پونچھ//ہائی کورٹ کے سابق جج اور نامور قانون دان ممبر احتساب کمیشن جسٹس سید بشیر کرمانی نے ریاست کی معروف علمی دانشگاہ جامعہ ضیاء العلوم پونچھ کا دورہ کیا اور جامعہ کی تعلیمی خدمات کا مفصل معائینہ کیا ۔اس موقعہ پر موصوف نے جامعہ کے بانی مولانا غلام قادر سے بھی ملاقات کی اور اہم علمی اور دینی معاملات پر گفتگو کی نیز جامعہ کے شعبہ علوم عصریہ میں منعقدہ پروگرام بعنوان سرسید کی تاریخی علمی خدمات میں بھی شرکت کی۔یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق اس موقعہ پر جسٹس سید بشیر کرمانی نے طویل اور فکر انگیز خطاب کیا ۔ پروگرام میںاسکول کے طلباء کے علاوہ جامعہ کے طلباء واساتذہ نے بھی شرکت کی۔ موصوف نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ واضح کیا کہ خالق کائنات نے انسانوں کی تخلیق ایک خاص اور عظیم مقصد کے لئے کی ہے کہ انسان اپنی عزت اور شرافت کا خیال کرے اور جس مقصد کے لئے انسان کی تخلیق ہوئی ہے اس مقدس فریضے کی انجام دہی کے لئے اپنے دل ودماغ کا استعمال کرے۔انہوںنے یاد دلایا کہ ایمان کی بنیاد کلمہ توحید پر ہے اور کلمہ توحید میں وحدانیت کی اقرار سے پہلے معبودان باطلہ کی نفی ہے اس لئے ہر صاحب ایمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی دل کو پاکیزہ اور صاف رکھے اس لئے کہ رب کریم اسی دل میں بستا ہے جو دل خالص ہو اور پاکیزہ ہو ۔فضیلت علم پر بولتے ہوئے موصوف نے کہا نزول وحی کے لئے جس لفظ کا سب سے پہلے انتخاب کیا گیا اس کا تعلق بھی تعلیم وتعلم سے ہے ،اس سے ہر ذی شعورشخص علم کے تقدس کو اور اس کے مقام کو پہنچان سکتا ہے ،علم کی تقسیم نہیں کی جاسکتی علم دینی ہو یا عصری ہو ہر علم کی حیثیت صرف علم کی ہی ہے ،البتہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عصری علم دنیا کی ضرورت ہے اور دینی علم آخرت کی ضرورت ہے اس لئے دنیا ہو یا آخرت ہو یہ دونوں متروک شئے نہیں ہے ،یہ دونوں چیزیں ہر بندۂ مومن کی ضرورت ہے اس لئے ہر طالب علم کو چاہئے کہ وہ علم کی قدر کرے اور انسان شناسی کا مزاج بنائے اور جذبۂ خدمت سے اپنے آپ کو مزین کرے ہم خواہ علم سیکھیں یا صحت بنائیں یا دولت کمائیں ہر فکر کے پیچھے نیت کی پاکیزگی ضروری ہے اس لئے میری طلباء کو نصیحت ہے کہ وہ سب سے پہلے نیت کی درستگی کریں اور پھر اعمال کی ادائیگی کی طرف توجہ دیں۔جامعہ کی چاردہائیوں پر مشتمل تعلیمی اور سماجی خدمات پر بولتے ہوئے موصوف نے کہا کہ انہوں نے اپنے توقعات اور امیدوں سے جامعہ کو کہیں زیادہ بہتر پایا ۔ان کاکہناتھا’’مجھے خوشی ہے کہ جامعہ اس دور دراز کے خطے میں اس قدر جاں فشانی اور لگن سے قوم وملت کی بے مثال خدمات انجام دے رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ انسانوںکو انسانوں سے جوڑنے کا مقدس کام کررہا ہے ،میں جامعہ کی تعمیر وترقی کے لئے متمنی اور دعاء گو رہوں گا‘‘۔مہمان خصوصی کے ہاتھوں جامعہ کے دو اساتذۂ کرام مولانا ریاض احمد میرضیائی اور حافظ مقصود احمد ضیائی کی تحریر کردہ دو کتابیں با الترتیب شعری مجموعہ و سفر نامہ حج کا بھی اجرا عمل میں لایا گیا ۔دونوں کتابیں اپنے فن میں بہترین علمی شاہکار ہیں۔اس موقعہ پر جامعہ کے نائب مہتمم مولانا سعید احمد حبیب نے بھی مختصراً بولتے ہوئے مہمان خصوصی کا شکریہ اداکیا اور جامعہ کاتعارف کروایا۔پروگرام میں شریک شخصیات میں طارق علی میر ایڈیٹر ماہنامہ بے لاگ سرینگر، ڈی ایس پی ریاض احمد تانترے، ایکسین مشتاق احمد رینا ، محمد شریف سلاریہ ، پردیپ کھنہ ، پروفیسر فتح محمد عباسی ، لیکچرر بابر راتھر ، ریٹائر ڈی ایف او محمد بشیر مغل ،ڈاکٹر خلیق انجم، صابر حسین،نواز احمد خان، مولوی محمد شفیع، فاروق احمد خان،قاضی محمد ایوب ،گل محمد چاڑک نمایاں تھے۔ پروگرام کے اختتام پر پرنسپل اسکول وحید احمد بانڈے نے تحریک شکریہ پیش کی اور مہمان خصوصی کے لئے دعائیہ کلمات ادا کئے ۔