۔20 خواتین سمیت 85 زخمی
پائین شہر میں ہو کا عالم، سیول لائنز میں نجی گاڑیوں کارش،بانڈی پورہ،آرونی اور کپوارہ میں تصادم آرائیاں
پائین شہر میں ہو کا عالم، سیول لائنز میں نجی گاڑیوں کارش،بانڈی پورہ،آرونی اور کپوارہ میں تصادم آرائیاں
بلال فرقانی
//
سرینگر//مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے یک روزہ آزادی کنونشن کی کئی کوششوں کوناکام بناتے ہوئے جلوسوں اور مظاہروں پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں20خواتین سمیت85افراد زخمی ہوئے۔اس دوران شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بڑی تعداد میںنجی گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آئیں جبکہ پائین شہر میں ہو کا عالم تھا۔سرحدی ضلع کپوارہ اور بانڈی پورہ میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ۔ادھر شبانہ چھاپوں کے دوران پولیس نے76 نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی۔
وسطی کشمیر
سرینگر کے پائین علاقے گوجوارہ ،صفاکدل ، نور باغ ، کاوڈارہ، نوہٹہ، عیدگاہ،سعدہ کدل، سکہ ڈافر، راجوری کدل، بہوری کدل، ملارٹہ، حبہ کدل، زینہ کدل ،فتح کدل، نواب بازار، خانیار، رعناواری، خانقاہ معلی ،نواکدل ،قمرواری ،مہاراج گنج ،نائوپورہ اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے نتیجے میں ہو کا عالم تھا اور سڑکوں پرصرف فورسز اور پولیس اہلکار گشت کرتے نظر آ رہے تھے۔ سول لائنز علاقے کے مائسمہ ، گائو کدل، ککر بازار، ریڈ کراس روڑ، مدینہ چوک، کورٹ روڑ، آبی گذر، ہر ی سنگھ ہائی سٹریٹ، مہاراج بازار، بٹہ مالوگونی کھن اور سرائے بالا میں سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات نظر آئے اور چپے چپے پر فورسز تعینات کیا گیا تھاالبتہ لالچوک ،بٹہ مالو، برزلہ سونہ واراور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں، آٹو رکشھااور پرائیویٹ گاڑیاں بھی چلتی نظر آئیں اور چھا پڑی فروش بھی نظر آ ئے ۔ صبح سے ہی سرینگر شہر کے بیشتر علاقوں میں نجی گاڑیوں کی آواجاہی کا سلسلہ جاری رہا اور بالخصوص جہانگیر چوک سے حیدر پور ہ اور راولپورہ صنعت نگر کی طرف جانے والی سڑکوں پر پورے دن گاڑیوں کی آواجاہی بڑی تعداد میں جاری رہی اور اسی طرح کی صورتحال شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بھی پائی گئی۔تاہم منگل کے روز شہر خاص میں دو آٹورکھشا کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات پیش آنے کی وجہ سے بدھ کے روز شہر میں کم تعداد میں آٹو رکھشا سڑکوں پر نظر آئے ۔شام کے وقت سرینگر کے پائین علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ کئی جگہوں پر سنگ اندازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔اس دوران شہر کے چھتہ بل علاقے میں منگلوار اور بدھوار کی درمیانی شب کو ایک ماروتی وین کو نذر آتش کیا۔ماروتی وین معراج الدین کے مالک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات کے2بجے کے قریب انکی گاڑی زیر نمبرJKO1H/7081 کو نذر آتش کیا گیا جبکہ گاڑی کے پاس ہی پیٹرول کی ایک بوتل بھی موجود تھی۔اس سلسلے میں پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی۔چھتہ بل میں بدھوار شام کو پولیس اور فورسز نے چھاپہ ڈالنے کی کوشش کی تاہم نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی جس کے جواب میں فورسز نے ٹیر گیس اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا۔ادھر احتجاجی کلینڈر میں بدھ کی شام 5بجے سے دی گئی ڈھیل کے تحت مقررہ وقت پر شہر سرینگر سمیت وادی کے تمام قصبوں میں دکانات اور دیگر کاروباری مراکز کھل گئے اور اسکے بعد بازاروں میں نجی گاڑیوں اور خریداروں کی بھیڑ نظر آئی۔