جموں// پرائم منسٹرپیکیج کے تحت وادی میںتعینات کئے گئے ملازمین نے آل مائیگرنٹ ایمپلائزایسوسی ایشن کشمیر کے بینرتلے مطالبات کولیکر جموں میںجاری احتجاج 101 روزبھی جاری رہا۔ اس دوران مظاہرین نے وزیراعظم سے ان کے مطالبات کے حل کے لئے مداخلت کرنے کامطالبہ کیاگیا۔آل مائیگرنٹ ایمپلائزایسوسی ایشن کے صدرروبن سپرونے ہمارے احتجاج کے سودن مکمل ہوگئے ہیں لیکن اس دوران حکومت کاکوئی عہدیدار کشمیری پنڈت ملازمین کے ساتھ بات چیت کرنے نہیں آیاہے۔احتجاج کے دوران کشمیر ی پنڈت ملازمین نے حکومت پر ان کے تئیں اندیکھی کاالزام لگاتے ہوئے ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے پی ایم پیکیج کے کشمیری پنڈت ملازمین کوجموں میں ایڈجسٹ کرنے اوردیوالی سے قبل کشمیری پنڈت ملازمین کی تنخواہیں واگذارکرنے پرزوردیا۔ اس دوران آل پارٹیزمائیگرنٹ ایمپلائزکارڈی نیشن کمیٹی کے لیڈر کنگ سی بھارتی نے الزام لگایاکہ حکومت کشمیری پنڈت ملازمین کووادی میں ڈیوٹی پرحاضرہونے کیلئے دبائوڈال رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں پنڈت ملازمین محفوظ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پنڈت کشمیری ملازمین کشمیرمیں نامساعدحالات سے متاثرہیں۔انہوں نے کہاکہ ان ملازمین کو وادی کشمیرمیں خالی اسامیوں پرتعینات کیاگیاتھالیکن نامساعدحالات کے دوران ان کے ٹرانزٹ کیمپوں پرپتھرائوکی وجہ سے انہیں وادی چھوڑکرجموں آناپڑا۔انہوں نے کہاکہ ان کی اسامیاں جموں منتقل کی جائیں کیونکہ وادی میں کشمیری پنڈت ملازمین کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ قابل ذکرہے کہ 1600 کشمیری پنڈت نوجوانوں کو پرائم منسٹری ایمپلائمنٹ پیکیج کے تحت وادی کشمیرمیں خالی اسامیوں پرملازمت فراہم کی گئی ہے جو نامساعدحالات میں وادی کوچھوڑکرجموں آکراحتجاج کررہے ہیں۔