سرینگر// احتجاجی لہر کے111ویں دن وادی کے شرق و غرب میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ سرینگر،بجبہاڑہ،ترال سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے اور سنگبازی کے واقعات کے بعد فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اس دوران اسکولوں کے پراسرار طور پر نذر آتش ہونے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ پارمپورہ اور رعناواری میں آٹو اور ایک ٹرک بھی پراسرار انداز میں خاکستر ہوگئے۔اس دوران شہر میں گزشتہ دنوں کے مقابلے میں سخت ہڑتال دیکھنے کو ملی جبکہ سوپور میں خوانچہ فروشوں پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔ سرینگر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے مکمل ہڑتال اور سیاہ پرچم لہرانے کی کال کے پیش نظر انتظامیہ نے امکانی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پائین شہراوردیگر حساس علاقوں میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ۔ شہر خاص میں سڑکوں پر آواجاہی کو ناممکن بنانے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔شہری علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر رہے نظر آرہے تھے۔حساس علاقوںمیں فوجی بنکرگاڑیوں اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔پائین شہر کے نوہٹہ ،رعناواری، خانیار، بہو ری کدل، صراف کدل، راجوری کدل،حبہ کدل، کاوڈارہ، صفاکدل، نواکدل، نواب بازار، گوجوارہ،مہاراج گنج،فتح کدل ،کنہ کدل اور دیگر علاقوں میں بیشتر سڑکوں چوراہوں اور پلوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی ۔ادھر ہڑتال کی وجہ سے شہر سرینگرمیں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک،تعلیمی ادارے او رغیر سرکاری دفاتر 111 روزبھی بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔گذ شتہ دنوں کے مقابلے میں لالچوک ، راجباغ،جواہرنگر،بٹہ مالو اور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ ، آٹو رکشھااور سوموگاڑ یوں کی تعداد بھی کافی کم نظر آئیں۔ اس دوران گزشتہ10دنوں سے ٹی آر سی سے پولو ویو تک پٹریوں پر مختلف اشیاء فروخت کرنے والوں نے بھی جمعرات کو اپنا کاروبار بند کیا تاہم کئی جگہوں پر ریڈیوں پر پھل اور سبزی فروخت کرنے والے نظر آئے۔یہ صورتحال سول لائنز کے تمام بازاروں بھی نظر آئی جہاں دکانداروں اور تاجروںکی روزمرہ سرگرمیاں احتجاج کے بطور معطل رہیں۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران سرینگر کے پارم پورہ میں ایک مرتبہ پھر اس وقت سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب نامعلوم افراد نے صبح کے وقت ایک ٹر ک نذ ر آ تش کی۔ پولیس نے واقعے سے متعلق خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارمپورہ منڈی کے باہر معمول کے مطابق بقایا مواد کو نذر آتش کیا جا رہا تھا اور اس دوران سڑک کنارے پر کھڑی ایک خراب گاڑی نے آگ پکڑ لیا جس کی وجہ سے وہ نذر آتش ہوئی۔ شالیمار میں امام زین العابد ین ؒ کی برسی کے مناسبت سے ایک ماتمی جلوس نکا لنے کا پروگرام تھا تاہم انتظا میہ نے غیر اعلانیہ کرفیو کے تحت سخت بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا تھا ۔ عینی شاہدین کے مطابق علاقہ کی بیشتر سڑکوں اورچوراہوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ متعدد سڑکوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل رکھا گیا تاہم اسکے باوجود یا حسین یاحسین، یا عباس یا عباس ‘ کی صدائیں بلند کرتے ہو ئے درجنوں عزاداروں نے کرفیو توڑتے ہوئے اس تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کی، لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنے سے روکتے ہوئئے ان پرطاقت کا استعمال کیا۔ادھر رعناواری میں سنگبازی کا واقعہ پیش آیا جس کے دوران طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی ہوئی۔اس دوران پولیس نے دعویٰ کیا کہ شہر خاص کے دو مطلوب ترین سنگبازوں کو مصدقہ اطلاع ملنے پر جموں میں گرفتارکیا گیا ۔ پولیس ترجمان نے کے این ایس کو بتایا کہ دو مطلوب ترین سنگباز حمیر عرف نلچہ اور زاہد رسول شیخ ساکنان نوہٹہ گرفتاری سے بچنے کیلئے جموں بھاگ گئے تھے تاہم مصدقہ اطلاع ملنے پر دونوں کو پولیس کی خصوصی ٹیم نے گرفتار کیا۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ دونوں مطلوب سنگبازوں کیخلاف پولیس تھانہ خانیار اور پولیس تھانہ نوہٹہ میں سنگباری اور دیگر ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے کئی کیس درج ہیںاور سرینگر پولیس کو دونوں سنگبازوں کی کافی وقت سے تلاش تھی۔ اننت ناگ جنوبی ضلع اننت ناگ میں27اکتوبر کو مکمل ہڑتال رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ہڑتالی کال پر اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے کہا کہ جبلی پورہ بجبہاڑہ میں دوسرے دن بھی فوعرسز اور مطاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری رہی جس کے دوران سنگبازی اور ٹیر گیس کے گولے بھی داغے گئے۔مقامی لوگوں کے مطابق فورسز نے جمعرات کی صبح کو علاقے میں چھاپے مارا اور مشتاق احمد خان ولد لالہ خان نامی ایک دکاندار کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جبکہ اس دکاندر پر الزام لگایا گیا کہ وہ جلسوں کیلئے اپنی دکان سے شامیانہ اور پنڈال سپلائی کرتا تھا۔مقامی لوگوں نے فورسز پر توڑ پھور اور گھریلوں اشیاء کو تہس نہس کرنے کا الزام عائد کیا۔اس دوران اگر چہ مذکورہ شہری گھر میں موجود نہیں تھا تاہم عینی شاہدین کے مطابق اس وقت گھروں سے لوگ باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے فورسز اور پولیس نے لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی جس کے بعد فورسز نے اشک آوار گولے داغے۔لگاتار دوسرے دن علاقے میں سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کی وجہ سے جبلی پورہ میں خوف و ہراس کے علاوہ تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا۔ادھر بجبہاڑہ میں4گلیاروں والی سڑک پر نقاب پوش نوجوان نمودار ہوئے اور یاری پورہ و شوپیاں جانے والی گاڑیوں پر سنگبازی کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس واقعے سے وہاں پر تشویش کا ماحول پیدا ہوا جبکہ کئی ایک گاڑیوں کے شیشے بھی چکنا چور ہوئے اور انہیں نقصان پہنچا۔بتایا جاتا ہے کہ سنگبازی کے بعد اس سڑک پر نجی گاڑیوں کی نقل وحمل میں بھی کمی واقع ہوئی جبکہ فورسز اور پولیس اہلکاروں کی اضافی تعداد کو بھی سڑکوں پر تعینات کیا گیا۔نمائندے کے مطابق بجبہاڑہ میں شام کے وقت نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی اور بعد میں ٹیر گیس شلنگ کی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس موقعہ پر3نوجوانوں کو گرفتار کیا۔اس دوران بجبہاڑہ کے گاڈعہ سر علاقے میں مسلم لیگ ضلع صدر سبزار احمد ڈار کی قیادت میں برآمد کی گئی جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ جنوبی کشمیر نامعلوم ا نقاب پوش سلحہ بردار ا یک نجی گا ڑی سے چیول گام کولگام کے مین مار کیٹ پہنچے جہاں انہوں نے گا ڑی سے نیچے آ کر ہوا میںگولیاں چلا ئیںجس کے نتیجے میں قصبے میں بھاگم دوڑ کاعالم شروع ہوا اور لوگ محفوظ مقامات کا رخ کرنے لگے ۔نما ئند ئے کے مطا بق جس وقت اسلحہ برداروںنے حملہ کیا، اس وقت وہاں لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ موجود تھی اور چھا پڑ یاں بھی لگی تھیں۔ گولیاں چلانے کی آواز سنتے ہی لوگ سراسیمگی کے عالم میں اْدھر ادھر بھاگنے لگے۔معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور اتھل پتھل کے عالم میں پلک جھپکتے ہی جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق اکثر دکانداروں اور چھاپڑی فروشوں نے اپنا مال و اسباب وہیں چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا شروع کیا جبکہ کئی چھاپڑیوں پر موجود میوہ جات سڑکوں پر بکھرے نظر آئے۔حملے کے بعد فورسزاور پولیس کے کئی سینئر افسران وہاںپہنچ گئے۔ پولیس اور فورسز اہلکاروں نے آس پاس کے علاقوںکی تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا تاہم کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ اس دوران ضلع کے کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی۔ ؎پلوامہ کے ترال ، اونتی پورہ اور دیگر تمام دیہات میں مکمل ہڑ تال رہی ۔نامہ نگار شوکت حمیدکے مطابق پلوامہ کے کریم آباد میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھرپیں ہوئیں۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے کہا کہ لوگوں نے پلوامہ،نیوہ سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور جب پولیس ان رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پہنچی تو نوجوانوں نے ان پر سنگبازی کی جبکہ پولیس نے نوجوانوں کا تعاقب کر کے3نوجوانوں کو گرفتار کیا۔شیر آباد ترال میں فورسز نے نصف درجن سے زیادہ رہائشی مکانوں اور گھروں کے صحن میں کھڑی گاڑیوں کی توڑ کی تھوڑ پھوڑ کی ہ۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق قصبہ ترال سے 3تین کلومیٹر دترال اونتی پورہ سڑک کے کنارے شیر آباد میںفورسز کی گاڑیاں ترال کی طرف جا رہی تھیں کہ اس دوران کسی طرف سے پتھرائو ہوا۔ جس کے بعد فورسز اہلکار گاڑیوں سے نیچے اتر کر گھروں میں داخل ہوئے جہاں نصف درجن سے زیادہ رہائشی مکانوں کے شیشے اور کھڑکیاں چکنا چور کئے ہیں جبکہ فورسز اہلکارگھروں کے باہر کھڑی نجی گاڑیوں پر ٹوٹ پڑے اور ان گاڑیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ۔ادھرشوپیان قصبہ جات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں دکانیں، تعلیمی اور تجارتی ادارے بند رہے۔ شمالی کشمیر بارہمولہ کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے کئی دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی درہم برہم ہوکررہ گئی۔سنگرامہ، امر گڑھ،پتوہ کھاہ، چھورو وغیرہ میںمکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ تاپڑ پٹن میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب یہاں قائم سرکاری پرائمر ی اسکول کی عمارت کو نامعلوم افراد نے نذر آتش کی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اسکول کی عمارت میں اچانک آگ نمودار ہوئی تاہم جلد ہی آگ پر بجھانے کی کارروائی شروع کی گئی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ بروقت بچائو کارروائی سے آگ پر قابو پالیا گیا تاہم اس دوران اسکولی عمارت کی کھڑکیوں اور چھت کو نقصان پہنچا۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور میںجمعرات کی صبح اس وقت سخت تشویش اور خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی جب نامعلوم نقاب پوش افراد نے سب ڈسٹرکٹ اسپتال سوپور کے باہر چھاپڑیاں اور ریڈیاں لگا کر گرم ملبوسات اور دیگر سامان فروخت کرنے والے افراد کو نشانہ بناتے ہوئے پیٹرول بم پھینکا ۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ دو نقاب پوش افراد موٹر سائیکل پر سوار ہو کر یہاں پہنچے اور انہوں نے چھاپڑی فروشوں کی طرف پیٹروم بم پھینکا جس کے نتیجے میں ایک ریڈی پر فروخت کیلئے رکھے گئے کپڑوں میں آگ لگ گئی اور مذکورہ چھاپڑی فروش کو سخت مالی نقصان پہنچا۔پولیس ذرائع نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوری طور پیٹرول بم پھینکنے والوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے جبکہ پولیس تھانہ سوپور میں اس واقعہ کی مناسبت سے ایک کیس بھی درج کیا گیا۔اس دوران چچلورہ ٹنگمرگ میں بدھواراور جمعرات کی شب ماگام پولیس نے علاقہ میں گھروں پر چھاپے مارے اور خورشید احمد گنائی ولد عبدالاحد،محمدایوب گنائی ولد غلام قادراورمدثر احمد گنائی ولد عبدالرشید کوگرفتار کرلیا۔ جمعرات کی دوپہر پولیس نے ماگام قصبہ میں دکاندار عبدالحمید وانی کو بھی گرفتار کیا۔نوجوانوںکی گرفتاریوں کیخلاف مردوزن چچلورہ ٹنگمرگ سڑک پر جمع ہوئے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔بانڈی پورہ قصبے میں دکانیں اور کارو باری بند رہے جبکہ کپوارہ میں بھی اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی جس کے دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس گشت کرتی ہوئی نظر آئی۔ وسطی کشمیر بڈگام ضلع ہیڈ کوارٹر سمیت چاڑورہ، چرار شریف، بیروہ، ماگام، کھاگ اور خانصاحب میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران کاروباری و تجارتی ادارے، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے۔بڈگام میں اگر چہ صورتحال پرسکون رہی تاہم شام کے وقت کھاگ میں ایک اسکول پراسرار طور پر نذر آتش ہوا۔نامہ نگار کے مطابق گورنمنٹ میڈل اسکول ہبر کھاگ میں شام کے وقت پراسر طور پر آگ نمودار ہوئی جس کے ساتھ ہی آگ کی لپٹیں نظر آئی۔عینی شاہدین کے مطابق اسکول میں گیس سیلنڈر ہونے کے خدشہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکول کی جان لوگوں نے احتراض کیا۔اس دوران گاندربل اور کنگن کے اکثر بازاروں میں دکان بند تھے البتہ نجی ٹریفک کی نقل وحرکت جاری تھی ۔آگ کی واردات میں پاور گریڈ اسٹیشن چاڈورہ بڈگام میں ایس، بی آئی اے ٹی ایم میں آگ نمودارہوئی جس سے اے۔ٹی۔ ایم میشن کو نقصان پہنچا ۔ فائیر اینڈ ایمر جنسی سروس نے پولیس کی مددسے آگ پر قابو پالیا ۔کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ۔آگ لگنے کی وجہ پتہ کی جارہی ہے۔ پولیس بیان پولیس نے وادی میں مجموعی طور پر صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سنگبازی کے اکا دکا واقعات پیش آئے۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سرینگر،بڈگام اور بارہمولہ میں محرم کے جلوس نکالے گئے۔ بیان کے مطابق شہر کے علاوہ قصبوں اور حساس علاقوں میں بلا خلل ٹریفک کی آوجاہی کیلئے فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔اس دوران بیان میں کہا گیا کہ خواجہ پورہ سعد پورہ رعناواری کے محمد لیطیف نے پولیس تھانہ رعناواری میں یہ رپورٹ درج کرائی کہ گزشتہ رات کو نامعلوم افراد نے انکا ایک آٹو نذر آتش کیا۔