ریاسی میں بھاری پسی گر آئی، ایک بستی مکمل طور پر تباہ، 15مکان منہدم،36کنبے بے گھر
سمت بھارگو+ زاہد بشیر+اشفاق سعید
راجوری+گول +سرینگر//اتوار اور پیر کی درمیانی شب سرنکوٹ قصبے میں شدید بارش کے بعد آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ ایک درجن سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس کے ساتھ30 کے قریب گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں۔ادھر ریاسی میں اوپری پہاڑ سے بھاری پسی گر آئی جسکی زد میں آکر 15مکان منہدم ہوئے جبکہ 20کنبوں نے نقل مکانی کی۔
سرنکوٹ
طوفانی سیلاب کی قدرتی آفت سے اتوار کی دیر شام تقریباً 9 بجے سرنکوٹ قصبے کے کچھ حصوں کو متاثر ہوئے۔علاقے میں بادل پھٹنے سے بہت زیادہ بارش ہوئی اور کچھ چھوٹی ندی نالوں کا سیلابی پانی قصبے میں داخل ہوا اور خوفناک منظر زیادہ دیر تک جاری رہا۔ تین گھنٹے جسے مقامی باشندے نے ‘ڈراؤنا خواب’ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے زندگی میں کبھی اس صورتحال کا مشاہدہ نہیں کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سرنکوٹ ٹاؤن کے چار میونسپل وارڈ ڈاک بنگلہ، تحصیل آفس، بی ڈی او آفس، اقبال نگر اور ہری محلہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ۔ پانی پہاڑی سے نیچے کی طرف آرہا تھاجو گھروں، دکانوں میں داخل ہوا۔ان کا کہناہے کہ صورتحال اس قدر خوفناک تھی کہ دکانوں سے ٹیلی ویژن، ریڈیو، قالین اور دیگر اشیاء سیلابی پانی میں بہہ رہی تھیں اور ہر کسی کے پاس سیلابی پانی سے دور رہنے اور جان بچانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔ سیلاب سے قصبے میں سینکڑوں مکانات اور دکانیں متاثر ہوئیں اور پانی کے ساتھ کیچڑ، پتھر، ریت کے اندر داخل ہونے سے املاک کو نقصان پہنچا، یہاں تک کہ دیگر اجناس کے ساتھ ساتھ ریفریجریٹر، انورٹر تک کو نقصان پہنچا اور تقریباً ہر ایک کے اپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا۔ ان علاقوں میں دکانیں اور گھر پانی اور کیچڑ سے بھر گئے ہیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ مالیت کے لحاظ سے نقصان کی صحیح مقدار فی الحال نہیں بتائی جا سکتی لیکن ایک درجن کے قریب مکانات کی دیواریں اور دیگر حصے گر گئے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں تقریباً ہر گھر کے تہہ خانے میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اجناس اور اس کا نقصان کروڑوں میں ہو اہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سڑکوں کے ساتھ کھڑی دو پہیہ اور فور وہیلر سمیت 30 کے قریب گاڑیاں علاقے میں بہہ گئیں اور کچھ گاڑیاں چھت کے اوپر سے بھی چلی گئیں اور اب تنگ گلیوں میں پڑی ہیں۔ادھر سورن دریا میں دو افراد ڈوب گئے جن میں سے ایک کو بچایا گیا جبکہ ایک کو پانی کے تیز بہاو نے بہا کر لیا جس کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی ہے ۔دریں اثنا انتظامیہ نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر علاقے میں سبھی اسکولوں کو بند رکھنے کے احکامات صادر کئے ۔
ریاسی
