کولگام// جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے فرسل گاؤں کے مکینوں نے مذکورہ گاؤں کی ٹائون شپ نامزدگی کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ اسی دوران قصبے میں تمام دکانیں بند ہیں، اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور میونسپلٹی سے متعلقہ حکم نامہ ڈی نوٹیفائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے فرسل گائوں کو ٹائون شپ کیلئے نامزد کیا گیا ہے تاہم، رہائشی اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
تحصیل ویلفیئر کمیٹی فرسل کے چیئرمین غضنبی راتھر نے بتایا ، “گاؤں کے لیے ٹاؤن شپ کا کبھی ہمارا مطالبہ نہیں تھا، علاقے کے لوگ غریب ہیں اور زیادہ تر لوگ مزدوری اور کاشتکاری کر کے گزارا کر رہے ہیں ، ایسے میں یہ غریب باشندے ہر ایک کام کے لیے میونسپلٹی کی فیسیں کیسے ادا کریں گے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے لیکن اس پر کوئی غور نہیں کر رہا ہے، ٹاؤن شپ پر نظر ثانی کی فائل اعلیٰ حکام کے دفتر میں پڑی ہے اور ابھی تک اس کا جواب نہیں دیا گیا، جس کی وجہ سے اُنہیں سڑکوں پر اُترنا پڑا۔
مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ آبادی کی اکثریت زرعی طریقوں سے متعلق ہے اور ایک چھوٹی سی عمارت بنانے کے لیے اُنہیں شہر کے مختلف حلقوں میں این او سی جاری کروانا پڑتی ہے، جس میں ایک ماہ یا اس سے زیادہ کا وقت لگتا ہے، اور پھر ٹاؤن فیس کی بھاری رقم جمع کرانی پڑتی ہے۔
احتجاج کرنے والے مکین نعرے لگا رہے تھے، “ٹاؤن ہٹائو، فریسال بچاؤ”۔