ارشاد احمد
بڈگام//جموں وکشمیر پولیس نے پیر کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں گوپالپورہ چاڑورہ میں اقلیتی فرقے پر گرینیڈ پھینکنے کے الزام میں مزید ایک نوجوان کو گرفتار کیا۔ گرینیڈ پھینکنے کی کارروائی میں ملوث پہلے ہی 2افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ادھر سیکورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ضلع میں لشکر طیبہ کے دو جنگجو معاونت کاروں کو گرفتارکیا ہے۔اس دوران جیش محمد سے منسلک ملی ٹینٹوں کے 4ساتھیوں کیخلاف عدالت میں SIAنے چارج شیٹ داخل کی ہے۔
گرفتاریاں
پولیس نے بتایا کہ اقلیتی فرقے پرگوپالپورہ چاڑورہ میں گرینیڈ پھینکنے کے واقعہ میں ملوث ایک اور نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے کہا کہ اس واقعہ کے ضمن میں پہلے ہی کیس ایف آئی آر نمبر 147/2022 درج کیا گیا ہے اور پیر کو پولیس نے سہیل احمد ملک ولد عبدالحمید ساکن پانزن چاڑورہ کو حراست میں لیا اور اسکے قبضے سے مجرمانہ مواد اور گرینیڈ بر آمد ہوا۔اس کیس میں 20اگست کو دو ملوث ملی ٹینٹوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ادھر پولیس نے کہا کہ پولیس نے50 آر آر اور 181 بٹالین سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر بڈگام میں لشکر طیبہ کے دو ملی ٹینٹ ساتھیوں کو گرفتار کیا ۔پولیس ترجمان کے مطابق ان کے قبضے سے لشکر طیبہ کا قابلِ اعتراض مواد،2 اے کے میگزین اور 54 اے کے راونڈ برآمد کئے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ گرفتارملی ٹینٹ کے ساتھیوں کی شناخت شاہنواز احمد بٹ ولد عبدالعزیز بٹ ساکن کرالپورہ اور سمیر احمد نجار ولد غلام احمد ساکنہ گنڈ چیک پورہ کنی پورہ کے طور پر کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں گرفتار ساتھی بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں لشکر طیبہ کے سرگرم ملی ٹینٹوں کو رسد اور مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور گولہ بارود کی نقل و حمل میں ملوث پائے گئے ہیں۔
چارج شیٹ
ریاستی تحقیقاتی ایجنسی(SIA) نے پیر کو جیش محمد کے 4معاونین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے پہلے شیڈول کے تحت روک تھام ایکٹ 1967 میںنامزد چارج شیٹ پیش کی۔انکے خلاف کیس زیر نمبر 5/2022قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت درج کر لیا گیا تھا۔قبل ازیں پولیس سٹیشن CIK/JIC سرینگر میںاس سال جنوبی کشمیر میں جیش کے ایک سرگرم ماڈیول کی موجودگی کے بارے میں ایک قابل اعتماد اطلاع ملی تھی ، جو حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ،اور تنظیم کو مضبوط بنانے کیلئے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔چنانچہ تحقیقات شروع کی گئی جسے 6ماہ میں مکمل کیا گیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دہشت گرد ہینڈلر (پاکستان میں مقیم) نے کشمیری نوجوانوں کو آمادہ اور ترغیب دینے کے علاوہ دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہونے اور فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے اکسانے کے لیے سائبر اسپیس کا استعمال کررہے ہیں۔ تاکہ دہشت گردی کو چلانے کے لیے مقامی طور پر لاجسٹک مہیا کیا جائے۔ پاکستان میں موجودہینڈلرز میں سے ایک کی شناخت کرلی گئی ہے جو اس وقت پاکستانی شہر پنجاب کے جہلم میں ہے۔اسے بے نقاب کرنے اور بین الاقوامی قانونی فورمز میں اسکے خلاف ثبوت پیش کرنے کی کارروائی کی جائیگی۔