اشفاق سعید
//
سرینگر// روان ایجی ٹیشن کے دوران جہاں فورسز کی جانب سے مظاہرین پر بے تحاشا پیلٹ گن، ٹیر گیس شلنگ اور گولیوں کا استعمال کیا گیا ،وہیں غلیل سے پتھر مارنے کا سلسلہ بھی برابر جاری ہے ۔ 4اکتوبر کو زونی مر ٹینگہ پورہ صورہ کے رہنے والے ایک 50سالہ شہری غلام حسن ڈار کو سی آر پی ایف اہلکاروں نے غلیل سے پتھر مارا جو اس کی بائیں آنکھ میں جا لگا جس کے نتیجے میں مذکورہ شہری کی ایک آنکھ ناکارہ ہو گئی ۔ غلام حسن ڈارکے بھتیجے شوکت احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان کے چاچا کسی احتجاج کا حصہ نہیں تھے بلکہ اپنی بیٹی، جس کی شادی صورہ میں ہوئی ہے ،سے ملنے کے بعد گھر جا رہے تھے تو اس دوران سعدپورہ پل پر سی آر پی ایف اہلکاروں نے اُس کو نشانہ بنایا۔شوکت نے کہا کہ 4اکتوبر کو کچھ ایک نوجوان سعدپورہ میں پتھرائو کر رہے تھے اور اسی راستے سے میرے چاچا بھی سکوٹی سے گھر کیلئے جا رہا تھا ۔اس دوران وہاں موجود سی آر پی ایف اہلکاروں نے غلیل کا استعمال کرتے ہوئے ایک پتھر اُس کی طرف مارا جو اس کی بائیں آنکھ میں جا لگا اور میرا چاچا سکوٹی سے گر گیا اور آنکھ سے خون بہنے لگا ۔انہوں نے کہا کہ خون میں لت پت چاچاکو مقامی نوجوانوں نے وہاں سے علاج ومعالجے کیلئے صورہ ہسپتال پہنچایا تاہم وہاں سے وہ علاج ومعالجے کیلئے امرتسر چلے گئے جہاں اُن کی ایک آنکھ نکالی گئی ہے ۔اس طرح وہ ایک آنکھ سے محروم ہو گئے۔ شوکت نے کہا کہ میرے چاچا کا قصورکوئی نہیں تھا میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیوں سیکورٹی فورسز نے اُس کو نشانہ بنایا ۔شوکت نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں شکایت درج کرنے کیلئے کئی مرتبہ پولیس کی منت سماجت بھی کی لیکن پولیس کیس درج کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ غلام حسن ڈار کے ایک پڑوسی رفیق احمد نے بتایا کہ ان کے علاقے میں مظاہرین پر ہر طرح کے ہتھیاروں کا استعمال کیا ۔