سرینگر// روان ایجی ٹیشن کے دوران ایمبولنس گاڑی کے ذریعے شہر کے ہسپتالوں تک پہنچنے والے طبی ونیم طبی عملے سے تین ماہ کا کرایہ حاصل کرنے کیلئے طبی تعلیم محکمہ نے ایک آڈر جاری کیا ہے ۔ ملازمین انجمنوں نے محکمہ کے احکامات پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ حکمنامہ واپس نہیں لیا گیا تواس کے نتائج ٹھیک نہیں ہوں گے۔ وادی میں جاری عوامی ایجی ٹیشن کے دوران جہاں شہر کے بڑے ہسپتالوں میں کام کر رہے طبی ونیم طبی عملے کی سراہنا عوامی حلقوں میں بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے کہ انہوں نے جان فشانی سے اپنا کام انجام دے کر ہزاروں کی تعداد میں زخمیوں کی جانیں بچائیں وہیں عملے کی سراہنا اور انہیں انعامات سے نوازنے کے بجائے سرکار نے ایسے ملازمین سے3ماہ کا ایمبولنس کرایہ حاصل کرنے کیلئے ایک آڈر نکالا ہے۔ 13اکتوبر 2016کو پرنسپل میڈکل کالج کی جانب سے سرینگر کے بڑے ہسپتالوں کے منتظمین کے نام زیر نمبر 1822/26 ایک آڈر نکالا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روان ایجی ٹیشن کے تین ماہ تک جس ملازم نے ڈیوٹی پر آنے جانے کیلئے ایمبولنس گاڑی کا استعمال کیا ہو اُن سے گاڑیوں کا کرایہ وصول کیا جائے ۔شہر کے واحد بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کو بھی یہی آرڈر موسول ہوا ہے۔ طبی ونیم طبی عملے نے سرکار اور محکمہ میڈیکل ایجوکیشن کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن مشکل حالات میں انہوں نے اپنے فرائض انجام دئے ایسے میں اُن کی سراہنا کرنے اور انہیں ترقیاں دینے کے بجائے ان سے پیسے مانگے جا رہے ہیں ۔آل جموں اینڈ کشمیر فارمسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر فاروق احمد گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ فیصلہ آنے کے بعد ان کے حوصلے پست ہو گئے ہیں کیونکہ جس طرح محکمہ کے عملے نے ان تین ماہ کے دوران اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں اس طرح دوسرے کسی بھی محکمہ کے ملازمین نے نہیں کیا ۔انکا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں سے فی کس1500روپے کاٹے جائین گے۔انہوں نے کہا کہ پولیس محکمہ نے اگرچہ کام کیا تو ان کے راشن منی میں اضافہ کیا گیا ،لیکن ہمیں کیا ملا ۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اگر صورہ میڈیکل انسٹی چوٹ کے عملے کیلئے ہوتا تو ٹھیک تھا کیونکہ صورہ کیلئے دن میں 25بسیں ملازمین کو لاتی اور چھوڑتی ہیں اور ایک ملازم سے 8سو روپے کرایہ لیا جاتا ہے۔ لیکن صورہ کو چھوڑ کر دیگر ہسپتالوں میں یہ سہولیات موجود نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہم ایمبولنس گاڑیوں میں ہی ہسپتالوں تک پہنچے ہیںاور اگر یہ گاڑیاں بھی ملازمین کو نہیں چھوڑیں گی تو ہم کس طرح ہسپتالوں تک پہنچ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی میں پچھلے تین ماہ کے دوران محکمہ کے 35افراد کو بھی فورسز کے قہر کا شکار ہونا پڑااور ایمبولنس گاڑیوں کی بھی توڑ پھوڑ کی گئی لیکن اس کے باوجود بھی عملے نے ہمت نہیں ہاری اور جان فشانی نے اپنا کام انجام دیا ۔انہوں نے سرکارکومتنبہ کیا کہ اگر ان سے کرایہ لیا گیا تو اس کے خلاف محکمہ کے تمام ملازم ہسپتالوں کو بند کر کے احتجاج پر چلے جائیں گے ۔جس کی ساری کی ساری زمہ داری حکام پر عائد ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ اگر ان حالات میں ان کو محکمہ ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرے گا تو وہ دیوٹی پر حاضر ہوں گے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ بھی دیگر ملازمین کی طرح گھروں میں بیٹھ جائیں گے ۔