سرینگر// وادی میں 100 دن سے جاری عوامی ایجی ٹیشن کے دوران پائین شہر75دنوں تک کرفیو کی زد میں لایا گیا۔ جولائی مہینے کے پہلے ہفتے سے شروع ہوئے مظاہروں کی لہر کے دوران مسلسل55دنوں تک ڈائون ٹاون کے وسیع علاقے کو محاصرے میں رکھا گیا جس کی وجہ سے پوری آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی۔ بعد ازاں اگر چہ ان علاقوں میں کرفیو میں نرمی برتی گئی تاہم کرفیو جیسی بندشیں عائد رہی۔ پائین شہر میں5پولیس تھانوں نوہٹہ،رعناواری،مہاراج گنج،صفاکدل اور خانیار کے تحت آنے والے لوگوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑاکیونکہ ان پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں آنے والے علاقوں میں بلا اعلانیہ کرفیو کا نفاذ جاری رہا۔ ریاست کی سب سے بڑی تاریخ مسجد جامع مسجد سرینگر میں مسلسل 14 ہفتوں تک نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی جبکہ اس تاریخی مسجد تک جانے والے علاقوں کو سیل کیا گیا،جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔شہر خاص میں کرفیو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عیدالضحیٰ کو جامع مسجد،عید گاہ،بقعہ عالیہ حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانیؒ خانیارکی مسجد اور خانقاہ،خانقاہ معلی،حضرت شیخ حمزہ مخدوم کی خانقاہ سمیت متعدد چھوٹی بڑی مساجد میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس دوران حضرت بل میں بھی نماز عید کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔ مزاحمتی کلینڈر میں اگر چہ ہڑتال میں ڈھیل بھی دی گئی تاہم دیگر علاقوں کے مقابلے میں پائین شہر میں بہت کم ڈھیل کا فائدہ اٹھایا گیا۔ڈھیل کے دوران ہی نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوتی تھی اور جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی جاتی جبکہ فورسز ان پر شلنگ کرتی ،جس کی وجہ سے افراتفری کے عالم میں بازار فوری طور پر بند کئے جاتے۔ شہر خاص کے بیشتر علاقے اس وقت بھی محاصرے میں ہیں کیونکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکار ہر نکڑ،گلی،کوچے اور سڑک پر تعینات ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ماحول میں بھی اب انہوں نے جینا سیکھ لیا ہے۔خانیار کے ہلال احمد صوفی کا کہنا ہے’’ گذشتہ100دنوں میں شاید ہی کوئی ایسا دن گزرا ہو جب شام کو فورسز اور پولیس نے مرچی گیس کے گولے نہیں داغے۔ان کا کہنا تھا کہ لگاتار کرفیو کی وجہ سے ابتدائی طور اگر چہ ذہنی طور پر لوگ کافی تنگ آگئے تھے،تاہم پھر اس کی عادت سی پڑ گئی۔اس عرصے میں شہر کے بالائی علاقوں میں بٹہ مالو مرکز بنا رہا ،جہاں نہ صرف3نوجوان فورسز اور پولیس کی کاروائی میں جان بحق ہوئے بلکہ بیشتر عرصے تک اس علاقے میں کرفیو کا نفاذ جاری رہا۔ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں اگر چہ نجی گاڑیوں کی آمدرفت جاری ہے تاہم پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں نجی گاڑیاں بھی بند ہے اور اکا دکا موٹر سائیکل اور اسکوٹر ہی سڑکوں پر ڈوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں۔