ضلع ریاسی کے تھروباساں علاقہ میں ایک بستی زمین بوس ہو گئی ، جس میں بیس کنبے بے گھر ہو گئے۔ یہاںزمین کھسکنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید رہائشی مکانات آنے کا امکان ہے ۔ تھرو تحصیل کا علاقہ باساں جہاں کم و بیش 36کنبے رہائش پذیر تھے، کئی روز کی لگا تار بارشوں کی وجہ سے نالے میں زیادہ پانی آنے کی وجہ سے زمین کاکافی کٹائوہوا اور ایک بہت بڑی پسی نے مذکورہ بستی کا نام و نشان مٹا دیا۔پہلے علاقے میں چھوٹی دراڑیں پڑیں اور ایک دو دن میں ہی رہائشی مکانات گرنے لگے اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوا ۔ کل دوپہر کے بعد سنگین صورتحال پیدا ہوئی جہاں تین سے چار رہائشی مکانات گر گئے اور لوگوں میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا اور لوگ گھروں سے باہر بھاگنے لگے ۔ اس دوران لوگوں نے مال مویشی کو کھلا چھوڑا اور قیمتی اشیاء کو پہلی فرست میں نکالا ۔ پسی کے زد میں جن لوگوں کے رہائشی مکانات مکمل طور پر ڈھہ گئے ہیں ان میں محمد یعقوب ولد غلام قادر، محمد اسلم ولد ثنا اللہ، جمال الدین ولد محمد ابراہیم، عبدالاحد ولد عبدالرحمان ، محمد اسماعیل ولد عبدالغنی ، عبدالاحد ولد عبدالغنی ، محمد شفقت ولد حاجی خلیل، محمد شفیع ولد محمد ایوب، محمد سلطان ولد عبداللہ، غلام محی الدین ولد سبلا ، محمد یعقوب ولد سبلا، محمد یعقوب ولد حاجی بشیر احمد ، بشیر احمد ولد علی محمد ، سجاد احمد ولد جمال الدین ، محمد حسین ولد دلا ،عبدالقیوم ولد عبداللہ ، محمد اقبال ولد عبدالرحمان ، مقصو د الحسن ولد محمد اقبال، محمد مظفر ولد عبدالعامر ، عبدالعزیز ولدغلام قادر، محمد عمران ولد عبداللہ، بشیر احمد ولد محمد فاروق ، فرید احمد ولد جمال الدین ، محمد رفیع عبدلرشید ، شبیر احمد ولد عبدالرشید ، محمد آصف عبدالرحمان ، اعجاز احمد عبدالرحمان ، امتیاز ولد عبدالعزیز ، محمد شریف ولد شمس الدین ، تنویر احمد ولد محمد خلیل، محمد صادق ولدصبرا، عبدالرشید ولد عبدالرحمان ، عاشق حسین ولد عبدالرشید ، عبداللہ ، فرید احمد ولد محمد سلطان ، شبیراحمدولد غلام قادر شامل ہیں ۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایس ڈی ایم درماڑی طارق عزیز نے کہا کہ وہ جوں ہی علاقے میں پہنچے لیکن یہاں پر صورتحال دگرگوں تھی کیونکہ بستی میں جانا محال تھا اس لئے دور سے ہی بستی کا معائینہ کیا اور کم و بیش بیس کنبے بے گھر ہو گئے ہیں جن میں کچے اور پکے رہائشی مکانات شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بستی سے تمام لوگوں کو مال مویشی سمیت نکالا گیا ہے اور انہیں کچھ بنیادی چیزیں دی گئی ہیں اور اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کمشنر ریاسی کو بھی علاقے میں لوگوں کو بنیادی سہولیات بہم پہنچے کے لئے جلد اقدامات کے سلسلے میں ایک چھٹی بھی لکھی ہے ۔
وادی
وادی میں بارشوں کے بیچ محکمہ موسمیات نے لوگوں کو مٹی کے تودے، سیلابی ریلے اور لینڈ سلائنڈنگ سے متعلق خبر دار کیا ہے۔ متعلقہ محکمے کی طرف سے جاری ایک ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث سیلابی ریلے، لینڈ سلائینڈنگ اور مٹی کے تودے گر آنے کے خطرات لاحق ہیں۔ ایڈوائزری میں لوگوں سے خبر دار رہنے کی اپیل کی گئی کیونکہ ایسے واقعات اچانک رونما ہوتے ہیں۔ محکمے کے ایک ترجمان نے مزید کہا کہ وادی میں اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید ہلکی بارشوں کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق سرینگر میں گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 9.2ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ قاضی گنڈ میں 12.8ملی میٹر ،پہلگام میں 31.4ملی میٹر ،کپوارہ میں 31.2ملی میٹر،کوکرناگ میں 31.0ملی میٹر ،سیاحتی مقام گلمرگ میں 8.8ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔
