سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے احتجاج نے100دن مکمل ہو گئے ہیں۔وادی میں احتجاج اور ہڑتال مسلسل جاری ہے۔لیکن اب وہ شدت ہڑتال میں دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے جو پہلے تھی۔اتوار کو بھی احتجاج کے دوران فورسز کی کاروائی سے ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔ شہر کے پائین علاقوں میں بندشیں رہیں جبکہ سیول لائنز میں زبردست گہما گہمی نظر آئی۔شہر میں3ماہ کے بعد روایتی سنڈے مارکیٹ بھی سج گئے ہیں جبکہ بٹہ مالو میں بھی پٹری فروشوں کی بڑی تعداد نے ریڈیوں پر مال فروخت کیا۔ سیکورٹی اعتبار سے حساس علاقہ سونہ وار میں مقامی مسجد کے امام کی گرفتاری کے بعد ابل پڑا ،جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ادھر پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو مجموعی طور پر خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ24گھنٹوں کے دوران مزید62افراد کو گرفتار کیا۔
وسطی کشمیر
سرینگر شہر کے سیول لائنز اور دیگر علاقوں بشمول بٹہ مالو میں بھی اتوار کو صبح سے ہی سنڈے مارکیٹ کے مناظر کئی ہفتوں بعد نظر آئے کیونکہ جگہ جگہ چھاپڑیاں لگا کر نوجوان مختلف چیزیں بالخصوص گرم ملبوسات فروخت کرنے کیلئے آوازیں لگا رہے تھے اور اس دوران خریداروں کی ایک اچھی تعداد بھی سڑکوں پر فروخت ہورہے سامان کو خریدنے میں دلچسپی لے رہی تھی ۔ دن بھر سرینگر شہر میں نجی گاڑیوں اور آٹو رکھشا کی آواجاہی جاری رہی تاہم سونہ وار میں بعد دوپہر اس وقت سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت میں خلل پڑا جب یہاں نماز ظہر کے بعد مقامی امام مسجد اور 2 نو عمر طلاب کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ نماز ظہر کے موقع پر سونہ وار میں واقع ایک مسجد کے لائوڈ اسپیکر سے آزادی کے نعروں اور ترانوں کی گونج سنائی دی تو پولیس اور فورسز کی ایک جمعیت نے یہاں پہنچ کر مسجد کے امام حافظ ریاض احمدکے علاوہ 2 کمسن طالب علموں توفیق احمد ولد عرفان احمد اور محمد عمران کو گرفتار کر لیا ۔ ان گرفتاریوں کے خلاف مقامی مردوزن سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے سونہ وار چوک میں احتجاجی دھرنا دیا ۔ نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائیں جس کی وجہ سے ہر سو دھواں دھواں نظر آنے لگا۔احتجاجی مظاہرین گرفتار امام مسجد اور دونوں نو عمر طالب علموں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔اس دوران احتجاجی مظاہرین کے دھرنے کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں کی ایک بری تعداد جمع ہوئی اور تریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملے۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران بھی وہاں پہنچے جنہوں نے لوگوں کو دھرنا ختم کرنے کی ہدایت دی تاہم احتجاجی مظاہرین نے دھرنے کو ختم کرنے کا معاملہ امام صاحب سے جوڑ دیا۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور پائوا شلوں کے علاوہ ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے 5افراد زخمی ہوئے جن میں ایک خاتون شل لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئی جبکہ ایک اور نوجوان کی ٹانگ میں شل لگا۔ادھر پولیس کی کاروائی کی وجہ سے جلوس میں کھلبلی مچ گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے۔مقامی لوگوں نے پولیس پر احتجاجی مظاہرین کو مشتعل کرنے کا الزام عاء کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھتے تو کوئی بڑا حادثہ پیش آتا ہے۔ادھر بڈگام میں گوہر پورہ چاڈورہ میں اس وقت صورتحال پر تنائو ہوئی جب نوجوانون نے فورسز کی ان گاڑیوں کو خشت باری کی زد میں لایا جو فورسز اہلکاروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لئے جا رہی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر فورسز نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے سنگبازی کر رہے نوجوانون کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔ادھر بعد میں علاقے میں فورسز اور پولیس کی بری تعداد میں نفری کو تعینات کیا گیا۔نامہ نگار کے مطابق چاڑورہ کے ہفروں بٹہ پورہ میں شبانہ گرفتاریوں کی کوشش کی گئی تاہم عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر لوگ خاص طور پر خواتین گھروں سے باہر آئی اور سخت مزامتی کی۔اس دوران مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس نے گروں میں توڑ پھوڑ کے علاوہ کئی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ادھرسطی ضلع گاندربل میں بھی اتوار کے روز مجموعی طور پر صورتھال پرامن رہی۔
بارہمولہ
بارہمولہ میں نماز ظہر کے بعد جب جامع قدیم واقع محلہ جامع اولڈ ٹائون بارہمولہ سے ایک احتجاجی جلوس بر آمد ہوا تو سیمنٹ پل کے نزدیک پولیس اور فورسز نے جلوس پر مبینہ طور بلا اشتعال ٹیر گیس شیلنگ کر دی جس کے نتیجے میں یہاں ناراضگی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔نامہ نگار الطاف بابا نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور فورسز کی کارروائی کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے بعد بنگلہ باغ علاقہ میں جب سیکورٹی اہلکاروں نے مکانات کی توڑ پھوڑ شروع کی تو یہاں نوجوانوں نے سنگباری شروع کی ، جس کے جواب میں پولیس اور فورسز اہلکاروں نے ٹیرگیس شیلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 افراد پیلٹ فائر لگنے سے زخمی ہوئے ۔ تاہم سہ پہر کے وقت تک یہاں صورتحال معمول پر آئی اور اس کے بعد شام 5 بجے سے ہڑتال میں ڈھیل کا وقت شروع ہوتے ہی مین بازار بارہمولہ اور سیول لائنز کے تحت آنے والے علاقوں میں بیشتر بازار کھل گئے ۔