سرینگر//ریاست میں سرحد پر تازہ شلنگ کے واقعات میں انسانی جانوں کے زیاں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کے مسائل کو کم کرنے کے لئے حالات کو فوری طور قابو میں کرنے پر زور دیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کوئٹہ پاکستان میں پولیس ٹریننگ اکاڈمی پر دہشت گردانہ حملہ اور اس میں کئی پو لیس اہلکاروں کی ہلاکت کے واقع کی مذمت کی۔وزیر اعلیٰ نے ایس کے آئی سی سی میں یونیفائیڈ ہیڈ کوارٹرز کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا’’ پچھلے کئی ماہ کے دوران مسلسل سرحد پار شیلنگ کے نتیجہ میں ریاست اور خطہ کے لوگوں کو درپیش مصیبتوں کا خاتمہ کرنے کے لئے فوری نوعیت کے اقدامات کرنے ہو ں گے‘‘۔میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ کو وسیع معاملات بشمول وادی کشمیر میں پیداہ شدہ سلامتی صورتحال،سرحدوں کی صورتحال اور کراس بارڈر شلنگ سے نمٹنے کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی گئی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خطہ میں موت اور تباہی کے کھیل کو فوری طور ختم کیا جانا چاہئے اوراس صورتحال میں پسے جارہے لوگوں کے مفاد کی خاطر سیاسی و سول سوسائٹی سطح پر امن اور افہام و تفہیم کی بحالی کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی۔جموں کے آر ایس پورہ میں سرحد پار کی گولی باری سے6 سالہ بچے کی موت پر دِلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تشدد دونوں ممالک کے بے قصور لوگوں کا دشمن ہے اور اس نے خطہ میں تباہی مچا دی ہے۔ تشدد میں مارے گئے افراد کے لواحقین کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا’’ میرا دِل اُن لوگوں کے لواحقین کے لئے رنجیدہ ہے جو سرحدوں پر اور پولیس اکاڈمی کوئٹہ میں تازہ تشدد کا شکار ہوئے ہیں‘‘۔ تشدد کے ان واقعات میں مارے گئے افراد کے سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشدد دونوں ممالک کا دشمن ہے اور تشدد نے کئی قیمتی جانوں کو اپنا نوالہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد کے خاتمہ اور خطہ میں امن و ترقی کے نئے دور کی شروعات کے لئے نئی دہلی اور اسلام آباد میں اعلیٰ سطح پر مشترکہ سیاسی کوششیں کرنی ہوں گیں۔سرحدوں پر امن کے قیام کی اپیل کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ سرحد پار شلنگ سے خطہ میں انسانی مسائل پیدا ہوئے ہیں اور لوگوں کواپنی حفاظت کے لئے اپنا گھر بار چھوڑنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے متمنی لوگ اس تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حالات کا سب سے زیادہ اثر ریاست جموں وکشمیر کے لوگوں پر پڑتا ہے اور سرحدوں یا حد متارکہ کے حالات دونوں ممالک کو یہ بات یاد دلاتے ہیں کہ حالات کو بات چیت کے ذریعے معمول پر لایا جاسکتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس تازہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے پاکستان کو غربت، بے روز گاری، ناخواندگی اور بچوں کی شرح اموات کے خلاف مشترکہ جنگ چھیڑنے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک مل کر تشدد، دہشت گردی اور سماجی و اقتصادی بد حالی کے خلاف حتمی جنگ لڑیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ امن کو درہم برہم کرنے والے مفاد پرست عناصر کی جو بھی وجوہات ہوں تا ہم افہام و تفہیم کے منصوبے کا کوئی متبادل نہیں ہے جیسا کہ2003 میں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا’’ وزیر اعظم ایک فیصلہ کُن منڈیٹ کے ساتھ آئے ہیں اور برصغیر میں امن کے قیام کے لئے اُن کے پاس ایک سنہری موقعہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں سرحدوں کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ فوراً سے پیشتر بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے مزید اُمید ظاہر کی کہ امن عمل پر چھائے کالے بادل جلد چھٹ جائیں گے اور خطہ میں امن اور استحکام پیدا ہوگا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت بھی حالات کو بھی اسی نظریے سے دیکھے گی۔ انہوں نے ریاست کے اندرونی مسائل کے حل کے لئے سیاسی سطح پر بات چیت پر زور دیا۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے سلامتی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ آپریشنز کے دوران عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے زمینی سطح پر امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مثبت اپروچ اپنانے کی ہدایت دی۔سیکورٹی دستوں کو زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل برتنے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔حالیہ دنوں پُر اسرار واقعات میں سکول عمارتوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ پورے سماج کا نقصان ہے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کرے اور ایسے واقعات پر روک لگانے کے اقدامات کئے جائیں۔وزیر اعلیٰ نے سیکورٹی فورسز کو ہدایت دی کہ مقیم تعیناتی کے بدلے علاقہ کی سیکورٹی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز اور پولیس پر زور دیا کہ وہ اُن راہ بھٹکے نوجوانوں کا ہاتھ ہاتھ لیں جنہوں نے ملی ٹینسی جوائن کی ہے یا جو تشدد کی راہ پر چل پڑے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے اُن کو مثبت اپروچ اپنا کر راہِ راست پر لانے کی صلاح دی۔ سرحدوں کی صورتحال کے تعلق سے وزیر اعلیٰ نے صوبائی کمشنر اور آئی جی پی جموں کو سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کے جان و مال تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے حالات پر کڑی نگاہ رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے بے گھر ہوئے لوگوں کو تمام سہولیات دستیاب رکھنے کے لئے کہا۔لوگوں کے مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ سول انتظامیہ کو پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے تعاون سے عام لوگوں کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے میوہ جات کو پیٹروں سے اُتارنے کے عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ ٹرانسپورٹ کا معقول انتظام کریں تا کہ میوؤں کو بلا کسی رکاوٹ کے بیرون ریاست کی منڈیوں میں بھیجا جاسکے۔میٹنگ میں چیف سیکرٹری بی آر شرما، فائنانشل کمشنر منصوبہ بندی اور وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری بی بی ویاس، شمالی کمان کے جی او سی اِن سی لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہُڈا، پولیس کے سربراہ کے راجندر کمار، سپیشل ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر ڈاکٹر ایس پی وید،15 ویں کور کے جی او سی لیفٹنٹ جنرل ایس کے دوا، کارپس کمانڈر، پرنسپل سیکرٹری داخلہ آر کے گوئل، جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی، جموں اور کشمیر کے صوبائی کمشنرز، آئی جی پیز، آئی جی پی سی آئی ڈی اور بی ایس ایف ، سی آر پی ایف و پولیس کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