ارشاد احمد+شاہد ٹاک
سرینگر+شوپیان//لالبازار سرینگر میں ملی ٹینٹوں نے منگل کی شام پولیس کی ایک ناکہ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پولیس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر جاں بحق جبکہ ایک حوالدار اور ایک ایس پی او شدید طور پر زخمی ہوئے۔پولیس نے بتایا کہ پولیس کی ایک ناکہ پارٹی جی ڈی گوئینکا سکول لال بازار کے نزدیک گھڑی تھی جن پر ملی ٹینٹوں نے نزدیک سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں تینوں جون میں لت پت ہو کر گر پڑے۔ مقامی لوگوں کیساتھ ساتھ پولیس نے تینوں نے فوری طورپر اسپتال پہنچایا تاہم تب تک اسسٹنٹ سب انسپکٹر مشتاق احمد ساکن کولگام زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ چکا تھا۔ شام7بجکر 10منٹ پر پیش آئے اس واقعہ میں46سالہ ہیڈ کانسٹیبل فیاض احمد بلٹ نمبر 721آئی آر پی 12بٹالین ساکن لور سوزی کوکر ناک اور28سالہ ابو بکر بلٹ نمبر 1954/SPOساکن عالی کدل سرینگر شدید طور پر زخمی ہوئے۔دونوں کو اسپتال میں داخل کرلیا گیا ہے ۔ جہاں ہیڈکانسٹیبل کی حالت نازک ہے۔واقعہ کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیا اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کی۔
اونتی پورہ
جنوبی کشمیر کے وندکھ پورہ اونتی پورہ میں پیر کے روز بعد دو پہر ایک مسلح تصادم آرائی میں جیش محمد عسکری تنظیم سے وابستہ قیصر کوکہ اپنے ایک ساتھی سمیت جاں بحق ہوا ۔ ملی ٹینٹوں کے قبضے سے ایک امریکی ساخت کی رائفل(M4 CArbine) ایک پستول اور دیگر قابل اعتراض مواد بر آمد ہوا ۔ اونتی پورہ سے دو کلو میٹر دوروندکھ پورہ میںپیر کے روز بعد دو پہرایک بجے کے قریب55آر آر ،130سی آر پی ایف اور پولیس نے ملی ٹینٹوں کی موجود گی کے بعد تلاشی آپریشن شروع کیا ہے جس دوران یہاں طرفین کے مابین تصادم آرائی شروع ہوئی جو مختصر وقفے تک جا ری رہی جس کے نتیجے میں دو ملی ٹینٹ ہلاک ہوئے ہیں ۔پولیس نے بعد میں مارے گئے ایک ملی ٹینٹ کی شناخت کمانڈر قیصراحمد کوکاولد عبد الرشید کوکاساکن کے گام اونتی پورہ کے بطور کی۔پولیس نے بتایا مزکورہ کمانڈر جیش کے ساتھ وابستہ تھا اور سال2018سے سرگرم تھا ۔ انہوں نے بتایا مارے گئے جنگجو ئوں کے قبضے سے امریکی ساخت کی ایک ایم 4کار بائن رائفل ایک پستول کے علاوہ دیگر قابل اعتراض موادضبط کیا گیا ہے ۔دوسری ملی ٹینٹ کی شناخت اسحاق احمد لون ولد غلام نبی لون ساکن للہار پلوامہ کے طورپرہوئی۔
شوپیان
جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے ربن چتراگام زینہ پورہ علاقے میںفسٹ آر آر،178بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس نے مشترکہ طور پر آپریشن کیا۔رات کے 11بجکر 20منٹ پر یہاں کم سے کم 3ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بعد جونہی محاصرہ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہاں موجود ملی ٹینٹوں نے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوئے۔11بجکر 40منٹ پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد یہاں مکمل خاموشی چھا گئی اور فورسز نے شبانہ آپریشن جاری رکھا۔ صبح 7بجے تک ملی ٹینٹوں اور فورسز کے درمیان دوبارہ کوئی آمنا سامنا نہیں ہوا جس کے بعد قریب 8بجے محاصرہ ختم کیا گیا۔
سرینگر میں تقریبDPL
پولیس کے مطابق شہید اے ایس آئی مشتاق احمد کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز سرینگر میں پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اے ڈی جی پی کشمیر شری وجے کمار کی قیادت میں پولیس/سی اے پی ایف اور سول انتظامیہ کے افسران نے میت پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ڈیوٹی کے دوران شہید کی عظیم قربانی کے لیے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ڈویژنل کمشنر کشمیر شری پی کے پول، ڈی آئی جی سی کے آر سری نگر شری سوجیت کمار، ڈی آئی جی سی آر پی ایف (نارتھ) ڈاکٹر آر کے رانا، ایس ایس پی سری نگر شری راکیش بلوال، 49ویں بی این سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ، تمام زونل ایس ایس پی اور دیگر افسران و اہلکاران موجود تھے۔ ایس ایف نے بھی شہید کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ہم شہید کو ان کی فرض شناسی میں دی گئی عظیم قربانی پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس اہم موڑ پر ان کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔تصاویر منسلک ہیں۔
