سرینگر//مزاحمتی احتجاج کے104ویں روز سرینگر،گاندربل اور سوپور کے بغیر شمال وجنوب میں خاموشی رہی جبکہ پائین شہر کے نوہٹہ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا استعمال کیا۔ سوپور کے زینہ گیر علاقے میں فورسز نے مارچ کو ناکام بناتے ہوئے اشک آوار گولے داغے جس کی وجہ سے خواتین تتر بتر ہوئیں۔چھتہ بل اور کنگن میں فورسز کی چھاپہ مار کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے۔
سرینگر
سرینگر میں جمعرات کو مجموعی صورتحال میں بہتری کے نمایاں آثار دکھائی دئیے ۔ صبح اور شام کے وقت سرینگر سمیت وادی کے بیشتر علاقوں میں ڈھیل کے وقت بیشتر بازار وں میں خریداروں اور گاڑیوں کا رش دکھائی دیا جبکہ صبح سے شام تک پورے دن شہرکے سیول لائنز اور دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ وادی بھر میں شاہراہوں اور سڑکوں پر نجی گاڑیوں اور آٹو رکھشاکے علاوہ چھوٹی مال بردار گاڑیوں کی اچھی تعداد دوڑتی نظر آئی۔جمعرات کو شہر سرینگر سمیت کسی بھی علاقہ میں کرفیو یا بندشیں نہ ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ ایک حساس مقامات کو چھوڑ کر باقی پوری وادی میں پولیس اور فورسز کے دستے حالیہ ایام کے برعکس سڑکوں پر دکھائی نہیں دے رہے تھے ۔ سرینگر شہر سمیت وادی بھر کے بازاروں میں بھی خار دار تاریں یا دوسری ایسی کوئی رکاوٹ سڑکوں پر نظر نہیں آرہی تھی۔ سرینگر شہر سمیت وادی کے بیشتر قصبوں میں نجی گاڑیوں اور آٹو رکھشا کی آواجاہی میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ شہر کے سیول لائنز علاقوں،جواہر نگر، راجباغ کے علاوہ ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ، بٹہ مالو بس اڈہ کے باہر،لل دید اسپتال اور صنعت نگر سمیت دیگر کئی مقامات پر چھاپڑی فروش اپنی روزی روٹی کیلئے نکل آئے۔ سرینگر شہر سمیت بیشتر قصبوں میں نجی گاڑیوں اور آٹو رکھشا وغیرہ کی آواجاہی جاری رہنے کے ساتھ ساتھ چھاپڑی فروش اپنا کام چلاتے رہے گرچہ اس دوران کم ہی تعداد میں خریدار یہاں سامان خریدنے آئے۔ جمعرات کی شام شہرخاص میں ایک جلوس برآمدہواجس میں شامل لوگ ’’میرواعظ کوچھوڑدئو،جامع مسجدکوکھول دئو‘‘کے نعرے بلندکررہے تھے ۔ جامع مسجدسرینگرسے راجوری کدل کی طرف مارچ کررہے لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔ احتجاجی جلوس میں شامل لوگ ’’میرواعظ کوچھوڑدئو،جامع مسجدکوکھول دئو‘‘کے نعرے بلندکررہے تھے۔اس دوران فورسز نے جلوس میں شامل لوگوں کومنتشرکرنے کیلئے پولیس اورفورسزنے آنسوگیس کے گولوں کااستعمال کیا جس کی وجہ سے جلوس میں بھگدڑ مچ گئی۔اس وران فورسز اورپولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں بھی ہوئیں جس دوران نوجوانوں نے سنگبازی بھی کی۔شہر کے چھتہ بل علاقے میں پولیس اور فورسز نے سنگ اندازی اور ہند مخالف احتجاجی مظاہروںمیں مبینہ طور پر مطلوب نوجوانون کے خلاف شبانہ کریک ڈاون کرتے ہوئے ایک بزرگ شہری سمیت7لوگوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ مقامی لوگوں کی طرف مزاحمت اور سنگ اندازی کے بعد ٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں65برس کا ایک شہری بھی شامل ہے جس کو مبینہ طور پر احتجاجی مظاہروں میں مطلوب اپنے بیٹے کے بدلے حراست میں لیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق شبانہ گرفتاریوں کے دوران دانش احمد،برہان،ببلو،پرویز احمد اور راجیو نامی نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اس دوران علاقے میں نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی بھی کی جبکہ فورسز نے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا استعمال کیا۔اس دوران بدھوار کو بڈشاہ نگر نٹی پورہ میں قائم جموں کشمیر بنک کی شاخ میں توڈ پھوڈ کر نے والے افراد میں سے 2کو گرفتار کیا گیا جب کہ باقی ملوثین کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہے۔گرفتار افراد کی شناخت عمران احمد میر ولد حاجی محمد میر ساکنہ گاندر بل حال بڈشاہ نگر چھانہ پورہ اور شفاعت عاشق نجار ولد عاشق حسین ساکنہ ارم لین چھانہ پورہ کے بطور ہوئی ہے۔
