بلال فرقانی
/
سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال اور8محرم الحرام کے روایتی جلوس عزاء کے پیش نظر شہر کے11پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا جبکہ سرینگر کے دیگر علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں۔اس دوران چھتہ بل،بٹہ مالو اور شہید گنج سے ماتمی جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے عزاداروں کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں کو حراست میں لیا۔94دنوںکی احتجاجی لہر میں94شہری ہلاکتوں کے بیچ پولیس اور فورسز نے سوموار کواحتجاجی جلوسوں کو ناکام بنانے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی جس کے نتیجے میں2خواتین سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ24گھنٹوں کے دوران انہوں نے40افراد کو گرفتار کیا۔
سرینگر
شہر خاص میں متواتر چوتھے روز کرفیو کے نفاذ کے بیچ سیول لائنز کو بھی سیل کیا گیا جس کی وجہ سے10لاکھ کے قریب آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی۔پائین شہر کے ساتھ مائسمہ، شہید گنج، رام منشی باغ اور کوٹھی باغ میں سخت ترین ناکہ بندی کرکے سونہ وار سے لیکر امیرا کدل اور ڈلگیٹ سے لیکر بڈشاہ کدل کے ساتھ ساتھ گائو کدل ،ٹی آر سی کراسنگ ،آبی گذر بنڈ اور سڑکوں کوسیل کیا تھا اور کسی کو بھی ان علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔ صبح سے ہی سول لائنز کی جانب جانے والے تمام داخلی راستوں پر خاردار تار لگا کر انہیں بند کر دیا گیا اور لالچوک ، امیرا کدل، مائسمہ، گائوکدل،بٹہ مالو، شہید گنج اور دیگر علاقوں میں سختی کے ساتھ فورسز اور پولیس نے ناکہ بندی کی جبکہ خیام چوک سے ڈل گیٹ ،منور آباد چوک سے لالچوک اور کرن نگر سے سول لائنزکی جانب کسی کو آنے کی اجازت نہیں ملی جس کی وجہ سے لوگ دن بھرپریشان دیکھے گئے ۔مولانا آزاد روڑ کے ایک حصے کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند رکھا گیا تھا جبکہ ریذڈنسی روڑ پر بھی گاڑیوں کی نقل و حمل پر بریک لگادی گئی۔ ریذیڈنسی روڑ پر بھی نظر آئی جس کو ریڈیو کشمیر اور پولو ویو کراسنگ پر گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا تھا۔پائین شہر سے آنے والی مسافر گاڑیوں کو بربر شاہ میں ہی روکا جارہا تھا۔ اْدھر بائی پاس سے آنے والی گاڑیوں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں مریضوں اور مجبوری کے سبب گھروں سے نکلنے والے مسافروں کی ایک بڑی تعداد کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔اس دوران سونہ وار میں اقوام متحدی فوجی مبصرین دفتر کے متصل بھی خار دار تاریں نصب کی گئی تھی اور گاڑیوں کو گپکار ور استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی جبکہ ڈلگیٹ میں شہر خاص کی طرف جانے والے راستوں کو مکمل طور بند کیا گیا تھا اور اس دوران گاڑیاں بھی سڑکوں کے بیچوں بیچ کھڑی کی گئی تھی۔عینی شاہد ین کا کہنا ہے کہ سخت ترین کرفیو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رعناواری اسپتال جانے والے مریضوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس دوران خواتین مریضوں کو بھی واپس لوٹا دیا گیا۔ایمبولنس گاڑی کے ڈرائیوروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ طبی عملے کو لانے یا لیے جانے کی اجازت دی گئی۔ اگرچہ پورے دن شہر سرینگر کے سول لائنزپولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کے گردونواح میں لوگ داخلے کے منتظر رہے لیکن انہیں کسی بھی طور پر آنے جانے کی اجازت نہیں ملی۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے فورسز اور پولیس کو کڑا پہرہ دینے کی سخت ہدایت دی گئی تھی جبکہ پولیس وسی آر پی ایف کی ٹولیاں جگہ جگہ مووجود تھیں۔ لالچوک اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اس قدر فورسز کا سخت پہرہ بڑھا دیا گیا تھا کہ پرندہ بھی پر مار نہیں سکتا۔آبی گذر، امیراکدل ، ما ئسمہ کی سڑکوں ، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا ۔ بیشتر مقامات پر شہر خاص میں سڑکوں پر آواجاہی کو ناممکن بنانے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔شہری علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر رہے نظر آرہے تھے۔