نیوز ڈیسک
نئی دہلی// حکومت نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں 2019میں آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد سے 5کشمیری پنڈتوں اور 16دیگر ہندوؤں اور سکھوں سمیت 118شہری ہلاک ہوئے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بھی راجیہ سبھا میں کہا کہ وادی میں جموں و کشمیر حکومت کے مختلف محکموں میں 5,502 کشمیری پنڈتوں کو ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں اور اگست 2019 سے کسی بھی کشمیری پنڈت نے مبینہ طور پر وادی سے ہجرت نہیں کی ہے۔رائے نے کہا کہ پچھلے تین برسوںمیں 2018 میں 417 سے 2021 میں 229 تک دہشت گردانہ حملوں میں کافی کمی آئی ہے۔انہوں نے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ5 اگست 2019 سے 9 جولائی 2022 تک جموں و کشمیر میں ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں 128 سیکورٹی فورس اہلکار اور 118 عام شہری مارے گئے۔ مارے گئے 118 شہریوں میں سے 5 کشمیری پنڈت اور 16 کا تعلق دیگر ہندو اور سکھ برادریوں سے تھا‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران کوئی یاتری ہلاک نہیں ہوا ہے۔
وزیر نے کہا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو وزیراعظم کے ترقیاتی پیکج (PMDP) کے تحت نوکریاں دی گئی ہیں۔ کانگریس کے کھرگے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پچھلے چند مہینوں میں کشمیری پنڈتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں سے واقف تھی۔رائے نے کہا”حکومت نے وادی میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ، دن اور رات کے علاقے پر تسلط، دہشت گردوں کے خلاف گشت اور فعال کارروائیاں، ناکوں پر چوبیس گھنٹے چیکنگ، کسی بھی دہشت گرد حملے کو ناکام بنانے کے لیے اسٹریٹجک مقامات پر روڈ اوپننگ پارٹیوں کی تعیناتی شامل ہے” ۔انہوں نے پچھلے پانچ برسوںکے دوران شہریوں پر سال وار حملوں کا ڈیٹا بھی شیئر کیا۔اعداد و شمار کے مطابق اس سال 30 جون تک جموں و کشمیر میں کل7 شہریوں پر حملہ کیا گیا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق”2021 میں شہریوں پر حملہ کرنے والوں کی تعداد 12 تھی۔ 2020 اور 2019 دونوں میں یہ تعداد 28 ہے۔ تاہم، 2018 میں 33 شہریوں پر حملہ کیا گیا” ۔