راجوری //گزشتہ شب ضلع ہسپتال راجوری کے گائنک وارڈ میں ایک خاتون کی موت ہونے پر اس کے رشتہ داروں اور اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا جس کی وجہ سے ہسپتال میں افراتفری کاماحول پیدا ہوا۔ اس واقعہ کے بعد حکام نے مبینہ لاپرواہی پر گائنک سرجن کو معطل کردیاہے جبکہ پولیس کیس درج کرکے باضابطہ اس کی تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے ۔ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ شبینہ کوثر زوجہ شمشیر احمد ساکن چاوا نامی خاتون پچھلے دو روز سے ضلع ہسپتال کے گائنک وارڈ میں زیر علاج تھی جس کی گزشتہ شام کو حالت بگڑنے لگی لیکن اس وقت کوئی ڈاکٹر نہیں تھا جو اس کا علاج کرتا اور نیم طبی عملے نے بھی زیادہ تعاون نہیں دیا۔ذرائع نے بتایاکہ اس مبینہ لاپرواہی کے نتیجہ میں رات کے نو بجے خاتون کی موت ہوگئی جس کے بعد اس کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے ڈاکٹر اور نیم طبی عملے کیخلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس کی ایک ٹیم بھی ہسپتال پہنچی اور اس نے خاتون کے رشتہ داروں اور اہل خانہ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن انہوںنے پولیس کی بات نہ مانتے ہوئے کہاکہ یہ ہسپتال ایک کباڑ خانہ بن گیاہے اور علاج کیلئے لائے جانے والے لوگ مررہے ہیں ۔بعد ازآں ایڈیشنل ڈی سی راجوری ممتاز علی چوہدری بھی موقعہ پر پہنچے اور انہوںنے لوگوں کو یقین دلایاکہ اس معاملے میں انکوائری شروع کردی گئی ہے اور جو بھی قصوروار ہوگا ،کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔اس دوران خاتون کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیاگیا جس کے بعد اسے آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے لواحقین کے سپرد کردیاگیا۔دریں اثناء پولیس نے اس واقعہ پرخاتون کی موت کے وقت ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹراور دیگر عملے کیخلاف ایک کیس درج کیاہے ۔وہیں دوسری طرف میڈیکل سپرینڈنٹ نے گائنک سرجن کو ملازمت سے معطل کردیاہے ۔اس سلسلے میں جاری ہوئے ایک حکمنامہ کے مطابق میڈیکل سپرینڈنٹ راجوری نے ڈاکٹر سنگیتا پریہار کو معطل کردیاہے جو خاتون کی موت کے وقت ڈیوٹی پرمامور تھیں ۔ مذکورہ ڈاکٹر کو چیف میڈیکل افسر راجوری کے دفتر کے ساتھ منسلک کردیاگیاہے ۔