زوجیلا کے نزدیک بھاری پسیاں گر آئیں
۔7گھنٹے کے بعد لداخ شاہراہ بحال
غلام نبی رینہ
کنگن//اتوار کی شب ہوئی موسلادھار بارشوں کی وجہ سے زوجیلا کے کئی مقامات پر پسیاں گرآئیں جس کے بعد حکام نے سرینگر لداخ شاہراہ کو آمدورفت کے لئے بند کردیا ۔ اتوار کی شب دس بجے شروع ہوئی موسلادھار بارشوں سے زوجیلا کے پانی متھہ بجری نالہ، پاگل نالہ، اور دیگر مقامات پر پسیاں گرآئے ہے، جس کی وجہ سے سرینگر لداخ شاہراہ پر7گھنٹے تک ٹریفک کی آمدورفت بند ہوگئی ۔ شاہراہ بند رہنے کی وجہ سے منی مرگ اور سونہ مرگ میں سینکڑوں مسافر اور مال بردار گاڈیاں درماندہ ر ہیں۔ بیکن حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زوجیلا سے پسیاں ہٹانے کا کام سوموار صبح سات بجے شروع کیا گیااور تین بجے سڑک سے پسیاں ہٹانے کا کام مکمل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چینی نالہ کے قریب بیکن کے ایک رولر بھی ملبے کے نتیجے دب گیا۔ اتوار کی شام ایک مسافر گاڑی چینی نالہ میں پھنس گئی تھی تاہم پولیس نے گاڑی میں سوار مسافروں کو حفاظت کے ساتھ سونہ مرگ پہنچایا ۔ادھریوٹی ڈیزاسٹر رسپانس فورس نے رمبک وادی لداخ میں پھنسے 20ٹریکروں کو بچا یا۔اے ڈی جی پی لداخ کے دفتر سے جاری کئے گئے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ لداخ کے رمبک وادی میں شدید بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں20کوہ پیما( ٹریکر) پھنس گئے جنہیں بعد میں یوٹی ڈیزاسٹر رسپانس فورس نے بچایا اور انہیں محفوظ مقام پر پہنچایا۔ان میں 19 مرد اور ایک خاتون شامل تھے۔
یاتراجڑواں راستوں سے معطل
۔450سے زائد یاتریوں کا قافلہ جموں سے روانہ
عارف بلوچ+غلام نبی رینہ
اننت ناگ +کنگن// پہلگام اور سونہ مرگ میں لگاتار بارشوں کے بعدامرناتھ یاترا پیر کی صبح دونوں راستوں سے معطل کی گئی۔اس دوران 450 سے زیادہ یاتریوں کا 32 واںقافلہ جموں سے وادی کیلئے روانہ ہوا۔امرناتھ گھپا کے آس پاس کے علاوہ پہلگام اور بالتل راستوں سے پیر کی صبح سے لگاتار بارشیں ہونے کے نتیجے میں یاترا معطل کی گئی۔یاتریوں کو پنجترنی اور بالتل میں روکا گیا اور انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ دونوں راستوں پر پیر دن بھر بارشیں ہوتی رہیں اور یاترا ممکن نہیں بن سکی۔ادھرپیر کو 458 یاتری بھاری سیکورٹی کے درمیان 21 گاڑیوں کے قافلے میں بھگوتی نگر یاتری نواس جموں سے روانہ ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ بالتل کی طرف جانے والے 164یاتری سب سے پہلے آٹھ گاڑیوں میں کیمپ سے نکلے اور اس کے بعد 13 گاڑیوں کا دوسرا قافلہ پہلگام کے لیے 294 یاتریوں کو لے کر گیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ گھپا جانے والے یاتریوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے کیونکہ یاترا اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے،جو 11 اگست رکھشا بندھن کے موقع پر ختم ہونے والی ہے۔سالانہ 43 روزہ یاترا جڑواں بیس کیمپوں سے 30 جون کو شروع ہوئی ہے۔29 جون سے کل 143,123 یاتری وادی کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ یاترا کے دوران اب تک کل 36 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