نئی دہلی //بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی سیکریٹری خارجہ کے سامنے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو حراست میں لینے اور ان کے ساتھ کی جانے والی بد سلوکی پر شدید احتجاج کیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان کے مطابق عبدالباسط نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو حراست میں لینا اور ان سے کی جانے والی بدسلوکی 1961 کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارت کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں۔عبدالباسط نے مزید کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کبھی کسی ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا جو اس کے سفارتی اقدار سے مطابقت نہ رکھتے ہوں۔بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی نئی دہلی کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر کو ’ناپسندیدہ شخص‘ قرار دینے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہندوستان کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے پاکستانی سفارتکار کو 26 اکتوبر کو جھوٹے اور بے بنیاد الزام پر حراست میں لیا اور ہائی کمشنر کی مداخلت پر تین گھنٹے بعد انہیں رہا کردیا گیا جبکہ انہیں 29 اکتوبر تک بھارت سے نکل جانے کی بھی ہدایت کی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے سفارتکار کی گرفتاری اور بدسلوکی کی مذمت کرتے ہیں اور بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی سازشوں کا نوٹس لے۔