میں بیٹا مارا گیا2020
۔2سال بعد والد کی ہلاکت
سرینگر /ارشاد احمد/شوژ کولگام کے ASIمشتاق احمد، جنہیں لالبازار سرینگر میں ملی ٹینٹوں نے ہلاک کیا تھا، کا ایک تعلیم یافتہ بیٹا 2سال قبل ایک مسلح جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوا تھا۔اسکے بیٹے کا نام عاقب مشتاق تھا جس نے بی ٹیک کیا ہوا تھا۔ اپریل 2020میں مسلح جھڑپ کے دوران اچھ تھل علاقے میں ، اس وقت پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ عاقب مشتاق بھی مارا گیا، جسکی لاش بھی اسکے ولد مشتاق احمد کو نہیں دی گئی تھی۔دو سال قبل بیٹا جاں ہوا اور اب ملی ٹینٹوں نے والد کو بھی ابدی نیند سلا دیا۔
سیاسی لیڈروں کی کڑی مذمت
واقعہ کو انسانیت سوز قرار دیا
نیوز ڈیسک
سرینگر // نیشنل کانفرنس صدر و نائب صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ و عمر عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی صدرسید الطاف بخاری اور پیپلز کانفرنس چیئر مین سجاد لون نے لالبازار واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی، اور دونوں زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔انہوں نے واقعہ کو المناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئے روز ایسے واقعات اس بات کا غماز ہیں کہ صورتحال ٹھیک ہونے کے جو دعوے کئے جارہے ہیں ان میں کس قدر سچائی ہے۔فاروق، عمر اور محبوبہ نے مزید کہا کہ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ تشدد کسی مسئلے کسی حل نہیںا ور نہتے پولیس جوانوں کی ہلاکت کی کوئی جوازیت نہیں ہے بلکہ یہ انسانیت کے دشمنوں کی کارستانی ہے۔ الطاف بخاری نے حملے پر دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے انسانیت کے خلاف ہیں۔ ہر ایک کو ایسے وحشیانہ حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے۔ میرا دل مارے گئے پولیس اہلکار کے اہل خانہ کے لیے دکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا، “میں مشتاق احمد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، اور انتہائی دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہوں۔”انہوں نے سیکورٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کو پکڑیں تاکہ انہیں انصاف کے نظام کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ پیپلز کانفرنس چیئر مین سجاد غنی لون نے کہا، “پھر ایک بار پھر دہشت گردی، ایک بہادر پولیس افسر کی ہلاکت کی افسوسناک خبر ہے۔مرنے والے کے اہل خانہ کے ساتھ میری دلی ہمدردی ہے۔ زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں”۔انہوں نے کہا کہ حملے کی بلاشبہ مذمت کرتے ہیں،ہم اے ایس آئی مشتاق احمد کے اہل خانہ سے اپنی گہری ہمدردی اور غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہیں جو اس واقعے میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہم سوگوار خاندان کے لیے طاقت اور صبر کی دعا کرتے ہیں۔” اس کی روح کو سکون کے لیے دعا کرتے ہیں۔
لتر پلوامہ میں بارودی سرنگ
جیسا دھماکہ خیز مواد ناکارہ
سرینگر // ضلع پلوامہ کے لتر علاقے میں منگل کی صبح اس وقت سنسنی پھیل گئی جب سڑک کے کنارے ایک گیس سلنڈر پایا گیا جس میں دھماکہ خیز مودا جیساموجود تھا۔ پولیس ، فوج کی55آر آر اور سی آر پی ایف کی 182 بٹالین کی ایک مشترکہ ٹیم نے منگل کی صبح لتر چودھری باغ علاقے میں روڈ پر نصب پانچ کلو وزنی پٹاخوں سے لیس ایک گیس سلنڈر کو پایا۔انہوں نے کہا کہ یہ گیس سلنڈر سیکورٹی فورسز کو نقصان پہنچانے کے لئے روڈ پر نصب کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس دھماکہ خیز ڈیوائس کو بعد میں بغیر کوئی نقصان پہنچائے موقع پر ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