سرینگر// ہند وپاک پرتصفیہ طلب مسائل کو حل کرکے کشمیر میں امن قائم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مل بیٹھ کر کشمیر پر بات کرنی چاہیے۔ڈاکٹر عبداللہ نے اسمبلی کا خصوصی سیشن طلب کرکے ریاست کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا۔وادی میں گزشتہ98دنوں سے جاری احتجاجی صورتحال اور اس دوران پیش آے حالات کا احاطہ کرنے کیلئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی گپکار رہائش گاہ پر جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ طلب کی۔میٹنگ میں کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر، سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی،پی ڈی ایف کے صدر حکیم محمد یاسین اور ڈی پی این کے صدر غلام حسن میر نے شرکت کی۔میٹنگ میں ریاست کی موجودہ صورتحال اور احتجاجی لہر کے دوران پیش آئے معاملات کے علاوہ ہند پاک کے درمیان پر تنائو صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔میٹنگ کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے وادی میں موجودہ نامساعد حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کو چاہیے کہ وہ اپنے مسائل حل کرے۔انہوں نے کہا ’’ ہمیں صرف کشمیر میں امن سے دلچسپی ہے،ہند پاک مل بیٹھ کر مسئلہ کو حل کرے‘‘۔مرکزی حکومت کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے سابق وزیر اعظم ہند اٹل بہاری واجپائی کا مشہور مقولہ یاد دلاتے ہوئے کہا’’ہم ہمسایوں کا انتخاب نہیں کرسکتے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے بات کرنی چاہیے،اس کے سوا اور کوئی متبادل نہیں ہے۔ڈاکٹرفاروق کا کہنا تھا ’’ہمیں امن سے سروکار ہے،ہمیںسرجیکل اسٹرئک کی کوئی پرواہ نہیں‘‘۔اس دوران اوڑی حملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کو ٹالتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مجھے اوڑی کے ساتھ کچھ نہیں،ہم صرف آگے کی راہ کی تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیںنہ کہ ماضی میں کیا ہوا تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں فوجیوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرناچاہیے۔ انہوں نے وادی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ8جولائی سے کشمیر میں90لوگ جان بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل برآمد کیا جانا چاہیے۔ڈاکٹرفاروق نے وادی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے خصوصی سیشن طلب کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں ہر کوئی اپنا نقطہ نگاہ اور تجویز سامنے رکھے گا اور شاید ہمیں کوئی حل برآمد ہو سکے۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ مرکز کی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کے دوران پیش کی گئی تجاویز کو خاطر میں نہ لانے کیلئے کیا حزب اختلاف کے لیڈروں کو مستعفی ہونا چاہے تو نیشنل کانفرنس صدر کا کہنا تھا کہ یہ کوئی حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’حل لڑنے میں ہے نہ کہ مستعفی ہونے میں‘‘۔اس دوران سی پی آئی کے محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ پارلیمانی عمل میں رہ کر وہ مرکز پر دبائو ڈال سکتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ جب ہم پارلیمانی عمل یا سیاسی اداروں میں رہیں گے تو حکومت ہند پر دبائو ڈالا جاسکتا ہے‘‘۔تاریگامی نے کہا کہ ہم ریاست کے سنجیدہ شہری ہیں اور ہمیں ریاستی عوام کی فکر ہے۔