Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

نابینا نہ بنیں،فحاشی اور فضولیات سے بچیں! غورو فکر

Mir Ajaz
Last updated: July 28, 2022 12:55 am
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

مسکان رومی

اردو کے مشہور و معروف افسانہ نگار، ڈراما نویس،ر، مترجم اور براڈ کاسٹر اشفاق احمد کے بیان کردہ ایک قصے نے مجھ پر بہت اثر کیا۔ اُنہوں نے لکھا کہ،جب وہ باہر سے پڑھ کر آئے تو کلیام شریف والے بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ایک بابا جی نے بڑے پیار سے پوچھا’’ہاں پتر اشفاق ! ولایت سے تعلیم حاصل کر آئے ہو کیا سیکھا وہاں سے؟۔ بابا جی کے اس سوال پر اشفاق احمد نے سوچا بابا جی سے دنیا کیا چھپی ہے اور کیا چھپانی ہے ۔پھر بھی ایسی بات بتانے کی کوشش کرتا ہوں کہ بابا جی حیران ہو جائیں،انہوں نے کہا،’’ بابا جی میں نے وہاں پڑھا کہ مکھی کی آنکھ میں ایک ہزار عدسے ہوتے ہیں۔‘‘ یہ کہہ کہ بابا جی کے چہرے کی طرف دیکھنا شروع کر دیا کہ بابا جی میری بات سے کتنے حیران ہوئے۔
لیکن وہ کیا حیران ہوتے الٹا یہ کہہ کر میرے چودہ طبق روشن کر دئیے کہ،’’بیٹا ایسی آنکھ کا کیا فائدہ پھر بھی بیٹھتی تو گندگی پہ ہے‘‘۔ اشفاق احمد لکھتے ہیں، ’’بابا جی کے ان الفاظ نے تو میرے دل کی اور سوچ کی دنیا ہی بدل دی ،جی ہاں! انسان کو اللہ نے یہ دو آنکھیں جو دی ہیں یہ بڑی نعمت ہیں۔
ہم لوگ من حیث القوم مجموعی طور پہ اندھے ہو چکے ہیں، جنھیں سب انسان اپنے سے کم تر نظر آتے ہیں۔ اگر آنکھ تھوڑا بہت دیکھتی ہے تو صرف عیب ہی تلاش کرتی ہے۔ دل دُکھتا ہے جب نئی نسل کو لعن طعن گالی گلوچ میں مصروف دیکھتے ہیں، عہد حاضر کا نوجوان اپنے اندر تعصب لیے گھوم رہا ہے۔آہ ! یہ نوجوان نسل جس سے قوم کی امیدیں وابستہ ہیں ،آج وہ فحش و عریانی کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔ تعلیم حاصل کر کے بھی اخلاقیات سے محروم ہے۔
بے یقینی کی ایک فضا قائم ہے۔ مسلمان ہوکر بھی فضولیات میں مشغول ہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ راستہ انہیں کھائی میں لے جائے گا ،اس کے باوجود اسی طرف آنکھ بند کر کے چلے جا رہے ہیں۔ بیش تر نوجوان کسی بھی سوشل معاملے کو اٹھا کر زیادہ سے زیادہ خود ساختہ تجزیہ اسٹٹس کی صورت میں فیس بک اور واٹس ایپ پر لگاتے ہیں جن میں غیر اخلاقی تجزیے شامل ہوتے ہیں جو کہ لکھنے اور سوچنے والے کی اپنی شخصیت خراب کر رہے ہوتے ہیں۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال غلط ہے؟ ہر گز نہیں، مگر جو طریقہ ہماری نسل نے اپنا لیا ہے وہ غلط ہے۔
اس کا اچھا یا بُرا ہونا اس کے استعمال پر منحصر ہے۔ اگر نوجوان انٹرنیٹ کا استعمال فلاحی کاموں میں کریں جن سے معاشرے میں بہتری آسکتی ہے تو کتنا اچھا ہو۔ اپنے رویے بدل لیجیے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی آنکھ کو شہد کی مکھی والی آنکھ بنالیں،بُرائی دیکھ کر اس سے محظوظ ہونے کے بجائے مثبت پرواز بھریں۔
یاد رکھیں! ایک نہ ایک دن تو مرنا ہے تو فیصلہ خود کر لیں ایسا نہ ہو آپ بوقت موت گالی گلوچ لعن طعن لینے دینے میں مصروف ہوں۔ لہٰذا جب موت آئے تو آپ ایسے عمل میں مصروف ہوں کہ لوگ آپ کے اخلاق کی خوشبو سے لطف اٹھا رہے ہو اور فرشتے عرش پہ جا کر گواہی دیں یا اللہ تیرے بندے اس سے بہت راضی ہیں کیوں کہ یہ بہت اخلاق والا تھا۔
نوجوان نسل سے گزارش ہے کہ اپنےآپ کو سمجھیں۔ اس دنیا میں آپ کو بے مقصد نہیں بھیجا گیا۔ اپنے مفاد کو ترک کریں ،کسی دوسرے کے حقوق کو غضب نہ کریں سوشل میڈیا کا استعمال مثبت کریں اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ ورنہ یہ زوال ہمیں ختم کر دے گا۔

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

کالمگوشہ خواتین

دین کی سربلندی میں خواتین کا کردار تاریخی حقائق

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

بیوی کا اصل گھر شوہر کا دل ہے فکرو فہم

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

رسم شادی کا یہ غلغلہ ہے فکر انگیز

July 16, 2025
گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?