شاہ بخاری
علم دین اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے کہ جس کی اہمیت و فضیلت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔یہ وہ انعام الٰہی ہے جس کی بنیاد پر انسان دوسری مخلوق سے افضل ترین چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو عطا فرما کر فرشتوں پر برتری ثابت فرمائی ،رسول اللہؐ جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی، اس میں ’’تعلیم ‘‘سے ابتداء کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطور ِاحسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا ۔گویا اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن پاک کی پہلی آیت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی پر نازل فرمائی وہ علم ہی سے متعلق ہے ،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ،آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا ،پڑھو اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم ہے جس نے قلم سے لکھنا سکھایا ،آدمی کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا‘‘۔(سورۂ علق آیت /۵،پارہ /۳۰ کنز الایمان)
قرآن کی سب سے پہلے نازل ہونے والی ان آیتوں میں علم کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ واضح فرمادیا کہ اسلام تعلیم و تعلم کا مذہب ہے ،اور جو لوگ مسلمان ہوکر بھی علم سے دور رہے ،وہ اسلامی مقاصد کے خلاف زندگی گزار رہے ہیں۔حالانکہ تعلیم و تعلم کے سب سے زیادہ حقدار ہم ہی ہیں ۔لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ جہالت کی تاریکیوں کو چھوڑکر اب علم کے اُجالے میں آجائیں ۔
علم دین کی ضرورت و اہمیت اور اس کی فضیلت کے بارے میں نبی کریم ؐکا صرف یہی فرمان کافی ہے کہ ’’بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ‘‘جس ذات کے اندر اللہ تبارک و تعالیٰ نے کائنات کی تمام خوبیاں اکٹھا کر دی اس ذات نے خودکومعلم کے طور پر پیش کیا ،اس سے تعلیم و تعلم کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور خود اللہ رب العزت قرآن مقدس میں علم اور اہل علم کی شان بیان فرماتا ہے جیسا کہ ارشاد ربی ہے :’’تم فرمادو !کیا برابرہیں جاننے والے اور انجان؟‘‘(پارہ /۲۳ آیت /۹)
دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا،درجے بلند فرمائے گا‘‘۔(پارہ /۲۸ آیت /۱۱ سورۂ مجادلہ ) نیز ارشاد فرما یا :’’اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں ‘‘۔(سورۂ فاطر آیت/۲۸)
علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نبی کریم ؐنے علم میں اضافہ کے لئے گویا دعا مانگنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’اور تم عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے علم زیادہ دے ‘‘۔(پارہ /۱۶ رکوع /۱۴) اگر علم سے زیادہ اہمیت والی کوئی چیز ہوتی تو اس کے بھی مانگنے کا حکم دیا جاتا ،جیسا کہ اس آیت ِکریمہ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت علامہ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ’’اس آیت ِکریمہ سے علم کی فضیلت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے،اس لئے کہ خدائے تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب ؐکو علم کے علاوہ کسی دوسری چیز کی زیادتی کے طلب کرنے کا حکم نہیں فرمایا‘‘۔(فتح الباری شرح بخاری ج/۱ص/۱۳۰)
کتنا اور کونسا علم سیکھنا فرض ہے ؟اس سلسلے میں مختلف اقوال ہیں البتہ معتبر و مستند کتابوں کے مطالعہ سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اتنا علم جس سے مسلمان اپنے عقیدے کے بارے میں یقینی و حقیقی معرفت حاصل کر سکے ۔اپنے رب کی عبادت اور حضور نبی کریم کی اطاعت کر سکے اپنے نفس اور دل کا تزکیہ کرسکے ،نجات دلانے والی چیزوں کا علم ہو اور تباہ کن گناہوں کا بھی علم ہو تاکہ ان سے بچاجا سکے ،اپنے ساتھ اپنے خاندان والوں اور پڑوسیوں کے ساتھ معاملات کو درست کیا جا سکے ،حلال و حرام میں فرق ہو سکے، اس قدر علم بہر حال ہر مسلمان مرد و عورت کے لئے لازم ہے جو پڑھ کراور مختلف ذریعوں سے حاصل ہوسکتا ہے ۔اب یہ والدین اور سر پرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دینی علم سیکھنے کے لئے مدرسوں میں بھیجیں ۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ ہر شخص پر چاہے وہ مرد ہو یا عورت، اللہ تعالیٰ نے دو طرح کے حقوق عائد کئے ہیں (۱) حقوق اللہ (۲) حقوق العباد ۔ان دونوں حقوق کی ادائیگی بغیر علم کے ممکن نہیں ،اس لئے حضور نبی کریم ؐنے فرمایا ’’علم کا حاصل کر نا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے‘‘۔
علم حاصل کرنے کے لئے چاہے جس قدر دشوار سفر کرنا پڑے، اس سے منہ نہ موڑو ۔اسی حدیث رسول کے پیش نظر صحابہ ٔکرام نے علم حاصل کرنے کے لئے دور دراز کے ملکوں کا سفر فرمایا اور علم میں کمال پیدا کیا ،بعد میں بزرگوں نے بھی صحابہ ٔکرام کے نقوش ِقدم پر پوری پوری پیروی کی ۔
طالب علم کا مقام و مرتبہ :بلا شبہ عالم کا مقام و مرتبہ تو مسلم ہے ۔مگر طالب علم کی شان یہ ہے کہ وہ زمین پر چلتا پھرتا جنتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابو دردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐنے فرمایا :”جوشخص علم دین حاصل کرنے کے لئے سفر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتاہے اور طالب علم کی رضا حاصل کرنے کے لئے فرشتے اپنے پروں کو بچھا دیتے ہیں (مشکوٰۃ ص/۳۴)
علم دین کی فضیلت اور اس کو حاصل کرنے کی ترغیب نیز علمائے کرام کی اہمیت و فضیلت کے سلسلے میں حضور رحمت عالم ؐکی بہت سی حدیثیں موجود ہیں، جن میں سے کچھ اہم حدیثیں بالاختصار درج کر رہے ہیں جن سے علم و علماء کی اہمیت باقاعدہ واضح ہو جائے گی۔
علم و علماء کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں
۱۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ “تم میں بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن کی تعلیم لیں اور دوسروں کو قرآن کی تعلیم دیں۔(سنن دارمی ،بخاری، مشکوٰۃ)
۲۔ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایاکہ ’’اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادا فرماتا ہے اسے دین کا فقیہ بنا دیتا ہے‘‘ (بخاری)
۳۔حضرت ابو عمامہ ؓنے کہا کہ ’’نبی رحمتؐ کے پاس دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا، جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم، تو رسول مکرمؐ نے فرمایا کہ عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ،اور رسول پاکؐ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ اور اس کے فرشتے اور آسمان و زمین والے یہاں تک کہ چینوٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں پانی میں ضرور صلوٰۃ (دعائے رحمت)بھیجتی ہیں اس متعلم پر جو لوگوں کو نیک بات بتاتا ہے‘‘ (مشکوٰۃ )
۴۔حضرت انس سے مروی ہے کہ حضورؐنے فرمایاکہ ’’جو علم کی طلب میں نکلا وہ واپسی تک خدا کی راہ میں ہوتاہے‘‘ ۔(ایضاً)
۵۔حضور اقدسؐ نے فرمایا کہ’’ جو علم حاصل کرتاہے تواس کا یہ عمل اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے ‘‘۔(ایضاً)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو علم دین کی عظمت و اہمیت سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین
[email protected]>