نئی دہلی //بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر کہا کہ پاکستان کو ’دہشت گردی کی فیکٹری‘ بند کردینی چاہیے جبکہ ساتھ ہی انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو مدد کی بھی پیشکش کردی۔چندی گڑھ میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت پاکستانی عوام کے خلاف نہیں لیکن پاکستانی حکومت سے مسئلہ ہے جس نے ’دہشت گردی کو پالیسی کا حصہ بنا رکھا ہے‘۔بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں اسلام آباد کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس سے قبل اسلام آباد کو دہشت گردی کی فیکٹری بند کرنی ہوگی جبکہ ایسا کرنے سے ترقی کی راہیں کھلیں گی اور جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوگا‘۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت پاکستانی عوام کے حوالے سے کوئی بری نیت نہیں رکھتا۔راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ حکومت نے پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد 2018 تک مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ 181.85 کلو میٹر کا سرحدی علاقہ ایسا ہے جہاں طبعی طور پر سرحد پر رکاوٹیں نہیں لگائی جاسکتیں کیوں کہ یہ ساحلی، کریک اور دلدلی علاقے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے علاقوں میں کیمروں، سینسرز، ریڈارز، لیزرز اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔بھارتی وزیر داخلہ نے بتایا کہ انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس جموں، پنجاب اور گجرات میں اس حوالے سے دستیاب ٹیکنالوجی کے تجربات کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ’پاکستان کی نیت صاف رہے تو بھارت آزاد کشمیر سمیت پاکستان میں انسداد دہشت گردی مہم شروع کرنے میں تعاون کرسکتا ہے، اگر پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ ہماری مدد لے سکتا ہے تو ہم مدد کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے عزائم واضح نہیں‘۔راج ناتھ سنگھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے بلکہ ایک ایسی سوچ کو بھی پروان چڑھاتا ہے جو چیخ چیخ کر یہ اعلان کرتی ہے کہ سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی جائز ہے‘۔