بلال فرقانی
سرینگر// حقیقی کنٹرول لائن اور پسماندہ علاقہ جات زمروں کے تحت ملازمتیں حاصل کر کے7برسوں سے ان علاقوں میں لازمی خدمات نہ دینے والے ملازمین کی نکیل کستے ہوئے حکومت نے انتظامی محکموں سے کہا ہے کہ وہ ایسے تمام ملازمین کی متعلقہ علاقوں میںخدمات کو لازمی طور پر یقینی بنائیں۔ پرنسپل سیکریٹری منوج کمار دیویدی کی جانب سے جاری ہدایت میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر ریزرویشن ایکٹ، مجریہ2004 کے دفعہ 3کی ذیلی دفعہ (2)اور (3)اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے لحاظ سے، یہ ایک سرکاری ملازم جس کو حقیقی کنٹرول لائن اور پسماندہ علاقہ جات مکینوں کے زمرہ جات کے امیدوار کے طور پر تعینات کیا گیا ہو، پر لازم ہے کہ وہ ایسے علاقوں میں کم از کم سات 7سال تک اپنی خدمات انجام دیں۔ سرکاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ تاہم، ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے ان زمروں کے تحت ریزرویشن کا فائدہ اٹھانے کے باوجود اس شرط کو پورا نہیں کیا ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے’’ انتظامیہ اور موثر افرادی قوت کے انتظام کے ساتھ ساتھ جموں اور کشمیر میں حقیقی کنٹرول لائن اور پسماندہ علاقہ جات مکینوں کے زمرہ جات کے تحت آنے والے علاقوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، یسے افراد جو مذکورہ زمرہ کے تحت ریزرویشن سے مستفید ہوئے ہوں، انڈر ٹیکنگ (عہد نامہ)مرتب کریں کہ انہوںنے قانونی طور پر ان علاقوں میں7برسوں تک اپنی خدمات پیش کی ہیں۔سرکاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ انڈرٹیکنگ کو متعلقہ’ ڈی ڈی اوز ‘کے ذریعہ تصدیق کرکے متعلقہ محکموں کے سربراہوں کو پیش کیا جائے ۔تاہم، ایسے ملازمین جنہوں نے اس شرط کو پورا نہیں کیا ہے اور وہ حقیقی کنٹرول لائن اور پسماندہ علاقہ جات مکینوں کے زمرہ جات کے تحت علاقوں سے باہر خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی شناخت متعلقہ محکموں کے سربراہاںکے ذریعے کی جائے گی اور ان کی تفصیلات متعلقہ انتظامی محکموں کے ساتھ اشتراک کی جائیں گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی خدمات کو ان علاقوں میں جموں کشمیر ریزرویشن قانون مجریہ2004کے ضوابط کے تحت لازمی مدت کے لیے استعمال کیا جائے۔ متعلقہ محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اس اسلسلے میں ایک ماہ کے اندر تعمیلی رپورٹ مرتب کرکے محکمہ عمومی انتظامی کو پیش کیا جائے۔