ادھر سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر اس وقت گاڑیوں کی آمد و رفت میں خلل پڑا جب لاوے پورہ کے نزدیک کچھ نقاب پوش نوجوانوں نے اچانک سڑکوں پر نمودار ہوکر آنے جانے والی گاڑیوں پر پتھرائو کرنے کے ساتھ ساتھ کئی گاڑیوں کے شیشے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں ۔ نامعلوم نقاب پوش افراد کے ہاتھوں نقصان زدہ گاڑیوں کے کئی مالکان اور ڈرائیوروں نے بتایا کہ زیارت سید احمد شاہ صاحب واقع لاوے پورہ کے نزدیک اتوار کے روز نقاب پوش نوجوانوں کے کچھ گروپ اچانک نمودار ہوئے اور انہوں نے گاڑیوں پر شدید سنگباری کرنے کے ساتھ ساتھ کئی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی ۔ سنگباری کے اس واقعے میں بمشکل بچے لوگوں نے بتایا کہ وہ ٹوٹی پھوٹی گاڑیاں لے کر مشکل سے وہاں سے چلے گئے ۔ انہوں نے اس واقع پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔ سوپور کے لوگوں نے الزام لگایا کہ یہاں پولیس اور فورسز نے شبانہ چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور اسی مہم کے تحت سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات فورسز نے بٹہ پورہ ، شیر کالونی اور ہاتھی شاہ سمیت کئی علاقوں میں چھاپے ڈالے ۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق اس دوران متعدد افراد کو سنگباری اور دیگر الزامات کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ مطلوب افراد کی گرفتاری کے بہانے ڈالے جانے والے چھاپوں کے دوران پولیس ، ٹاسک فورس اور فورسز اہلکار گھروں میں بے تحاشہ توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ گھریلو سامان کو تہس نہس کر دیتے ہیں ۔ متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے شبانہ چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ۔ اُدھر قصبہ کے پارمپورہ علاقہ میں نوجوانوں نے گرفتاریوں کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر رکائوٹیں ڈالنے کیلئے بڑے بڑے پتھر رکھے تھے اور یہاں سے کسی کو پیدل یا گاڑی میں سوار ہوکر آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس دوران ناراض نوجوانوں نے کچھ گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا اور جب فورسز کی گاڑیوں یہاں نمودار ہوئیں تو ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوتے ہی سیکورٹی اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ اور ٹیرگیس شیلنگ کا سہارا لیا جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان کئی گھنٹوں تک وقفہ وقفہ سے سنگباری اور ٹیرگیس شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔
شمالی کشمیر
بانڈی پورہ میں احتجاجی لہر کے100ویں دب بھی مکمل ہڑتال رہی اور اس دوران بازار،تجارتی مرکز اور کاروباری بند رہے تاہم مشترکہ قیادت کی کال پر ہڑتال میں ڈھیل کے نتیجے میں شام5بجے سے بازار کھل گئے اور لوگوں نے خرید و فروخت کی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے پتو شاہی میں نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھی تاہم جب پولیس نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تو ان پر پتھرائو کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے انہیں منتشر کرے کیلئے تعاقب کیا۔ادھر گلش چوک میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے رمیان معمولی جھڑپیں ہوئیں۔عینی شاہدین کے مطابق ونہ گام میں بھی سڑکوں کو مقامی نوجوانوں نے بند کیا تھا جبکہ اجس میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے جس کے دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا گولہ داغا۔اس دوران سرحدی قصبہ کپوارہ میں پورے دن دکانات کی ایک اچھی تعداد کھلی رہنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر چھاپڑی فروش بھی بڑی تعداد میں نظر آئے ۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں صورتحال بالکل پرسکون تی تاہم ترہگام اور کرالہ پورہ سمیت دیگر حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی تاہم حساس علاقوں میں فورسز کا گشت بھی جاری رہا۔پلوامہ میں دن بھر صورتحال خوشگوار رہی اور شام کے وقت ہڑتال میں ڈھیل کے دوران دکان بھی کھل گئے اور نجی ٹریفک بھی سڑکوں پر نظر آیا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق راجپورہ میں اس وقت تنائو کی سی صورتال پیدا ہوئی جب پولیس نے7نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی۔اس دوران لوگوں کی ایک بری تعداد گھروں سے باہر آئی اور ان گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرنے لگی۔عینی شاہدی کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا جس کے دوران کئی افراد زخمی ہوئے۔اس دوران کولگام میں بھی صورتحال خوشگوار رہی۔ ادھر کولگام کے ویسو قاضی گنڈ میں اھتجاجی لہر کے100دن پورے ہونے کے موقعہ پر جان بحق شہریوں کی یاد میں کینڈل لائٹ احتجاج کیا گیا۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق اس موقعہ پر احتجاج میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔نامہ نگار کے مطابق جامع مسجد ویسو سے یہ جلوس برآمد ہوا اور ویسو چوک میں اختتام پذیر ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر لوگ’’خون کو نہیں بیچے گے‘ کا نعرہ بھی بلند کر رہے تھے۔ادھرشوپیاں اور اننت ناگ میں اتوار کے دن صورتحال خوشگوار ہوئی اور مجموعی طور پر کوئی بھی ناحوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نامہ نگاروں کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر شام5بجے سے بازار اور دکان کھل گئے جس کے وران خرید و فروخت کا سلسلہ جاری رہا۔