گاندربل
ضلع میں رواں ایجی ٹیشن کے104ویں رو ز وادی کے بیشتر علاقوں میں مجموعی صورتحال پر سکون رہی تاہم سرینگر لیہہ شاہراہ پر کنگن کے نزدیک مشتعل نوجوانوں اور پولیس و فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق فورسز زیادتیوں کے خلاف جب یہاں لوگ احتجاج کر رہے تھے توسیکورٹی اہلکاروں نے طاقت کا استعمال شروع کیا ، جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے سنگباری شروع کی ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ژیرون کنگن کے مقام پر مشتعل نوجوانوں کی سنگباری کے جواب میں پولیس اور فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے جبکہ لوگوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے کئی مکانات اور دکانات کے شیشے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں۔ادھر بڈگام میں بھی مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی تاہم حساس علاقوں میں فورسز کا گشت جاری رہا۔
بارہمولہ
بارہمولہ ضلع میں مجموعی پر صورتحال خوشگوار رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فوج اور فورسز کا گشت بھی جاری رہا۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق ا س دوران پٹن،سنگرامہ،ٹنگمرگ،پلہالن اور دیگر جگہوں پر بھی مجموعی طور کوئی بھی ناکوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ قصبہ سوپور میں زینہ گیر کے مضافات گنڈ براٹھ میں مزاحمتی قیادت کی طرف سے آزادی کنونشن کا پروگرام رکھا تھا جس میں ڈانگر پورہ، براٹھ کلان ، سعید پورہ، شنگر گنڈ، سیلو اور ڈورو علاقے کے لوگوں نے حصہ لیا۔ نماز ظہر کے بعد جامع مسجد گنڈ براٹھ کے احاط میں اس پروگرام میں خواتین نے بھی شولیت کی۔ عینی شاہدین کے مطابق پروگرام کے آغاز کے ساتھ ہی فورسز کی درجنوں گاڑیاں نمودار ہوئی اور وہاں لوگوں پر بے تحاشا ٹیر گیس شلنگ کی جس سے لوگ تتر بتر ہوگئے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز گنڈبراٹھ علاقہ کی بستی میں داخل ہوئے اور وہاں درجنوں مکانوں کی شدید توڑ پھوڑ دروازے، کھڑکیاں اور شیشے چکنا چور کر دئے اور درجنوں مکینوں خواتین سمیت کو شدید زدکوب اور مارپیٹ کی، اسی دوران علاقہ کے ایک باشندہ محمد سمندر میر کو فورس نے گرفتار بھی کیا۔ پروگرام کے مطابق جامع مسجد سے ایک جلوس نکالنے کا پروگرام رکھا گیا تھا جس کو مقامی مزار شہدا تک مارچ کرنا تھا تاہم فورسز نے اس کو ناکام بنا دیا۔اس دوران ضلع کپوارہ اور باندی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران کسی بھی ناکوشگوار واقعے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
بازار کھل گئے
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی ڈھیل کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آئی اور تریفک کی نقل و حرکت میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے کو ملا۔اس دوران شہر میں دکان اور کاروباری مراکز کھل گئے اور شام10بجے تک دکانوں پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میں نظر آئی۔لالچوک اور اس کے ملحقہ علاقوں میں عام حالات کے برعکس غیر معمولی گہما گہمی بھی دیکھنے کو ملی۔اس دوران لالچوک میں اس قدر ٹریفک اُمڈآیا کہ ریذڈنسی رور اور مولانا آزاد روڑ پر ٹریفک جام کے مناطر دیکھنے کو ملے۔
پولیس بیان
پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی کے کسی بھی حصے سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔صوبائی پولیس ہیڈ کواٹر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالات میں بہتری آنے کے ساتھ ہی سرینگر اور دیگر قصبوں میں ٹریفک کی نقل و حمل اور لوگوں کے عبور و مرور میں اضافہ ہوا ہے۔پولیس بیان کے مطابق وادی کے دوسری علاقون سمیت سرینگر میں ٹریفک کی آمدرفت میں اضافہ دیکھنے کو ملا جبکہ دکان اور دیگر تجارتی مراکز کھل گئے جس کے دوران خریداروں کی بڑی تعداد خرید و فروخت میں مصروف نظر آئی۔بیان کے مطابق سوپور کے براٹھ علاقے میں سنگبازی کا واقعہ رونما ہوا۔