شہر میں سیول لائنز سمیت بیشتر علاقوں کے بازار رات دیر گئے تک کھلے رہے اور اس دوران ہزاروں کی تعداد میں خریداروں کی آمد کے پیش نظر جگہ جگہ ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی۔ اس دوران بڈگام قصبے میں فورسز اور پولیس اہلکار تعینات رہے جبکہ حساس علاقوں میں بھی فورسز کا پہرہ جاری رہا۔ادھر ضلع کے کانہامہ ماگام میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے احتجاجیوں کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے بھی فورسز اور پولیس پر حملہ کرتے ہوئے سنگبازی کی۔اس دوران فورسز نے دھان کی کھیتوں میں احتجاجی مظاہرین کا تعاقب کیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز اور مظاہرین کے درمیان یہ جھڑپیں کافی دیر تک جاری رہی۔نمائندے کے مطابق چاڈورہ میں طلاب نے امتحان بائیکاٹ کے حق میں جلوس برآمد کیا جو چادورہ چوک میں پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔وڈون بڈگام میں بھی اسی طرح کا ایک جلوس طلباء نے برآمد کیا جبکہ اس موقعہ پر انہوں نے مطالبہ کیا کہ امتحانات کو ملتوی کیا جائے۔اس دوران گاندربل میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی جبکہ شام کو مزاحمتی قیادت کی کال کے نتیجے میں ڈھیل رہی۔ نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق بدرکن شرس اور منی گام میں فورسز اور پولیس نے چھاپہ مار کاروائی جاری رکھتے ہوئے مزید4نوجوانون کی گرفتاری عمل میں لائی۔اس دوران فورسز کی اس کاروائی کے خلاف مقامی لوگوں نے مخاصمت کی اور بعد میں احتجاجی مظاہرہ بھی برآمد کیا۔
بانڈی پورہ
بانڈی پورہ کے نوپورہ چوک گلشن چوک وارڑ نمبر 5 ودیگر وارڑوں میںفورسز کی کاروائی کے نتیجے میں پتھراو ٹیرگیس شلنگ اور پلٹ کا استعمال سے متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ مچھلی فروخت کرنے والی 9 مچھیروں سمیت20افراد زخمی ہوئے ۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ کانوائے جب نوپورہ چوک اور کہیوہامہ رینج کے سامنے پہنچی تو زبردست پتھرا کی زد میں آئی۔عینی شاہدین کے مطابق سنگبازی کے دوران فوجی اہلکار گاڑیوں سے نیچے اترے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں۔اس موقعہ پر پولیس اور فورسز اہلکاروں نے مظاہرین پر ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ مظاہرین نے ان پر بھی خشت باری کی۔ اس دوران فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائی تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا ۔نمائندے کے مطابق چنانچہ اس کے بعد پولیس اور سی آر پی ایف نے پوزیشن سنبھال کر نوپورہ چوک سے لیکر گلشن چوک وارڑ نمبر 5 ودیگر کوچوں میں پتھر بازوں کا پیچھا کرتے ہوئے ٹیرگیس شلنگ اور پلٹ کا خوب استعمال کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی اور راہگیروں کو زد کوب کیا گیا۔ادھر سراپا احتجاج مچھلی فروخت کرنے والی خواتین(مچھیرن) نے کہا کہ گرورہ مارکیٹ کے قریب پولیس سی آر پی ایف نے ہم پر ٹیر گیس اور پلٹ سے حملہ کرکے روزگار کمانے والی 9 خواتین کو مضروب کیا اور مچھلیوں کے ٹب بھی توڑ ڈالے ا۔جموں و کشمیر بنک مین برانچ کے دو گارڑوں عبدالرشید اور غلام حیدر کی ہڑی پسلی توڑ دی ہے ان زخمی گارڑوں نے کہا کہ ہم گیٹ پر ڈیوٹی دے رہے تھے سی آر پی بلاوجہ ڈنڈے برسائے اور اندر داخل ہو کر کہا کہ پتھربازوں کو پناہ دے رہے ہو ۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے ٹیر گیس گولوں کی برسات کی جس کی وجہ سے پورا علاقہ دھواں دھواں ہوگیا اور گھروں کے اندر بیٹھے لوگوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ پیلٹ لگنے کی وجہ سے ایک مقامی صحافی بھی زخمی ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اشٹٹنگو میں بھی سیکورٹی فورسز پر پتھراو کیا گیا اور جواب میں ٹیرگیس شلنگ کی۔ اس دوران گرورہ چھٹے بانڑے نادی ہل میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے ہیں۔نمائندے کے مطابق اجس میں بھی اس وقت فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جب مظاہرین کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو پولیس نے دور کرنے کی کوشش کی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تاک میں بیٹھے نوجوانوں نے فورسز اور پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے خشت باری کی جس کے جواب میں فورسز نے ٹیر گیس اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا جس میں5افراد زخمی ہوئے جن میں سے عامر احمد راتھر نامی زخمی کو بانڈی پورہ منتقل کیا گیا۔شام کے وقت آلوسہ میں لوگوں نے شہری ہلاکتوں کے خلاف کینڈل مارچ برآمد کیا۔
کپوارہ
سرحدی ضلع کپوارہ میں دن بھر جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک درجن خواتین سمیت45افراد زخمی ہوئے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق لنگیٹ میں احتجاجی مظاہرہ ہوا جس کے دوران مرد و زن نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پیش قدمی کی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز کے ساتھ جھڑپ میں15افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس و فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے اور نوجوانون نے سنگبازی کی۔اس دوران یاری لنگیٹ کے لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس نے دوران شب دھان کے گھچوں کو نذر آتش کیا۔ادھر گزشتہ شب کپوارہ کے ریگی پورہ میں فورسز اور پولیس نے گرفتاریوں کیلئے چھاپہ مار کاروائی کی جبکہ نوجوانوں نے ان پر سنگبازی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق اس دوران فورسز کی اس کاروائی کے خلاف مساجد کے لوڑ اسپیکروں سے اعلان کیا گیا جس کے ساتھ ہی لوگ گھروں سے باہر آئے تاہم فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگار نے بتایا کہ مساجد سے اعلانات کے بعد قصبے کے نواحی علاقوں ملک محلہ،میر محلہ،دارالاسلام،درزی پورہ،ودھی پورہ کے لوگ گھروں سے باہر آئے اور ریگی پورہ کی طرف مارچ کرنے لگے تاہم فورسز اور پولیس نے انکی پیش قدمی کو روکا ،جس کے بعد وہ اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کرتے رہے۔نمائندے کے مطابق کپوارہ میں نوجوانوں نے بدھ کو سڑکوں پر چلتی درجنوں گاڑیوں کے شیشے چکنا چور کئے جس کے بعد سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل و حمل کم ہوگی اور ایک بار پھر کپوارہ کی سڑکیں سنسان نظر آنے لگی۔ادھر معلوم ہوا فورسز نے لنگیٹ میں بیوپار منڈل کے سابق صدر غلام محمد پرے کو گرفتار کیا جبکہ غلام احمد پرے اس کے3 فرزندوں شوکت احمد پرئے،خورشید احمد پرے اور اشتیاق احمد پرے ساکن منڈی گام لمگیٹ کو گرفتار کیا۔ادھر نامہ نگار غلام محمد کے مطابق منڈی گام کرالہ گنڈ کے مقامی باشندوں نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات کے دوران علاقہ میں فورسز کا سخت گشت رہا اور آج صبح کے چھے بجے ہی فورسز یہاں کے ایک باشندہ غلام احمد پرے اور محمد رفیق پرے کو گرفتارکیا گیا ۔ اس کے بعد علاقہ کے لوگ ان کی رہائی کے لئے احتجاج کرنے لگے جن پر فورسز بے تحاشا پیلٹ شلنگ کی اور مطاہرین پر حاوی ہوگئے جس کے نتیجے میں ایک درجن خواتین سمیت 30 افراد پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ فورسز نے کہی مکانوں کی توڑ پھوڑکی جس سے پورے علاقے میں حالت پُر تناؤ اور کشیدہ ہوئے۔ نطنوسہ ہندوارہ میں لوگوں نے مسلسل پابندیوں اور قدغنوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ جبکہ علاقے میں گرفتایاں بھی عمل میں لائے گئے۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے منگل کی شام کو علاقے میں اُس وقت حالات کشیدہ ہو گئے جب فورسز اہلکاروں نے دوسری جماعت کے طالب علم جنید احمد خان ولد عبدالاحدخان کو اُس وقت گرفتار کیا جب علاقے میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان جڑپے شروع ہوئی لوگوں نے جنید کی گرفتاری کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ادھر ملک محلہ کپوارہ کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں پولیس اور فورسز نے بلا وجہ خواتین کی ایک پر امن ریلی کیخلاف طاقت کا استعمال کیا۔ اس دوران کپوارہ کے لوگوں نے بتایا کہ منگل کو شام دیر گئے یہاں نامعلوم افراد نے پرائیویٹ گاڑیوں پر سنگباری کی جس کے نتیجے میں کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ترہگام کپوارہ میں گزشتہ روز گرفتارکئے گئے چار نوجوانوں میں سے ایک کو بدھ کی صبح رہا کیا گیا۔ ترہگام سے گگلوسہ تک شام کے وقت پتھرائو ہورہا تھا۔ اس دوران مجسٹریٹ کی گاڑی زد میں آکر چکنا چور ہوئی۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،اسلام آباد ،سیر ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔ مجلس اتحاد ملت کی طرف سے آرونی کی کال دی گئی تھی، جسکو فورسز نے ناکام بنادیا۔ نامہ نگار ملک عبدالا سلام کے مطابق بدھوار صبح 8 بجے ہی جب لوگ اجتماع میں شرکت کرنے کیلئے آرہے تھے اور دوران فورسز کی بھاری جمعیت آرونی پہنچ گئی اور لوگوں کو منتشر کیاجسکے جواب میں مختلف راستوں سے پتھرائو شروع ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر سی آر پی ایف اور ایس او جی نے شلنگ کی اور پیلٹ کا استعمال کیا جس میں ماں بیٹی سمیت 20 سے زائد نوجوان زخمی ہوئے جبکہ اس دوران ایک پولیس اہلکار بھی مضروب ہوا۔ اس دوران دن بھر مشتعل نوجوانوں اور فورسز میں تصادم جاری رہا بعد میں فورسز نے گائوں میں نصب 5 ٹرانسفارمروں پر گولیاں چلا کر انہیں ناکارہ بنادیا اور گھاس کی سینکڑوں گچھیاں نذرآتش کردیں۔ اس دوران شوپیان جانے والی سڑک اور یاری پورہ سڑک پر رہنے والے مکینوں کے گھروں اور دوکانوں اور نجی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئیںاور۔ آرونی چوک میں ایک جلسہ منعقد کیا، جس میں کئی لیڈروں کے علاوہ تحریک حریت کے ضلع صدر میر حفیظ اللہ نے بھی خطاب کیا ۔نامہ نگار کے مطابق بجبہاڑہ میں بھی احتجاجی جلوس برآمد ہوا جبکہ فورسز نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔ادھر رپورٹوں کے مطابق پولسی اور فورسز نے تحریک حریت کے تحصیل صدر پہلگام ریاض احمد کے اکڈفوہار علاقے میں واقعہ رہائشی مکان پر چھاپہ مارا تاہم وہ گھر پر موجود نہیںتھے۔اہل خانہ کے مطابق فورسز نے مکینوں کو تختہ مشق بنانے کے علاوہ گھریلوں اشیاء کو بھی تہس نہس کیا۔اس دوران پلوامہ میں فورسز اور پولیس کے پہرے کے بیچ فورسز نے شبانہ گرفتاریوں کا سلسلہ جار رکھا۔نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق پانپور کے دھوبی محلہ میں میں بینہ طور پر فورسز نے چھاپے ڈالے۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی اس کاروائی کے خلاف علاقے میں احتجاج ہوا جبکہ مظاہرین نے سرینگر،جموں شاہرہ پر بھی دھرنا دیا۔ادھر شوپیاں اور کولگام میں بھی فورسز اور پولیس کا پہرہ دن بھر جاری رہا تاہم مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق کولگام کے کانجی کل میں فورسز نے تحریک حریت کے صدر تحصیل کے گھر پر چھاپہ مارا جبکہ اہل خانہ کے مطابق اس موقعہ پر اگرچہ خالد ملک گھر میں موجود نہیں تھے تاہم فورسز نے انکے والد غلام حسن ملک کو گرفتار کیا۔انہوں نے بتایا کہ فورسز اور پولیس نے گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