حساس علاقوںمیں فوجی بنکرگاڑیوں اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا پارم پورہ، بمنہ کراسنگ ، حبہ کدل ، کرالہ کھڈ، بربر شاہ رام باغ پل لل دید اسپتال ، ناز کراسنگ ،اخوان چوک ،نا پورہ ، کہنہ کھن،چوٹہ بازار اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی اورناکوں پر تعینات اہلکار راہ گیروں کو یہ کہہ کر واپس موڑتے تھے کہ آگے کرفیو لگا ہے۔ پائین شہرکے نوہٹہ ،رعناواری، خانیار، بہو ری کدل، صراف کدل، راجوری کدل،حبہ کدل، کاوڈارہ، صفاکدل، نواکدل، نواب بازار، گوجوارہ،مہاراج گنج،فتح کدل ،کنہ کدل اور دیگر علاقوں میں بیشتر سڑکوں چوراہوں اور پلوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ متعدد سڑکوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل رکھا گیا ۔اس دوران بٹہ مالو می سول سکریٹریٹ سے کچھ دوری پر واقع گروبازار علاقہ سے برآمدہونے والے ماتمی جلوس کو نکالنے نہیں دیا گیا۔اگرچہ درجنوں عزاداروں نے کرفیو توڑتے ہوئے اس تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کی، لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں فوراً حراست میں لے لیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ درجن بھر عزادار بٹہ مالو میں نمودار ہوئے اور’یا حسین یاحسین، یا عباس یا عباس ‘ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے ڈلگیٹ کی طرف بڑھنے لگے لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنے سے روکتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ چھتہ بل میں عزادار ’’لبیک یا حسین ‘‘ کے نعرے بلند کرتے ہوئے جونہی آگے بڑھنے لگے تو پولیس نے ایک مرتبہ پھر عزاداروں پرطاقت کا استعمال کیاپولیس نے درجنوں عزاداروں کو اس وقت حراست میں لے لیا ۔چھتہ بل میں سیاہ لباس زیب تن کئے عزاداروں نے جلوس نکالنے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر پولیس نے ان کا تعاقب کیا اور لاٹھی چارج کرکے درجن بھر عزاداروں کو حراست میں لے لیا۔اس دوران شہر کے نٹی پورہ اور دیگر کچھ علاقوں میں مشتعل نوجوا ن نزدیکی فورسز بینکروں اور گاڑیوں پر پتھرائو کرتے دیکھے گئے جس وجہ سے ان علاقوں میں وقفہ وقفہ سے خوف و ہراس کی لہر پیدا ہوتی رہی۔ سعدپورہ عیدگاہ میں کمسن نوجوان کو ہلاک کرنے کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاجی جلوسوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔اس دوران فورسز پر سنگبازی کی گئی جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے جس میں2خواتین زخمی ہوئیں۔رعناواری کے جوگی لنکر میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعد فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سی آر پی ایف اہلکار بعد میں گھروں میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی۔رپورٹوں کے مطابق اتوار کی شام کو گوجوارہ میں مشتعل نوجوانون نے ایک سیکوٹی کو نذر آتش کیا۔
شمالی کشمیر
بارہمولہ میں اس وقت زبردست افراتفری اور تنائو کا ماحول پیدا ہوا جب پولیس نے اولڈ ٹائو کے کئی علاقوں میں چھاپے ڈالے جبکہ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چھاپوں میں کئی مکانات کے شیشوں کو چکنا چور کیا گیا۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق بارہمولہ میں سوموار کو اس وقت صورتحال کشیدہ ہوئی جب پولیس نے چھاپہ مار کاروائی کی۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارہمولہ پولیس نے جلال صاحب،ککر حمام اور جامیع قدم سمیت دیگر علاقوں میں چھاپے ڈالے اور نوجوانوں کو مشتعل کیا۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس کی اس کاروائی کے خلاف نوجوانون اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ پولیس نے ان احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے درجنوں ٹیر گیس کے گولے داغے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس بلا جواز طریقے سے ان علاقوں میں چھاپہ مار کاروائی کر رہی ہے اور اس دوران مکانوں کی توڑ پھوڑ کر کے مکینوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اب فورسز اور پولیس نے درجنوں بجلی ٹراسفامروں کو نقصان پہنچایا اور رہایشی مکانات کی توڑ پھوڑ کی۔انہوں نے پولیس کاروائی کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ دانستہ طور پر پولیس لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتی ہے۔اس دوران سوپور میں مبینہ طور پر فورسز نے کئی گھروں کی توڑ پھوڑ کی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق خوشحال متو علاقے میں فورسز عبدالخالق حلوائی،عبدالغنی متو اورکرالہ ٹینگ میں عبدالخالق کوندو کے گھروں میں داخل ہوئے اور مکانات میں توڑ پھوڑ کی۔مکینوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اہلکاروں کے سامنے جو بھی چیز آئی اس کی توڑ پھوڑ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں یوں لگا کہ شاید علاقے میں کوئی جھڑپ ہو رہی ہے اور فوج محاصرہ کر رہی ہے۔انہوں نے فوج پر مکینوں کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹے تک سامان کو تہس نہس کرنے بعد فوجی اہلکار علاقے سے باہر نکلے۔اس دوران بانڈی پورہ میں مجموعی طور پر سوموار کو صورتحال پرامن رہی تاہم احتجاجی جلوسوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع کے نوپورہ علاقے میں اس وقت خوف و ہراس پیدا ہوا جب عینی شاہدین کے مطابق وہاں سے گزر رہی فورسز گاڑیوں نے ایک مکان کے نزدیک کھڑی کی گئی خالی کار پر پیلٹ سے دھائوا بولا جس کی وجہ سے اس گاڑی کے شیشے چکنا چور ہوئے۔ادھر کیونسہ میں اتحاد ملت کانفرنس منعقد ہوئی جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔جلسہ سے تحریک حریت اور جماعت اسلامی کے لیڈروں نے خطاب کیا۔ریلی میں کانی بٹھی،اشٹینگو،زوری منز اور دیگر ملحقہ علاقوں کے لوگ شامل ہوئے۔ادھر آشٹینگو میں2نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ایک12سالہ کمسن کو بھی بھائی کے بدلے حراست میں لیا گیا۔ادھر وٹہ پورہ میں بھی لوگوں نے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔ضلع کے نائد کھے،حاجن،سمبل،صفا پورہ،عشم اور پاپہ چھن میں مجموعی طور پر حالات خوشگوار رہے۔اس دوران بعد میں ایک بڑا احتجاجی جلوس جس میں خواتین بھی شامل تھی برآمد ہوا جو کہ پورے علاقے میں پرُ امن طریقے سے آزادی و اسلام کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے گزرا اور وہاں ہی اختتام ہوا۔ اس دوران بانڈی پورہ کے نادی ہل میں فورسز نے مبینہ طور پر مکانوں کی توڑ پھوڑ کی۔عینی شاہدین کے مطابق نادی ہل میں فورسز گھروں میں داخل ہوئی اور توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ مکینوں کی بھی مارپیٹ کی جبکہ مقامی لوگوں نے فورسز پر سنگبازی کر کے مکانوں کے شیشوں کو چکنا چور کرنے کا الزام عائد کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سڑکوں اور مکانوں کی صحن میں کھڑی درجنوں گاڑیوں کے شیشوں کو بھی چکنا چور کیا گیا اور انہیں نقصان پہنچایا گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ فورسز آرہگام سے واپس آرہے تھے اور نوجوانوں نے فورسز کی اس کانوائے کو سنگبازی کا نشانہ بنایا جس کے بعد فورسز نے مکانوں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی۔ادھر کپوارہ میں مجموعی طور پر دن بھر صورتحال پرسکون رہی تاہم اس دوران کئی علاقوں میں فوج کے علاوہ فورسز اور پولیس بھی گشت کرتی ہوئی نظر آئی۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ ،اسلام آباد ،سیر ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق لیور پہلگام میں ایک مزاحمتی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس دوران فورسز نے جلوس کو ناکام بنانے کیلئے ٹا ئر گیس شلنگ اور پلٹ کا استعمال کیا۔عینی شاہدین کے مطابق لیور کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کیا گیا تھا اور کسی بھی شخص کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس دوران دوپہر کو مقامی لوگوں نے جلوس برآمد کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ فورسز نے انکا راستہ روکتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے اور ریلی میں شامل نوجوانوں نے پولیس پر زبردست سنگ باری کی ۔فورسز اور مظاہرین کے درمیان جاری رہنے والی جھڑپ میں3نوجوان مضروب ہوئیے۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے اس موقعہ پرپانچ بجلی ٹرا نسفا رمر وں کو گولی مار کر نا کا رہ بنادیا ہے۔اس دوران کولگام کیموہ ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس جزوی طور معطل رہی ۔ ادھرپلوامہ، بارہمولہ کپوارہ اورشوپیان قصبہ جات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں دکانیں، تعلیمی اور تجارتی ادارے بند رہے تاہم سڑکوں پر صرف نجی ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت جاری تھی ۔شوپیاں میں بھی دن بھر کی صورتحال پرسکون رہی تاہم اس دوران حساس علاقوں می فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