کشتواڑ//ضلع کی واڑون تحصیل کے سکنائی گائوں میں آتشزدگی کی ایک بھیانک واردات میں 84رہائشی مکانات سمیت قریب 170ڈھانچے خاکستر ہو گئے جن میں مقامی جامع مسجد بھی شامل ہے ۔ آگ ایک مکان سے نمودار ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے محلہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ان میں سے کوئی بھی گھر نہ بچ سکا ، تمام مکانات مال و متاع سمیت جل کر راکھ ہو گئے جس کی وجہ سے سکنائی گائوں کے 621نفوس بے گھر ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس واردات میں رہائشی مکانات کے علاوہ ایک مسجد شریف،،80گائو خانے، مڈل اسکول کی عمارت ،میڈیکل سٹور، دو دکانیں، دو آٹا چکیاں، زیارت شریف، ایک ہیلتھ سب سنٹر، ایک آنگن واڑی سنٹر، ایس ٹی ڈی اور دیگر ڈھانچے شامل ہیں۔آگ اس قدر تیزی سے پھیلی کہ لوگ اپنا کوئی بھی سامان نہ بچا سکے اور وہ بمشکل اپنی جان بچا کر باہر نکلے۔ ان کے تمام کپڑے، بستر، برتن اور دیگر گھریلو سامان جل گیا۔ متاثرین کو ہنگامی طور پر بنیادی ضروریات زندگی بطور امداد فراہم کی جا رہی ہیں، فوجی ہیلی کاپٹروں کو اس کام پر لگایا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کشتواڑ ہیلی پیڈ پر ریڈ کراس سوسائٹی کی جانب سے سامان جمع کروایا گیا ہے جس میں 40ٹینٹ،400کمبل، 40برتنوں کے سیٹ، 50سولر لائٹ،30ٹارچیں ارسال کی ہیں جب کہ محکمہ خوراک کی جانب سے 20کوئنٹل آٹا ارسال کیا گیا ہے ۔ چونکہ یہ علاقہ سڑک رابطہ سے محروم ہے اس لئے تمام امدادی سامان بذریعہ ہیلی کاپٹر ہی روانہ کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دقت پیش آرہی ہے ۔ واردات کی اطلاع ملتے ہی مقامی ممبر اسمبلی اور وزیر مملکت سنیل شرما، پی ڈی پی لیڈر فردوس ٹاک ایم ایل سی، ڈویژنل کمشنر جموں ڈاکٹر پون کوتوال، ضلع ترقیاتی کمشنر غلام نبی بلوان اور دیگرافسران پر مشتمل ٹیم فوجی ہیلی کاپٹر میں سکنائی پہنچی اور متاثرہ کنبوں کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی۔ متاثرہ کنبوں کو 10ہزار روپے فی کنبہ عبوری ریلیف کے علاوہ چھ ماہ کے لئے 3000روپے ماہوار امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا جب کہ ممبر اسمبلی سنیل شرما اور ایم ایل سی فردوس ٹاک نے اپنے حلقہ ترقیاتی فنڈ سے علاقہ کی تعمیر نو کے لئے ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