سرینگر// سی پی آئی ایم لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ شہری ہلاکتوں کی تحقیقات اور گرفتاریوں پر روک لگائی جائے۔ انہوں نے سیول سوسائٹی ، سیاسی سماجی اور ادبی تنظیموں سے وابستہ لوگوں کے علاوہ دیگر تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سکولوں کو جلنے سے بچائیں کیونکہ سکولوں کے جلنے سے ہمارے بچوں کا مستقل جلتا ہے ۔ایک پریس کانفرنس کے دوران ممبر اسمبلی کولگام نے تمام سیا ست دانوں ، مزاحمتی قا ئدین، مہذ ہبی انجمنوں، ہائی کورٹ با ر ایسواسی ایشن اور سماج کے ہر فرد سے اپیل کی کہ وہ تعلیمی ادروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعما ل کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ امتحا نات کا انعقاد کرنا ایک الگ سوال ہے میر ی رائے ہے کہ محکمہ تعلیم ، سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن اور دیگر متعلقین کو اس سلسلے میں مشاورت کرنی چاہیے‘‘۔ انہوں نے محتاط اندازمیں کہا ہے کہ شہر ی ہلاکتوں اور نوجوانوں کو اند ھے بنانے کیلئے موجود ہ سرکار کو موردہ الزام ٹھہرانا ایک جواز پیدا کرتا ہے لیکن سرکار کے خلاف غم وغصہ کوتعلیمی اداروں کے خاکستر کرنے کی سازش نہ بننے دیاجا ئے۔انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ شہری ہلاکتوں سے متعلق تحقیقات کرانے کیلئے سبکدوش سپریم کورٹ جج کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں اور اس کی بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کرائی جائے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ متعلقہ ایس پی ایز کو نوجوانوں کو گرفتار کرانے کا کو ٹہ دیا گیا ہے جس کے تحت نوجوانوں کو بھیڑ بکر یوں کے طرح جیلوں کی زینت بنا یا جا تا ہے ۔تاریگامی نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی کہ وہ زیا دتیوں پر فوری روک لگا ئے اور اور موجودہ ایجی ٹیشن میں جو زیا دتیاں ہو چکی ہیں ان کی تحقیقات کرانے کے احکامات صادر کرائے۔سرحدی کشیدگی کو تشویشناک قراد دیتے ہوئے کہا کہ بارود اور بم گرانے سے مسئلہ حل نہیں ہو تا ۔انہوں نے کہا کہ جو بدنصیب لوگ ایل او سی کے قریب رہتے ہیں اُن سے جا کر پوچھیں کہ گولہ باری کیا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے آر پار لوگ امن وعمل کے تحت مسلے کا حل بات چیت کے ذرائع چاہتے ہیں۔تاریگامی نے ہندپاک لیڈران سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کے اپنے مفاد ات اور اندرونی تشویش اپنی جگہ لیکن اسکے لئے خطے کا امن اور لاکھوں کشمیروں کا مستقبل دائو پر مت لگائو ۔انہوں نے کہا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ جغرافہ کو طاقت سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ آنے والے وقت میں بھی ایسا ہو گا ۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہند پاک کے درمیان بامعنی اور غیر مشروط مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کئے جائیں جس سے نہ صرف پورے برے صغیر میں بلکہ ریاست جموں وکشمیر میں امن کی فضا قائم ہو ۔