کی خوردہ قیمت پر مٹن ڈیلرز نے ہڑتال کی تھی۔کشمیر کی مٹن صنعت نے گزشتہ چار ماہ کے دوران 400 کروڑ روپے کے مجموعی نقصان کا دعوی کیا ہے۔بعد ازاں اس سلسلے میں سرکاری طور پر ایک کمیٹی کو تشکیل دیا گیا تھا جنہوں نے بیرون ریاست منڈیوں کا دورہ کیا جبکہ کشمیر اکنامک الائنس کی صحافیوں،ہول سیل مٹن ڈیلروں،قصابوں اور تاجروں کے علاوہ گوشت سے منسلک کاروباریوں کی طرف سے تشکیل دی گئی ‘فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی’ نے حکومت کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کشمیر میں مٹن ریٹیل ڈیلروں کو گریڈ اے کا گوشت 518 روپے فی کلو گرام میں ملتا ہے۔خوراک، سول سپلائیز اور امور صارفین محکمہ کا کہنا ہے ’’ہم صارفین کی شکایات کی بنیاد پر فوری کارروائی کر رہے ہیں۔‘‘ محکمہ کے ایک افسرنے کہا،’’ ہم جلد ہی کشمیر میں مٹن کی فروخت کے ریٹ کو بحال کر دیں گے۔‘انہوں نے یہ بھی کہا، ’’اب تک ہم نے کشمیر کے مختلف قصابوں سے سرکاری نرخوں کی خلاف ورزی پر 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی وصولی کی ہے۔‘‘