اشفاق سعید
سرینگر // وادی میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے اور گھنٹوں بجلی غائب رہنے لگی ہے۔ کشمیر پاور ڈیولیمنٹ کارپوریشن نے اگلے دس روز میں بہتری کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بجلی سپلائی میں کمی درجہ حرارت میں اضافہ ، نالوں میں پانی کی سطح میں کمی اور یوکرین اور روس جنگ کے باعث کوئلہ کی در آمد میں کمی کے باعث پیدا ہوئی ہے ۔قاضی گنڈ سے لیکر کرناہ تک افطار، تراویح اور سحری میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے ۔شہری علاقوں میں، جہاں میٹر لگے ہیں، میں اگرچہ بجلی سپلائی قدرے بہتر ہے ،لیکن نان میٹر یافتہ علاقوں میں بجلی کا کہیں نام نشان نہیں ہے ۔ کارپوریشن نے لوگوں سے شام 7 سے صبح 7 بجے تک بلاتعطل بجلی کی فراہمی کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد کرنے میں تاحال ناکام ہے۔ متعدد علاقوں میں افطار، تراویح اور سحری کے اوقات میں بھی بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر کے مطابق مارچ کے مہینے میں بجلی سپلائی میں بہتری آئی تھی لیکن جوں ہی وادی کے ساتھ ساتھ بیرون ریاستوں میں گرمی بڑھ گئی تو بجلی سپلائی کی زیادہ ضرورت پڑنے لگی۔انہوں نے کہا کہ یہاں مارچ کے مہینے میں بارشیں ہونی تھیں، جو نہیں ہوئیں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی آئی ۔انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر بجلی کی ڈیمانڈ 2لاکھ میگاواٹ تک مئی اور جون میں جاتی ہے لیکن یہ طلب اس سال مارچ میں رہی ۔ کشمیر پاور ڈیولیمنٹ کارپوریشن کے ایم ڈی بشارت رسول نے کہا کہ جو بجلی باہر سے فراہم ہو رہی ہے اس کا کوئی بھی حساب نہیں ہے کہ کس وقت اس میں کٹوتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو پانی کی سطح نالوں میں کم ہے اور ضرورت کے مطابق مقامی بجلی پروجیکٹ بجلی فراہم نہیں کر رہے ہیں اور ابھی بھی قریب 12سو میگاواٹ بجلی ناردن گرڈ سے یہاں لائی جاتی ہے اور صرف 4سو میگاواٹ بجلی یہاں کے پروجیکٹوں سے حاصل کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی میں کمی کا سامنا یوکرین اور روس کی جنگ کے باعث کوئلہ کی کمی بھی ہے کیونکہ بیرون گرڈ سٹیشنوں کو کوئلہ کی کمی کا سامنا ہے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ اگلے دس روز تک بجلی بحرون پر قابو پایا جائے گا ۔انکا مزید کہنا تھا کہ بجلی کی کٹوتی کا رمضان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیف انجینئر جاوید یوسف نے بتایا کہ جیسا کہ مارچ 122 برسوں میں سب سے زیادہ گرم ریکارڈ کیا گیا تھا، دوسری شمالی ریاستوں میں بجلی کی طلب میں اضافے کے باوجود بارش میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اب صورتحال یہ ہے، کم بارشوں کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ابھی تک ہمارے پاس دستیابی کا مسئلہ ہے، باقی کوئی مقامی مسئلہ نہیں ہے،۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نیشنل لوڈ ڈسپیچ سینٹر کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا تاکہ گرڈ محفوظ رہے بصورت دیگر، انہوں نے کہا کہ اگر تبدیلیاں نہ کی گئیں تو مکمل بلیک آؤٹ ہوسکتا ہے۔”شمالی گرڈ میں سسٹم کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک مخصوص بینڈ میں فریکوئنسی برقرار رکھنی ہوتی ہے۔ اگر کمی ہوتی ہے، تو ناردرن گرڈ ریاستوں کو بوجھ کم کرنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کرتا ہے۔ چونکہ بجلی کی پیداوار میں کمی کے ساتھ بڑھتی ہوئی مانگ ہے، ہم ہدایت کے مطابق توازن برقرار رکھنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں اور بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے،‘‘ ۔